عمران خان آئیڈیل ہیں لیکن سوچ سے اختلاف کا حق حاصل ہے، شاہد آفریدی

قومی ٹیم کے سابق کپتان شاہد آفریدی نے شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ پر مبارکباد اور عمران خان پر تنقید کے حوالے سے وضاحتی بیان میں کہا ہے کہ عمران بھائی ہمیشہ میرے آئیڈیل رہے ہیں اور میں نے ان کی ذات پر کبھی تنقید نہیں کی۔

اپنے یوٹیوب چینل پر خصوصی ویڈیو پیغام میں شاہد آفریدی نے کہا کہ کچھ دنوں سے سوشل میڈیا پر مجھ پر منفی تنقید کی جا رہی ہے لیکن میں نے کبھی عمران خان کی ذات پر تنقید نہیں کی بلکہ عمران خان کو لیڈر تصور کیا ہے۔

گزشتہ دنوں عید کی خصوصی نشریات کے دوران سما ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں شاہد آفریدی نے عمران خان کے اقدامات کی تعریف کرنے کے ساتھ ساتھ ان کی غلطیوں کی بھی نشاندہی کی تھی جس کے بعد سے وہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث ہیں اور ان کے حامی و عمران خان کے حامیوں کے درمیان خاص طور پر ٹوئٹر پر بحث و تکرار جاری ہے۔ اور بوم بوم آفریدی کے حق میں آج ٹرینڈ ٹاپ پر ہے۔

27 ٹیسٹ، 398 ون ڈے اور 99 ٹی20 انٹرنیشنل میچز کھیلنے کا اعزاز رکھنے والے سابق کرکٹر نے کہا کہ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ اس نے مجھے پاکستان جیسے ملک میں پیدا کیا، پہلے کرکٹ کے ذریعے اور اب فاؤنڈیشن کے ذریعے میں قوم کی خدمت کرنے کی کوشش کررہا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ عمران بھائی میرے لیے ہمیشہ سے آئیڈیل رہے ہیں اور انہی سے متاثر ہو کر میں نے کرکٹ شروع کی، اگر وہ نہیں ہوتے تو میرا نہیں خیال کہ کرکٹ میں اللہ نے مجھے جو مقام دیا وہ میں حاصل کر پاتا۔

بوم بوم آفریدی کے نام سے مشہور سابق مایہ ناز آل راؤنڈر نے 1992 کے ورلڈ کپ میں عمران خان کے انداز قیادت کو سراہتے ہوئے کہا کہ لیڈر کا ایک وژن ہوتا ہے اور ٹیم اس کے نظریے کو لاگو کرتی ہے اور ہم وہ ورلڈ کپ جیتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک سیاستدان کی حیثیت سے عمران خان کے اچھے کاموں کی ہمیشہ تعریف کی اور آگے بھی کرتا رہوں گا، شوکت خانم بہت اچھا اقدام تھا اور جب وہ حکومت میں آئے تو صحت کارڈ ایک بہترین اقدام تھا۔

انہوں نے کہا کہ کسی کی بھی حکومت ہو، اس کو پانچ سال ضرور ملنے چاہئیں اور اسی کی پرفارمنس کو عوام میں لے جا کر ووٹ لینے چاہئیں۔

شاہد آفریدی نے کہا کہ میں نے ہمیشہ عمران خان کو لیڈر کے طور پر دیکھا ہے لیکن ان کی سوچ سے اختلاف کا حق مجھے حاصل ہے البتہ یہ بات ضرور بتانا چاہوں گا کہ ایک دوسرے کے اختلاف کو نفرت میں بدلنا نہیں چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ اختلاف کو برداشت کرنا ایک مہذب معاشرے کی نشانی ہے، میں نے تمام باتیں سیاسی نظریے رکھ کر نہیں بلکہ ایک عام پاکستانی ہونے کی حیثیت سے کیں اور ہم سب کو یہ حق حاصل ہے۔

42 سالہ سابق کرکٹر نے تسلیم کیا کہ انہیں اندازہ تھا کہ شہباز شریف کو وزیراعظم بننے پر مبارکباد دینے پر کافی تنقید کی جائے گی لیکن ساتھ ساتھ وضاحت بھی کی کہ اس کے پیچھے کو سیاسی مفاد شامل نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے ملک کا جو بھی سربراہ ہو، وہ ہمارے لیے قابل احترام ہے اور وہ پوری دنیا میں ہمارے ملک کی نمائندگی کرتا ہے تو اگر ہم دنیا میں اپنے ملک کی عزت کرانا چاہتے ہیں تو ہمیں اپنے تمام حکمرانوں کی عزت کرنی چاہیے تاکہ دنیا ان کی عزت کرے۔واضح رہے کہ گزشتہ ماہ شہباز شریف کے وزیر اعظم منتخب ہونے پر شاہد آفریدی نے ٹوئٹ کے ذریعے انہیں مبارکباد پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ وہ اپنی بہترین انتظامی صلاحیتوں کو بروکار لاتے ہوئے پاکستان کو موجودہ معاشی اور سیاسی بحرانوں سے نکالنے میں کامیاب ہوں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں