بین الاقوامی برادری اور عالمی انسانی تنظیموں کے جنگ بندی کے مطالبات کے باوجود اسرائیل کے غزہ اور مغربی کنارے میں مظالم کی ایک اور بھیانک رات گزر گئی، غزہ پر رات بھر اسرائیل کی بمباری جاری رہی۔
اسرائیلی بمباری نے غزہ کو کھنڈر بنادیا ہے، غزہ کے نصر میڈیکل کمپلیکس پر حملے کے علاوہ القدس اور کمال عدوان اسپتال کے نزدیک فضائی حملے کیے گئے جبکہ بچوں کے الرنتیسی اسپتال کو بھی خالی کرنے کی دھمکی دے دی گئی۔
اسرائیلی حملوں کا خاص ہدف انتہائی گنجان آباد وسطی علاقہ اور الشاطئی کیمپ بنا، اسرائیلی فوج الشاطئی کیمپ میں گھسنے کی کوششیں کررہی ہے ہے، مشرقی علاقے شجاعیہ میں بھی گھروں پر بمباری سے متعدد فلسطینیوں کے شہید اور زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔
اسرائیلی افواج کی جانب سے جان بچانے والے طبی سامان کے قافلے کو بھی نشانہ بنایا گیا، عالمی ریڈ کراس کے مطابق دو ٹرکوں کو نقصان پہنچایا گیا جبکہ عالمی ادارہ صحت کےمطابق غزہ میں ہر روز اوسطاً 160 بچے مارے جا رہے ہیں۔
دوسری جانب غزہ سٹی میں اسرائیلی فوج اور فلسیطنی مزاحمت کاروں میں جھڑپیں بھی جاری ہیں، فلسطینی مزاحمت کار بھی مختلف ہتھیاروں اور مارٹر گولوں سے اسرائیلی فوج پر حملے کر رہے ہیں۔
7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والوں کی تعداد 10 ہزار300 سے تجاوز کر گئی ہے جبکہ شہدا میں 4 ہزار 237 بچے بھی شامل ہیں۔
ادھر اقوام متحدہ کی 97 پناہ گاہوں میں 3 لاکھ سے زیادہ بے گھر فلسطینی شہری موجود ہیں، 600 افراد ایک بیت الخلا استعمال کرنے پر مجبور ہیں جبکہ وہاں صفائی ستھرائی کی بدترین صورتِ حال سے بیماریاں بھی پھیلنے لگیں ہیں۔
دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی جانب سے غزہ میں ڈیڑھ سو بستروں کا فیلڈ اسپتال قائم کرنے کا اعلان کیا گیا ہے جبکہ غزہ پر اسرائیلی حملوں کے پیش نظر ترکیہ کی پارلیمنٹ نے اپنے مینیو سے مغربی کمپنیوں کی اشیا نکال دی ہیں ۔
فلسطینی اتھارٹی کے ایک بیان کے مطابق اسرائیل نے جن راستوں کو انخلا کیلئے محفوظ قرار دیا، وہ موت کے راستے بن چکے ہیں اور اسرائیلی فوج ان راستوں کو بے گھر افراد کیلئے پھندوں کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔
بیان میں اقوام متحدہ اور ریڈ کراس سوسائٹی سے مطالبہ کیا گیا کہ طبی مراکز اور ایمبولینسوں کو تحفظ فراہم کیا جائے جبکہ اسرائیل کو اسپتالوں کو دھمکانے سے روکا جائے۔
اس سے قبل غزہ کے حکومتی میڈیا آفس کی جانب سے جاری بیان میں بتایا گیا تھا کہ اسرائیلی بمباری کے باعث اوسطاً ہر منٹ میں ایک زخمی اسپتال پہنچتا ہے جبکہ ہر گھنٹے 15 میتیں اسپتالوں میں پہنچائی جاتی ہیں۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ ہر گھنٹے اوسطاً 5 خواتین اور 6 بچے شہید ہو رہے ہیں۔
7 اکتوبر سے اب تک غزہ کے 50 فیصد اسپتال جبکہ 62 فیصد طبی مراکز بمباری یا ایندھن ختم ہونے کی وجہ سے بند ہوچکے ہیں۔