غزہ کے ہسپتالوں کا نظام تباہ ہو سکتا ہے، طبی ماہرین کا انتباہ
غزہ میں ڈاکٹرز ود آؤٹ بارڈرز (ایم ایس ایف) کے میڈیکل ریفرنس محمد ابو مغیثیب نے خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے بجلی کی بندش کے باعث آنے والے دنوں میں علاقے کا صحت کا نظام تباہ ہو سکتا ہے۔
”یہ بجلی کی کٹوتی ہے، اب کئی علاقوں میں ٹیلی کمیونیکیشن اور انٹرنیٹ میں بھی کٹوتی ہو رہی ہے۔ ابو مغیثیب نے کے نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘میرے خیال میں اگر چند دنوں میں حالات پرسکون نہیں ہوں گے تو کم از کم انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی ہو جائے گی، میرے خیال میں اسپتالوں میں صورت حال بگڑ جائے گی۔’
انہوں نے مزید کہا کہ غزہ میں کوئی محفوظ جگہ نہیں ہے۔ “جو شہری زخمی ہوئے یا مارے گئے، انہیں نقصان پہنچایا گیا ہے اور پھر ان کی تعداد ہوگی – صرف تعداد، اضافی تعداد۔
اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملوں کی سب سے بڑی لہر شروع کرنے کا اعلان
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ وہ محصور غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف فضائی حملوں کی سب سے بڑی لہر وں میں سے ایک ہے۔
اسرائیلی میڈیا نے یہ بھی بتایا ہے کہ اسرائیل نے غزہ میں ایک ہزار اہداف کو نشانہ بنایا ہے، فوج نے اعلان کیا ہے کہ وہ علاقے کو نشانہ بنانا جاری رکھے گی، بھلے ہی یہ انکلیو میں اسرائیلی قیدیوں کو نقصان پہنچانے کی قیمت پر ہی کیوں نہ ہو۔
نامہ نگار کے نیوز ھنااحمد کے مطابق غزہ میں رہائشی عمارتیں، مساجد، ایک یونیورسٹی، ایک اسپتال اور ایک ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کو نشانہ بنایا گیا ہے۔
نامہ نگار کا کہنا ہے کہ اسرائیلی ڈرون غزہ کے آسمان وں میں گھوم رہے ہیں جبکہ تباہ شدہ عمارتوں کے ملبے سے دھوئیں کے بادل اٹھ رہے ہیں۔
اسرائیل غزہ کے سویلین انفراسٹرکچر پر حملہ کر رہا ہے
غزہ سے رپورٹنگ کرتے ہوئے کے نیوز کے نامہ نگار ھنااحمد نے کہا ہے کہ فلسطینی علاقے میں فلسطینیوں کے گھروں اور شہری بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بناتے ہوئے بھاری بمباری ہو رہی ہے جو پچھلی جنگوں میں نہیں دیکھی گئی تھی۔
اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے خلاف پاگل ہو گئی۔ اسرائیلی قابض فضائیہ غزہ کے شہری انفراسٹرکچر اور رہائشی علاقوں پر درجنوں اور سیکڑوں حملے کرنے میں کامیاب رہی ہے۔
ایردوآن کا اسرائیل پر غزہ پر اندھا دھند حملہ نہ کرنے کا مطالبہ
ترک صدر رجب طیب اردوان نے اپنے اسرائیلی ہم منصب آئزک ہرزوگ سے ٹیلی فون پر بات کی اور ان پر زور دیا کہ وہ غزہ پر ‘اندھا دھند’ حملے نہ کریں۔
ترک صدر رجب طیب اردوان نے فلسطینی اتھارٹی کے صدر محمود عباس سے غزہ کی صورتحال پر بھی بات کی۔
اردوان نے کہا کہ ترکی وہاں “تشدد کے چکر” کو روکنے کے لئے وسیع پیمانے پر کام کر رہا ہے.
اقوام متحدہ کے سربراہ انتونیو گوتریس نے کہا ہے کہ وہ غزہ کے محاصرے سے ‘پریشان’ ہیں۔
انتونیو گوتریس نے تمام متحارب فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ بین الاقوامی انسانی قوانین کا احترام کریں اور کہا کہ وہ اسرائیل کی جانب سے غزہ کی مکمل ناکہ بندی کی کوششوں سے پریشان ہیں۔
انتونیو گوتریس نے کہا کہ میں آج کے اس اعلان سے بہت پریشان ہوں کہ اسرائیل غزہ کی پٹی کا مکمل محاصرہ کرے گا جس میں بجلی، خوراک یا ایندھن کی کوئی اجازت نہیں ہے۔
ان جنگوں سے پہلے غزہ میں انسانی صورتحال انتہائی سنگین تھی۔ اب یہ صرف تیزی سے خراب ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے موجودہ تشدد کو وسیع تر تنازعے کے تناظر میں بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ تازہ ترین پیش رفت “خلاء میں” نہیں ہوئی۔
حقیقت یہ ہے کہ یہ 56 سالہ طویل قبضے کے ساتھ ایک دیرینہ تنازعہ سے پیدا ہوا ہے اور اس کا کوئی سیاسی اختتام نظر نہیں آتا۔ یہ خونریزی، نفرت اور پولرائزیشن کے اس شیطانی چکر کو ختم کرنے کا وقت ہے۔
اسرائیل کی ائیر لائین ایل ال نے لوگوں کو واپس لے جانے کے لیے مزید پروازوں کا آغاز کر دیا
اسرائیل کی الال (ایل اے ایل ٹی اے) کے ترجمان نے پیر کے روز کہا کہ ہفتے کے آخر میں حماس کے عسکریت پسندوں کے حملے کے بعد ملک کی تاریخ میں سب سے بڑی تحریک میں مدد کے لئے ریزروسٹوں کو اسرائیل واپس لے جانے کے لئے مزید پروازیں چلادیں
اسرائیل نے پیر کے روز کہا تھا کہ اس نے تین لاکھ پناہ گزینوں کو طلب کیا ہے اور غزہ کی پٹی کے رہائشیوں کو متنبہ کیا ہے کہ وہ اس کے جواب میں زمینی حملے کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔
لبنان میں اسرائیلی گولہ باری میں حزب اللہ کا ایک رکن ہلاک:ذرائع
لبنان کے تین ذرائع نے بتایا ہے کہ پیر کے روز جنوبی لبنان میں اسرائیلی بمباری میں لبنان کی حزب اللہ کا ایک رکن ہلاک ہو گیا، جب اسرائیل اور فلسطینی عسکریت پسندوں کے درمیان تنازعہ اسرائیل اور لبنان کی سرحد تک پھیل گیا۔
ایران کی حمایت یافتہ حزب اللہ کے قریبی دو ذرائع نے کہا کہ ان کی ہلاکت کا جواب دیا جائے گا۔
یہ شخص جنوبی لبنان میں اسرائیلی گولہ باری میں ہلاک ہوا جس کی وجہ فلسطینی اسلامی جہاد گروپ کی جانب سے سرحد پار چھاپہ تھا، جو ہفتے کے روز اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد سے حماس گروپ کے ساتھ مل کر لڑ رہا ہے۔
اسرائیل پر حملے کے بعد بڑی ایئرلائنز نے پروازیں معطل کردیں
حماس کے عسکریت پسندوں کی جانب سے اسرائیل پر اچانک حملے کے بعد بڑی بین الاقوامی فضائی کمپنیوں نے تل ابیب سے آنے یا جانے والی پروازوں کو معطل کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ حفاظتی حالات میں بہتری کا انتظار کر رہے ہیں۔
فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق اسرائیل میں اتوار کے روز طے شدہ تل ابیب کی تقریبا 50 فیصد پروازیں آپریٹ نہیں ہوئیں اور پیر کی شام 6 بج کر 41 منٹ تک ایک تہائی پروازیں منسوخ کردی گئی ہیں۔
برطانوی، فرانسیسی، جرمن اور امریکی رہنماؤں کی ٹیلی فونک گفتگو میں مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
جرمن چانسلر اولاف شولز نے کہا ہے کہ توقع ہے کہ امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے رہنما پیر کی شام اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کی صورتحال پر تبادلہ خیال کریں گے۔
شیلز نے ہیمبرگ میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ “امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی اس بات پر متفق ہیں کہ یہ علاقے میں جنگل کی آگ نہیں بننا چاہئے۔ یہی وجہ ہے کہ اس صورتحال میں کسی کو بھی دہشت گردی کو ہوا دینا جاری نہیں رکھنا چاہئے۔
شولز فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون کے ساتھ کھڑے تھے جو دونوں ممالک کی حکومتوں کے مشترکہ اجلاس میں شرکت کے لیے شمالی جرمنی کی بندرگاہ کا دورہ کر رہے تھے۔