اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے شام کی جانب سے اسرائیل کی جانب داغے گئے میزائل کے جواب میں یہ حملے کیے ہیں۔ ادھر شام کے سرکاری میڈیا کا دعویٰ ہے کہ پہلے اسرائیل نے دمشق کے اطراف کے اہداف کو نشانہ بنایا تھا۔
اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ اس نے نو فروری بدھ کے روز علی الصبح شام میں بعض اہداف پر حملے کیے ہیں۔ اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے بتایا کہ اسرائیل کی جانب طیارہ شکن میزائل فائر کیے گئے اور اس کی جانب سے یہ حملے جوابی کارروائی کے طور پر کیے گئے۔
ادھر شام کے سرکاری ٹیلیویژن نے بھی دارالحکومت دمشق کے آس پاس اسرائیلی حملوں کی اطلاع دی ہے۔
اسرائیلی حکام نے کیا کہا؟
اسرائیلی ڈیفنس فورس (آئی ڈی ایف) نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا، ”آج رات شام کی جانب سے فائر کیے گئے طیارہ شکن میزائل کے جواب میں، ہم نے ابھی شام میں زمین سے فضا میں مار کرنے والے میزائل اہداف کو نشانہ بنایا، جس میں ریڈار اور طیارہ شکن بیٹریاں بھی شامل ہیں۔”
اسرائیل کی فوج نے کہا کہ میزائل حملے کی وجہ سے اسرائیل کے بعض حصوں اور مقبوضہ مغربی کنارے میں سائرن متحرک ہو گئے اور میزائل فضا کے درمیان ہی پھٹ گیا۔
اسرائیلی دفاعی افواج نے اپنی ایک ٹویٹ میں کہا کہ میزائل حملے کے دوران فضا میں اسے روکنے کی کوئی مداخلت نہیں کی گئی اور اس میں کسی کے بھی زخمی ہونے یا نقصان ہونے کی بھی کوئی اطلاع نہیں ہے۔
شام نے کیا کہا؟
شام کے سرکاری ٹیلیویژن کا کہنا ہے کہ شام کے فضائی دفاعی نظام نے اسرائیل کی جانب سے دمشق پر فائر کیے گئے متعدد میزائلوں کو مار گرایا، جو گولان کی پہاڑیوں سے داغے گئے تھے۔
شام کی حکومتی خبر رساں ادارے صنعا نے اپنے ایک فوجی ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان حملوں میں ایک شامی فوجی ہلاک اور پانچ دیگر زخمی ہوئے ہیں۔
اسرائیل شام کے اندر مختلف اہداف پر اب تک سینکڑوں حملے کر چکا ہے۔ تاہم اسرائیلی حکومت شاذ و نادر ہی ان حملوں کو تسلیم کرتی ہے، حالانکہ ماضی میں اس نے اس بات کا اعتراف بھی کیا ہے کہ اس نے لبنان کی حزب اللہ جیسی ایران کی اتحادی ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج کے ترجمان نے شام کے اس دعوے پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا کہ پہلے اسرائیل نے دمشق کے آس پاس اہداف کو نشانہ بنایا تھا، اس کے بعد شام نے طیارہ شکن میزائل داغا۔
شام کے سرکاری میڈیا نے دسمبر میں بھی دو مواقع پر بندرگاہی شہر الاذقیہ پر حملوں کی اطلاع دی تھی۔ شامی افواج نے اکتوبر میں بھی دمشق کے مضافات کو نشانہ بنانے والے اسرائیلی حملے کو روکنے کا دعویٰ کیا تھا۔
شام اور اسرائیل سن 1967 کی جنگ کے بعد سے گولان کی پہاڑیوں کے بھی ایک علاقائی تنازعے میں الجھے ہوئے ہیں، جس پر اسرائیل نے قبضہ کر لیا تھا اور وہاں اسرائیل نے بستیاں تعمیر کر دی ہیں۔