پاکستان اور افغانستان کے درمیان طورخم بارڈر 6 ماہ بعد مسافروں کی آمدورفت کے لیے کھول دیا گیا ہے تاہم ان کے داخلے کو ویزے سے مشروط کیا گیا ہے۔
سرحد کھلنے کے بعد گذشتہ سات روز میں 16 ہزار سے زائد افغانی پاکستان میں داخل ہوئے ہیں۔
طورخم بارڈر کورونا کے بڑھتے ہوئے کیسز کی وجہ سے رواں برس 5 مئی کو بند کردیا گیا تھا جبکہ اگست کے دوران افغانستان میں حالات تبدیل ہونے کے بعد سرحد پر داخلے کی شرائط مزید سخت کی گئی تھیں۔
بارڈر کی بندش کے دوران بھی علاج کی غرض سے افغانستان سے پاکستان آنے والے مریضوں اور پاکستان کا شناختی کارڈ رکھنے والے افراد کو داخلے کی اجازت دی جاتی تھی۔
اس کے علاوہ ایسے افغانیوں یا دیگرغیر ملکیوں کو بھی داخلے کی اجازت دی جاتی تھی جنہوں نے پاکستان کے راستے دیگر ممالکروانہ ہونا ہوتا اور ان کے پاس پاکستان کی وزارت داخلہ سے باقاعدہ اجازت نامہ بھی موجود ہوتا تھا۔
پاک افغان بارڈر جمعرات 21 اکتوبر کو پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے دورہ افغانستان کے فوری بعد مسافروں کے لیے دوبارہ کھولا گیا تھا جس کے بعد ہزاروں افغان شہری سرحد کی جانب اُمڈ آئے۔
بارڈر مینجمنٹ ڈیٹا کے مطابق گذشتہ سات روز کے دوران مجموعی طور پر 22 ہزار 13 افراد نے پاکستان اور افغانستان کی سرحد پار کی ہے۔
ان میں سے 16 ہزار 133 افغان شہریوں کی پاکستان آمد ہوئی جبکہ 5 ہزار 880 پاکستانی افغانستان روانہ ہوئے ہیں۔ سرحد پر داخلہ چونکہ ویزے کے اجرا سے مشروط ہے جبکہ سٹیکر ویزہ بارڈر پر ہی جاری کیا جاتا ہے۔
افغانستان میں حالات خراب ہونے اور طالبان کی جانب سے ملک کا کنٹرول سنبھالنے کے بعد پاک طورخم بارڈر کو پیدل آنے جانے والے افراد کے لیے بند کردیا گیا تھا۔