طالبان مخالف کمانڈر احمد شاہ مسعود کے صاحبزادے کی زیر قیادت افغانستان کی قومی مزاحمتی فرنٹ (این آر ایف) نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے تین شمالی اضلاع طالبان سے واپس لیتے ہوئے اس پر قبضہ حاصل کرلیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق احمد مسعود کی زیر قیادت این آر ایف نے کہا کہ طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد انہوں نے وادی پنج شیر میں پہلا حملہ کیا تھا۔
افغانستان پر طالبان کے قبضے کے خلاف این آر ایف فورسز نے آخری کارروائی گزشتہ سال کی تھی، یہ کارروائی ستمبر میں امریکی حمایت یافتہ حکومتی فوجیوں کے ہتھیار ڈالنے کے چند ہفتوں بعد کی گئی تھی۔
این آر ایف کے خارجہ تعلقات کے سربراہ علی نظاری کا کہنا تھا کہ ’گزشتہ رات احمد مسعود کے اپنی فورسز کو حکم دینے کے بعد پنج شیر کے 3 اضلاع کو آزاد کروایا لیا گیا ہے‘۔
ان کا کہنا تھا کہ این آر ایف نے ان اضلاع میں مرکزی سڑکوں، چوکیوں اور دیہاتوں پر قبضہ کرنے بعد ضلعی دفاتر میں طالبان کا محاصرہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ ’متعدد طالبان جنگجوؤں سے اس وقت ہتھیار ڈالنے کے لیے کہا گیا تھا، دشمنوں کو بھاری نقصان ہوا ہے، ملک کے 12 صوبوں میں حملے جاری ہیں اور وہاں ان کی فورسز موجود ہیں، زیادہ تر فورس شمال میں موجود ہے۔
طالبان کی حکومت نے این آر ایف کا دعویٰ مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پنج شیر یا ملک کے کسی اور حصے میں کوئی ’فوجی حادثہ‘ نہیں ہوا۔
طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ٹوئٹر پر کہا کہ ’میڈیا میں بعض باغیوں کی طرف سے لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں‘۔
پنج شیر کے رہائشی نے غیر ملکی خبر رساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کو بتایا کہ رات گئے بے تحاشہ فائرنگ کی آواز سنی گئی تھی۔
شناخت ظاہر کیے بغیر ایک اور رہائشی کا کہنا تھا کہ ’جھڑپوں کی وجہ سے لوگ اپنے علاقے چھوڑ کر جارہے ہیں‘۔
ایک اور شہری نے بتایا کہ این آر ایف کے جنگجوؤں نے طالبان کی ایک گاڑی کو نذر آتش کردیا۔
طالبان کے مقامی کمانڈر داد محمد بتر نے تصدیق کی کہ ان کے اور این آر ایف جنگجوؤں کے درمیان جھڑپ ہوئی تھی، لیکن ہمیں گھیرا گیا اور نہ ہی ہم پر گھات لگا کر حملہ کیا گیا۔