امریکا کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عدالت میں پیش ہو کر خود پر عائد الزامات یکسر مسترد کرتے ہوئے اپنے آپ کو بے قصور قرار دے دیا۔
گزشتہ دنوں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر 2020 کے صدارتی الیکشن پراثرانداز ہونے اور 6 جنوری 2021 کے کیپیٹل ہل حملے کے الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی تھی۔
نئی فرد جرم میں ڈونلڈ ٹرمپ پر کار سرکار میں مداخلت کی کوشش، امریکا کو دھوکا دینے کی سازش اور حقوق پامال کرنے کی سازش کے الزامات عائد کیے گئے ۔
تاہم جمعرات کو سابق صدر ٹرمپ واشنگٹن ڈی سی کی عدالت میں پیش ہوگئے، ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے 2020کے صدارتی الیکشن کے نتائج آنے کے بعد غیر قانونی طورپر عہدے پر براجمان رہنے کی کوشش کی تھی۔
یہ سابق صدر کی گزشتہ چار مہینوں میں تیسری پیشی تھی۔اس موقع پر سابق صدر ٹرمپ نے الزام لگایا کہ انہیں جو بائیڈن کی وجہ سے گرفتاری کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ بائیڈن اوران کی فیملی کئی ممالک سے کروڑوں ڈالر رشوت لے رہی ہے۔
رپورٹس کے مبطابق جج کی جانب سے کیس کی اگلی سماعت 28 اگست کو مقرر کی گئی ہے، مقدمےکی سماعت پہلے صدارتی مباحثے کے 5 روز بعد ہوگی۔
اگر سابق صدر ٹرمپ پر الزامات ثابت ہوئے تو انہیں مجموعی طورپر 55 برس قید ہوسکتی ہے۔
کیپیٹل ہل حملہ کیس کیا ہے؟
6 جنوری 2021 کو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں نےکیپیٹل ہل پر دھاوا بول دیا تھا اور سکیورٹی حصار توڑتے ہوئے عمارت کے اندر داخل ہوگئے تھے۔
کیپیٹل ہل پر ہنگامہ آرائی کے دوران 4 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے،کیپیٹل ہل پر حملےکے الزام میں ایک ہزار افراد کو گرفتار کیا گیا تھا۔
یہ دھاوا ایسے وقت میں بولا گیا تھا کہ جب کیپیٹل ہل میں موجود کانگریس کی عمارت میں مشترکہ اجلاس ہو رہا تھا اور کانگریس کو نومبر 2020 میں انتخابات جیتنے والے نو منتخب صدر جوبائیڈن کی صدارتی فتح کی توثیق کرنی تھی تاہم ٹرمپ اور ان کے حامیوں کا خیال تھا کہ انتخابات میں ان کی فتح کو شکست میں تبدیل کیا گیا ہے۔