قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے الیکشن کمیشن کی خالی نشستوں پر تقرر کے لیے وزیر اعظم عمران خان کو 6 نام بھیج دیے۔
تاہم انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ حکومت نے سپریم کورٹ کے حکم پر عمل نہیں کیا جس کے مطابق وزیر اعظم کو معاملے پر اپوزیشن لیڈر سے ‘سنجیدہ اور بامعنی’ مشاورت کرنی تھی۔
شہباز شریف کی جانب سے جو نام بھیجے گئے ان میں جسٹس ریٹائرڈ طارق افتخار احمد، محمد جاوید انور، جسٹس ریٹائرڈ مشتاق احمد، خالد مسعود چوہدری، عرفان قادر اور عرفان علی شامل ہیں۔
اپنے خط میں انہوں نے لکھا کہ ‘سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق مشاورت کو مؤثر، بامعنی، بامقصد، اتفاق رائے پر مبنی ہونا چاہیے جس میں صوابدیدی یا ناانصافی کی شکایت کی کوئی گنجائش باقی نہ رہتی ہو اور اس کے ذریعے اتفاق رائے پیدا کرنے کی ہر طرح سے سنجیدہ، مخلصانہ اور حقیقی کوششیں کی جائیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کے مطابق وزیر اعطم نے قائد حزب اختلاف کو 26 اگست کو خط لکھا تھا جس میں پنجاب اور خیبر پختونخوا سے الیکشن کمیشن کے اراکین کے لیے 3 نام تجویز کیے گئے تھے۔
پنجاب سے خالی الیکشن کمیشن کی نشست کے لیے وزیر اعظم نے احسن محبوب، راجا عامر خان اور ڈاکٹر سید پرویز عباس کے نام جبکہ خیبر پختونخوا سے خالی نشست کے لیے جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ خان، فرید اللہ خان اور مزمل خان کے نام تجویز کیے تھے۔
چونکہ وزیر اعظم اور اپوزیشن لیڈر کی جانب سے نامزد کردہ نام یکسر مختلف ہیں تو دیکھنا ہے کہ کیا دونوں آئین کے مطابق الیکشن کمیشن کی خالی نشستوں کے لیے ناموں پر اتفاق کرپاتے ہیں