سیاسی ہلچل نے معیشت کو پٹڑی سے اتارا، شوکت ترین

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ سیاسی ہلچل نے ملک کی معیشت کو پٹڑی سے اتار کر ملک و قوم کو سنگین مالیاتی بحران میں مبتلا کردیا۔

رپورٹ کے مطابق سابق وزیر توانائی حماد اظہر کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب میں ان کا کہنا تھا کہ مارچ 2022 میں معیشت صحیح سمت میں گامزن تھی۔

کسی کا نام لیے بغیر شوکت ترین نے کہا کہ انہوں نے ‘معتبر ذرائع’ کو خبردار کیا تھا کہ کوئی نیا سیاسی اقدام نہ اٹھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’میں نے یہ بات میں اقتدار کی راہداریوں میں اہمیت رکھنے والوں کو بتائی تھی کہ معیشت درست سمت میں گامزن ہے اور اگر کوئی سیاسی مداخلت کی گئی تو یہ معیشت کی نمو کا سلسلہ ٹوٹ سکتا ہے۔

بات کو جاری رکھتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’اور یہ ہوگیا‘ دو ماہ کے اندر انہوں نے معاشی تسلسل کو توڑ کر رکھ دیا۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت معاشی امور سنبھالنے میں ناکام ہے اور اس کا ایک ہی حل ہے کہ جلد از جلد انتخابات کرائے جائیں۔

پیٹرول اور بجلی قیمتوں میں حالئی اضافے کا حوالہ دیتے ہوئے سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ’ انہیں یہ بات سمجھنی ہوگی کہ یہ شہریوں پر اس طرح کے بم نہیں گرا سکتے، انہیں مستعفی ہو کر انتخابات کرانے چاہئیں۔

شوکت ترین نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت 20 ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ چھوڑ کر گئی تھی جس کے نتیجے میں پی ٹی آئی کو مجبوراً عالمی مالیاتی فنڈز (آئی ایم ایف) کے پاس جانا پڑا۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعظم عمران خان نے جولائی تک پیٹرول اور بجلی کی بڑھتی ہوئی قیمتیں روکنے بلکہ 10 روپے تک کم کرنے کے منصوبے کا اعلان کیا تھا۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ’ ہمارے پاس مالیاتی خلا کو پُر کرنے کا منصوبہ تھا، اس منصوبے کے تحت ہم روس سےسستا تیل لیتے، اس معاملے پر روسی صدر ویلادیمیر پیوٹن سے گفتگو بھی کی گئی تھی‘۔

بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’روسی تیل 40 سے 50 روپے تک سستا ہوتا، لیکن یہ اسے نہیں خرید سکتے، کیونکہ اس پر امریکا ناراض ہوگا اور وہ یہ برداشت نہیں کر سکتے‘۔

سابق وزیر نے دعویٰ کیا کہ ہمارے پاس اہدافی سبسڈی دینے کا منصوبہ تھا اور ریفائنری مارجن کم کر کے 14 روپے فی لیٹر کردیا گیا تھا، لیکن اب ڈیزل کی قیمت میں 70 روپے فی لیٹر جب کہ پیٹرول کی قیمت میں 50 روپے سے زیادہ اضافہ کردیا گیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریفائریز بڑے پیمانے پر پیسہ بٹور رہی ہیں، ملک میں استعمال ہونے والا 60 فیصد ڈیزل اور 25 فیصد پیٹرول مقامی سطح پر پیدا ہوتا ہے۔

شوکت ترین نے سماجی شعبوں کی اصلاحات کی جانب بھی نشاندہی کی جو پی ٹی آئی حکومت کرنے جارہی تھی۔

سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ ’جب ہم نے پیٹرول کی قیمت میں ایک روپے یا 3 روپے اضافہ کرتے تھے تو پی ڈی ایم کی جانب سے سنگین ردِ عمل سامنے آتا تھا، مفتاح اسمٰعیل اور شاہد خاقان عباسی کہا کرتے تھے کہ یہ شہریوں کے لیے پیٹرول بم ہے اور اب 60 روپے فی لیٹر اضافہ کردیا گیا ہے‘۔

انہوں نے کہا ’ اسے عوام پر گرایا گیا ایٹم بم قرار دینا چاہیے‘۔

دریں اثنا، سابق وزیر توانائی حماد اظہر نے موجودہ حکومت کو نا اہل قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ’مسلط حکمران‘ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ’جب یہ اپوزیشن میں تھے تو انہوں نے جھوٹا اور ٖغلط بیانیہ پیش کیا جو اب واضح ہوچکا ہے، پی ٹی آئی کی حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ اپریل سے روس سے رعایتی نرخ پر تیل خریدیں گے‘۔

حماد اظہر نے کہا کہ ’ لیکن ان کارٹونوں کی حکومت کا دعویٰ ہے کہ پاکستان کے پاس سستا روسی تیل خریدنے کے پیسے نہیں ہیں، پی ایس او نے حالیہ مہینوں میں مہنگے داموں تیل خریدا ہے‘۔

انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وزیر خزانہ کو علم نہیں ہے کہ روس پر کوئی پابندیاں نہیں ہیں بلکہ سری لنکا بھی روس سے تیل خرید رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں