کریملن اور بینیٹ کے دفتر کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پوٹن اور اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ نے یوکرین میں جاری جنگ کے متعلق فون پر بات چیت کی ہے۔یہ بات چیت ہولوکاسٹ کے متعلق روسی وزیر خارجہ کے متنازعہ بیان کے بعد ہوئی
روسی وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے یوکرین کی جنگ پر ایک بیان دیتے ہوئے یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنیسکی کا موازنہ جرمن نازی آمر ایڈولف ہٹلر سے کیا تھا۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ’ہٹلر کی رگوں میں بھی یہودی خون دوڑتا تھا’۔ان کے اس بیان پر زبردست سفارتی تنازع پیدا ہوگیا تھا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیفتالی بینیٹ کے دفتر سے جاری بیان میں کہا گیا ہے،”وزیر اعظم نے لاوروف کے بیان کے لیے صدر پوٹن کی معذرت قبول کرلی ہے اور یہودی عوام نیز ہولوکاسٹ کی یادو ں کے حوالے سے اپنے رویے کی وضاحت کرنے پر ان کا شکریہ ادا کیا ہے۔”
دوسری طرف بینیٹ اور پوٹن کے درمیان فون پر ہونے والی بات چیت کے حوالے سے کریملن کی طرف سے جاری بیان میں مذکورہ تنازعے کا نہ تو براہ راست ذکر ہے اور نہ ہی معذرت کے بارے میں کوئی بات۔ بیان کے مطابق پوٹن نے بینیٹ سے کہا کہ روس یوکرین کے بندرگاہی شہر ماریوپول میں محاصرہ زدہ اسٹیل پلانٹ سے شہریوں کے انخلاء کی اجازت دینے کے لیے اب بھی تیار ہے۔
بیان میں تاہم یہ ضرور کہا گیا ہے کہ دونوں رہنماوں نے ہولوکاسٹ کی’تاریخی یادوں’کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔