رکاوٹ دور ہوگئی، حماس کی جانب سے 13 اسرائیلیوں اور 7 غیر ملکیوں کو رہا کردیا۔
رہائی پانے والے افراد کو ہلال احمر کی مدد سے مصر روانہ کردیا گیا۔ یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق رکاوٹ کا خاتمہ قطر اور مصرکی کوششوں سےممکن ہوا۔
حماس کی جانب سے 20 یرغمالیوں کی رہائی کے بدلےاسرائیل نے جنگ بندی ڈیل کے تحت 39 فلسطینی قیدیوں کو رہا کردیا۔
قطری ترجمان کےمطابق رہائی پانے والے فلسطینی قیدیوں میں 33 بچے اور 6 خواتین شامل ہیں۔
حماس اور اسرائیل کے درمیان عارضی جنگ بندی کے ثالث قطر کا کہنا ہے کہ قیدیوں کی رہائی کی راہ میں حائل رکاوٹیں قطر اور مصر کے دونوں فریقوں کے ساتھ رابطوں کے ذریعے دور ہو ئی ہیں جبکہ حماس نے بھی رکاوٹیں دور ہو جانے سے متعلق تصدیق کر دی۔
حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے “معاہدے کی تمام شرائط کو برقرار رکھنے” کے وعدے کے بعد یرغمالیوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔
اس سے پہلے حماس نے یرغمالیوں کی رہائی روک دی تھی اور کہا تھا کہ اسرائیلی فوج نے معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے غزہ میں ایک سے زائد مقامات پر فائرنگ کی ہے اور دو فلسطینیوں کو شہید کردیا ہے۔
حماس کا کہنا تھا کہ معاہدے کے تحت اسرائیل کو شمالی غزہ میں امدادی ٹرکوں کو رسائی دینی ہوگی اور رہا ہونے والے فلسطینی قیدیوں میں سینیئر قیدیوں کو بھی شامل کرنا ہوگا۔
جواب میں اسرائیل نے حماس کو دھمکی تھی کہ نصف شب تک یرغمالیوں کو رہا کیا جائے، ورنہ حماس حملوں کیلئے تیار ہو جائے۔ اسرائیلی حکام نے شرائط کی کسی بھی خلاف ورزی کی تردید کی تھی۔
یاد رہے کہ 7 اکتوبر سے غزہ پر اسرائیلی کے وحشت ناک زمینی اور فضائی حملوں میں اب تک 14 ہزار 854 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، شہدا میں 6 ہزار 150 بچے اور 4 ہزار سے زائد خواتین بھی شامل ہیں جبکہ 75 فیصد سے زائد بچوں اور خواتین سمیت زخمیوں کی تعداد 36 ہزار سے متجاوز ہو چکی ہے۔
غزہ پر اسرائیلی کے حملوں کے دوران 7 اکتوبر سے اب تک بچوں، خواتین اور بزرگوں سمیت لاپتا افراد کی تعداد بھی 6 ہزار 800 سے متجاوز ہو چکی ہے۔