حکومت نے خصوصی مقصد کا ترسیلی منصوبہ (ایس پی وی) بنانے کا فیصلہ کیا ہے، تازہ ترین پیشرفت میں روس سے طویل المدتی بنیادوں پر خام تیل درآمد کرنے کیلئے متوازی بات چیت کا آغاز کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی چینل کو سرکاری عہدیدار نے بتایا کہ روسی خام تیل کی پراسیسنگ سے معلوم ہوا ہے کہ اس سے صارفین کو ایک روپے 30 پیسے کا فائدہ ہو سکتاہے، مشرقِ وسطیٰ سے درآمد شدہ تیل کی نسبت روسی تیل پر 80 لاکھ ڈالر فی کارگو سے پاکستانی معیشت فائدہ اٹھا سکتی ہے جو کہ ایک لاکھ ٹن تک ہو سکتا ہے۔
آئندہ چار برسوں میں اگر ریفائنریوں کو اپ گریڈ کر لیا جائے تو ان فوائد میں تین گنا اضافے کا امکان ہے، روس سے خام تیل منگوانے پر خام تیل صاف کرنے میں متعدد مشکلات سامنے آئی ہیں جنہیں روس کے ساتھ بات چیت کے دوران اجاگر کیا جائے گا۔
روس سے خام تیل آئے ہوئے تین ماہ کی مدت گزر چکی ہے لیکن ابھی تک صرف 50 فیصد تیل ہی ریفائن ہو سکا ہے۔واضح رہے کہ وزیر مملکت پیٹرولیم مصدق ملک کا اس بارے میں کہنا تھا کہ روسی تیل سے کتنا فائدہ ہو گا اس بارے ابھی کچھ نہیں کہہ سکتے، روس سے تیل کی مسلسل فراہمی سے ہی قیمتوں میں فرق آئے گا۔