وفاقی وزیر منصوبہ بندی اور نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) کے سربراہ اسد عمر نے کہا ہے کہ کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ (اومیکرون) جیسے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے یہ پاکستان بھی آئے گا، البتہ آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ ویکسی نیشن کر کے اس کا خطرہ کم کرنا ہے۔
این سی او سی میں ایک اجلاس کے بعد معاون خصوصی برائے صحت ڈاکٹر فیصل سلطان کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جنوبی افریقہ میں کورونا وائرس کی نئی قسم سامنے آگئی ہے جو انتہائی خطرناک ہے اور دیگر ممالک تک پھیل گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں کئی ہفتوں سے وائرس کا پھیلاؤ بڑی حد تک کم ہے جس کی وجہ ویکسی نیشن ہے اور اب تک ملک میں تقریباً 5 کروڑ افراد مکمل طور پر ویکسینیٹڈ ہیں جبکہ 3 کروڑ افراد کو ویکسین کی ایک خوراک لگ چکی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے گزشتہ ڈیڑھ سال میں جو بھی فیصلے کیے وہ ماضی نہیں بلکہ مستقبل کی صورتحال کومدِ نظر رکھتے ہوئے کیے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ جیسے جیسے کیسز مثبت آنے کی شرح کم ہوئی، ٹیسٹنگ بھی کم ہوگئی لیکن اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ ہائی رسک علاقوں میں بھی ٹیسٹنگ شروع کرنے جارہی ہیں تاکہ زیادہ ٹیسٹس کیے جاسکیں، ساتھ کانٹیکٹ ٹریسنگ کے نظام کو بھی دوبارہ تیز کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ متاثرہ ممالک سے مسافروں کی آمد پر پابندی لگادی گئی لیکن اس سلسلے میں مزید اقدامات کرنے جارہے ہیں تاکہ وائرس کی نئی قسم کو کنٹرول کیا جاسکے۔
انہوں نے اس بات کو تسلیم کیا کہ تمام تر اقدامات کر کے وائرس کی آمد کو کچھ وقت کے لیے ٹالا جاسکتا ہے لیکن اسے سارے دنیا میں پھیلنا ہی ہے کیوں کہ دنیا ایک دوسرے کے ساتھ اس طرح ملی ہوئی ہے اسے روکنا ممکن نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس کا حل ویکسی نیشن ہے، ابتدائی اطلاعات کے مطابق ویکسین پھر بھی اس سے دفاع کیلئے مؤثر ہوگی۔
انہوں نے ویکسین کی ایک خوراک لگوانے والے افراد پر زور دیا کہ اپنے تمام تر کام چھوڑ کر فوری طور پر ویکسین کی دوسری خوراک لگوائیں۔
اسد عمر نے کہا کہ ہماری صوبوں کے ساتھ مشاورت جاری ہے اور آئندہ 2 سے 3 روز میں تمام صوبوں میں ویکسی نیشن کی بڑی مہم شروع ہونے والی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ کورونا وائرس کا نیا ویرینٹ جیسے پوری دنیا میں پھیل رہا ہے یہ پاکستان بھی آئے گا، البتہ آئندہ 2 سے 3 ہفتوں میں ہمیں زیادہ سے زیادہ ویکسی نیشن کر کے اس کے خطرے کو کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ آبادی کو وہ حصہ جسے کورونا سے زیادہ خطرہ ہے ان کے لیے ویکسین کے بوسٹر شاٹ کے منصوبے پر کام کیا جارہا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ وائرس کے پھیلاؤ کی رفتار کا اندازہ اس سے لگائیں کہ 12 روز قبل جنوبی افریقہ میں کیسز مثبت آنے کی شرح 0.9 فیصد تھی اور اب وہ 9.77 فیصد ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ جب وائرس ملک میں آجائے گا تو ہمارے پاس زیادہ وقت نہیں ہوگا اس لیے کل کے بجائے آج جائیں اور ویکسین لگوائیں۔
ویرینٹ کا خطرہ ویکسی نیشن تیز کرکے کم کیا جاسکتا ہے، ڈاکٹر فیصل سلطان
ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ گزشتہ چند روز سے مختلف ممالک سے وائرس کے دوبارہ پھیلاؤ کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور وہاں میں اس سے مرنے والوں اور شدید متاثر ہو کر ہسپتال پہنچنے والوں کا تعلق ان افراد سے ہے جنہوں نے ابھی تک ویکسین نہیں لگوائی۔
معاون خصوصی برائے صحت کا کہنا تھا کہ اس ویرینٹ کو اس لیے خطرناک قرار دیا جارہا ہے کیوں کہ اس کا پھیلاؤ گزشتہ اقسام کی نسبت بہت زیادہ تیز ہے اور اس میں کچھ میوٹیشنز ہیں جو ممکنہ طور پر اس ویرینٹ کو زیادہ خطرناک بنانے کی صلاحیت رکھتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم مسافروں کی آمد کے وقت ٹیسٹنگ کا دوبارہ جائزہ لے کر اسے موجودہ سائنسی شواہد کے مطابق مزید مضبوط کر رہے ہیں لیکن دنیا اس طرح باہمی منسلک ہے کہ وائرس کے ملک میں داخلے کو روکنا تقریباً ناممکن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال میں ہم یہ اقدام کر سکتے ہیں کہ ویکسی نیشن کو اس قدر تیز کردیا جائے کہ جنہوں نے ابھی تک ویکسی نیشن نہیں کروائی انہیں ویکسین لگادی جائے۔
فیصل سلطان نے کہا کہ ویکسی نیشن کے علاوہ جو پہلے ہدایات جاری کی گئی تھیں مثلاً ماسک کا استعمال، سماجی فاصلہ، ہاتھ دھونا وغیرہ وہ بدستور برقرار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم کروڑوں ویکسین لگا چکے ہیں لیکن کروڑوں اب بھی لگانی ہے اس لیے احتیاط کا دامن نہ چھوڑیں۔