پاکستان میں امریکا کے نئے سفیر ڈونلڈ بلوم نے حکومت کی جانب سے لگژری اشیا کی درآمد پر عائد پابندی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے کاروباری برادری کے مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
رپورٹ کے مطابق وزیر تجارت نوید قمر سے ملاقات میں امریکی سفیر نے درآمدی پابندی کے باعث کاروباری اداروں کو درپیش مشکلات کے علاوہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت بڑھانے کے طریقوں پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
نوید قمر نے انہیں یقین دلایا کہ پابندی عارضی نوعیت کی ہے اور کچھ شپمنٹس کو پہلے ہی ایک خاص حد تک ریلیف دیا جا چکا ہے۔
امریکی سفیر کو یقین دلایا گیا کہ وزارت تجارت کاروبار بشمول امریکا کے تاجروں کو درپیش کسی بھی مسئلے کے حل کے لیے تندہی سے کام کر رہی ہے۔
انہیں بتایا گیا کہ وزارت تجارت پہلے ہی اس سلسلے میں پابندی واپس لینے کی سمری کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کو پیش کر چکی ہے جسے اس کے آخری اجلاس میں مؤخر کر دیا گیا تھا۔
ملاقات کے حوالے سے ایک سرکاری اعلامیے میں کہا گیا کہ وزیر تجارت نے امریکی سفیر سے جی ایس پی اسکیم کی جلد از جلد بحالی کی بھی درخواست کی جو پاکستانی برآمد کنندگان کو مارکیٹ تک رسائی فراہم کرے گی۔
نوید قمر نے پاکستان اور امریکا کے درمیان دہائیوں پر محیط تعلقات کی اہمیت کو اجاگر کیا اور افغانستان میں انسانی بحران کو روکنے میں پاکستان کے کردار اور خطے کے استحکام کو یقینی بنانے کے لیے اس کی جانب سے کی گئی کوششوں پر بھی روشنی ڈالی۔
امریکی سفیر نے پاکستان سے امریکا کو برآمدات میں نمایاں اضافے کو سراہا اور تجارت اور سرمایہ کاری، ڈیجیٹل خدمات، سائنس و ٹیکنالوجی، تعلیم، توانائی اور آب و ہوا کے شعبوں میں گہرے اور وسیع تر دوطرفہ تعلقات کی امید کا اظہار کیا۔
دونوں اطراف نے باہمی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے اور خطے کے امن و استحکام کے لیے مل کر کام کرنے کا عہد کیا۔