خیبر پختونخوا پولیس نے ان میڈیا رپورٹس کی تردید کردی جن میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ 3 اپریل کو کوہاٹ حملے میں عسکریت پسندوں کی جانب سے چلائی گئی گولیاں بلٹ پروف جیکٹوں اور ہیلمٹ کے آر پار ہوجانے سے دو پولیس اہلکار شہید ہوگئے تھے۔
فارنزک سائنس لیبارٹری کے ڈائریکٹر وقار احمد نے صحافیوں کو بتایا کہ ہمارے (پولیس) اہلکاروں نے اپنے جسم کے ان حصوں پر گولیاں لگنے کے بعد شہادت پائی جو بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹ سے ڈھکے ہوئے نہیں تھے، حملہ آوروں نے 48 گولیاں چلائیں اور ان میں سے صرف دو ہیلمٹ اور جیکٹس کو لگیں۔
ان کا کہنا تھا کہ گولیوں نے خودکش جیکٹوں پر چھوٹے نشان چھوڑے لیکن ان میں داخل نہیں ہوئیں جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ ان جیکٹس میں گولیاں نہیں جاسکتیں۔
پولیس اہلکار ایاز اور قاسم 3 اپریل کو کوہاٹ کے علاقے میروزئی میں بنوں روڈ پر عسکریت پسندوں کے حملے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے تھے۔
دونوں پولیس اہلکار مسجد ابوبکر اور مسجد حمزہ میں نماز تراویح کی سیکیورٹی ڈیوٹی کے لیے جا رہے تھے۔
حملے کے فوراً بعد محمد ریاض شہید پولیس اسٹیشن کے سربراہ اسلام الدین نے دعویٰ کیا تھا کہ عسکریت پسندوں کی جانب سے چلائی گئی گولیاں بلٹ پروف جیکٹس اور شہید ہونے والے پولیس اہلکاروں کے ہیلمٹ میں سے پار ہوگئی تھیں۔
فرازیک لیب کے ڈائریکٹر نے کہا کہ عسکریت پسندوں کی چلائی گئی گولیاں خودکش جیکٹوں اور ہیلمٹ سے نہیں گزری تھیں بلکہ انہوں نے اسے روک دیا گیا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کوہاٹ حملے میں عسکریت پسندوں نے پولیس اہلکاروں کے خلاف 30 کیلیبر اور 9 ایم ایم پستول اور سب مشین گنز کا استعمال کیا۔
صوبائی پولیس کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل (بین الاقوامی احتساب) محمد سلیمان نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی پہنی گئی بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹ 8-10 سال پہلے تیار کیے گئے تھے لیکن وہ اب بھی ’مؤثر‘ ہیں۔
ان کاکہنا تھا کہ ’عسکریت پسندوں کے حملے کی جگہ سے قبضے میں لیے گئے بلٹ پروف جیکٹس اور ہیلمٹ کی موثریت کو جانچنے کے لیے ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی،جس نے ان میں کوئی گولی کا سوراخ نہیں پایا‘۔
ڈی آئی جی نے کہا کہ محکمہ پولیس بلٹ پروف ہیلمٹ اور جیکٹس سمیت نئے آلات خرید رہا ہے جو کہ تین سال تک موثر رہیں گے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ تمام خودکش جیکٹس اور ہیلمٹ کو پولیس اہلکاروں میں تقسیم کرنے سے پہلے صحیح طریقے سے جانچ پڑتال کی گئی تھی۔
خیال رہے کہ منگل کو خیبرپختونخوا پولیس کے سربراہ اختر حیات خان گنڈا پور نے عسکریت پسندوں کے حملے کی تحقیقات کے لیے دو رکنی کمیٹی تشکیل دی تھی۔