وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ انہیں ہٹانے کی کوششوں کے لیے متحد ہونے والے مخالفین آخر کار خود ہی اپنی سازشوں کا شکار ہو جائیں گے اور عوام حکومت کو گرانے کی کوشش کرنے والوں کو شکار ہوتا دیکھیں گے.
وزیر اعظم عمران خان نے ایک بار پھر یورپی یونین پر تنقید کرتےہوئے کہا ہے کہ جب انہوں نے یورپی یونین پر تنقید کی تو یہاں سب کی ’کانپیں ٹانگ گئیں‘۔
پنجاب کے شہر حافظ آباد میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جب انہوں نے یورپی یونین کے لیے بولا تو مولانا فضل الرحمٰن گھبرا گئے اور انہوں نےکہا کہ عمران خان نے بڑا ظلم کردیا۔
وزیر اعظم نے خطاب کے دوران یورپی یونین پر تنقید کرنے کا سبب بتاتے ہوئے واضح کیا کہ ان کے پاس یورپی یونین کے سفیروں نے کھلا خط لکھ کر یوکرین پر روسی حملے کی مذمت کرنے کا کہا جو کہ سفارتی آداب کےخلاف تھا۔
عمران خان کے مطابق کسی سفیر کی جانب سے یوں خط لکھنا سفارتی آداب کے خلاف ہے، کیا یورپی یونین والے بھارت یا کسی اور ملک کو ایسے کھلا خط لکھ سکتے ہیں؟
خطاب کے دوران عمران خان نے کہا کہ وہ روس گئے تو انہیں تین بار گارڈ آف آنر دیا گیا،ان کی عزت کی گئی جب کہ جب وہ امریکا گئے تھے تو اس وقت کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی انہیں عزت دی، کیونکہ اسے پتا تھا کہ عمران خان دو نمبر بندہ نہیں ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری بد قسمتی ہے کہ ہمارا وزیر اعظم جب امریکی صدر کے سامنے بیٹھتا ہے تو اس کی ٹانگیں کانپ رہی ہوتی ہیں، ہاتھ میں پرچی پکڑی ہوئی ہوتی ہے کہ کہیں میرے منہ سے کوئی ایسا غلط لفظ نہ نکل جائے کہ امریکا کا صدر ناراض ہوجائے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب کسی قوم کا لیڈر دوسرے رہنماؤں کے سامنے کانپتا ہے تو وہ قوم کو گرا دیتا ہے، قوم کو لیڈر اٹھاتا ہے، غلام ہندوستان میں آزاد عظیم لیڈر قائد اعظم محمد علی جناح تھے جنہوں نے ہماری قوم کو اٹھایا۔
عمران خان نے کہا کہ ابھی یورپی یونین کے ممالک کے سفیروں نے مل کر ہمیں خط لکھا کہ ہم روس کے یوکرین پر حملے کی مذمت کریں، اس طرح کھلا خط لکھنا تمام سفارتی پروٹوکول کے خلاف ہے، میں نے ان کے اس اقدام پرصحیح تنقید کی، میں ان سے پوچھا کیا ان میں ہندوستان کو اس طرح کا خط لکھنے کی جرات ہے، ہم ایک آزاد و خودمختار ملک ہیں، ہم کسی کے غلام نہیں ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے یورپی ممالک کے خلاف بیان پر مخالفین نے بیانات دیے، فضل الرحمٰن نے کہا کہ عمران خان نے بیان دے کر بڑا ظلم کردیا، اس کے بعد وہ شہباز شریف جو ہر غیر ملکی سفیر کے ساتھ ملاقات کے لیے ٹائی سوٹ پہن لیتا ہے، وہ کہتا ہے کہ عمران خان نے انگریزوں پر تنقید کرکے بڑا ظلم کردیا، اس کے بعد بلاول بھٹو کہتا ہے کہ عمران خان نے پاکستان پر ظلم کردیا۔
انہوں نے کہا کہ میں مخالفین سے بہتر مغرب کو جانتا ہوں، مغربی لوگ ان لوگوں کو حقیر سمجھتے ہیں جو ان کے جوتے پالش کرتے ہیں اور جو لوگ اپنی قوم کے مفادات کے لیے کھڑے ہوتے ہیں وہ ان کی عزت کرتے ہیں، دنیا اس انسان کی عزت کرتی ہے جو اپنی عزت کرتا ہے، جو انسان یا ملک اپنی عزت نہیں کرتا، دنیا بھی اس کی عزت نہیں کرتی۔
‘کرپشن کے خلاف کھڑا ہونا ریاست کی ذمےداری ہے’
انہوں نے کہا کہ 25 سال سے تبلیغ کر رہا ہوں کہ اگر ہم نے عظیم قوم بننا ہے تو جب ہم دیکھتے ہیں کہ ملک کے نامور مجرم، بڑے کرپٹ لوگ عدالتوں میں جن کے خلاف مقدمات چل رہے ہیں، تو جب وہ سب ملکر حکومت کو گرانے کے لیے کوشش کرتے ہیں، پیسہ چلا کر لوگوں کو خریدنے کی کوشش کرتے ہیں، چوری کے پیسے سے لوگوں کے ضمیر خرید نے کے لیے کوشش کرتے ہیں تو ریاست، عوام، عدلیہ، الیکشن کمیشن کی ذمےداری ہوتی ہے اس کے خلاف آواز بلند کرنا، عوام کی ذمےداری ہوتی ہے اس کے خلاف کھڑے ہونا اور اس کا مقابلہ کرنا۔
انہوں نے کہا کہ میں نے مغربی ممالک میں بہت وقت گزارا ہے، وہاں کسی سیاست دان کی جرات نہیں ہوتی کہ کسی رکن کو خریدنے کی کوشش کرے اور نہ کسی رکن کی اپنا ضمیر بیچنے کی ہمت ہوتی ہے کیونکہ وہ جانتا ہے کہ وہ معاشرے میں منہ دکھانے کے قابل نہیں ہوگا۔
‘لندن میں ڈرون حملہ کرنے کی اجازت دیں گے؟’
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ہر ملک کے ساتھ اچھے تعلقات رکھنے ہیں، میں نے پاکستان میں ڈرون حملوں کی مخالفت کی، ڈرون حملوں کو انسانی حقوق کے خلاف قرار دیا، مجھ سے پوچھا گیا کہ آپ ڈرون حملوں کی مخالفت کیوں کر رہے ہوں، ڈرون حملوں میں دہشت گردوں کو مارا جا رہا ہے تو میں نے کہا کہ لندن میں ہمارا ایک دہشت گرد بیٹھا ہے جس نے کسی بھی دہشت گرد سے زیادہ پاکستانیوں کو قتل کروایا تو کہا آپ ہمیں لندن میں ڈرون حملہ کرنے کی اجازت دیں گے۔
وزیراعظم نے کہا میں نے مغرب سے کہا کہ جب ہمیں اس دہشت گرد پر ڈرون حملے کرنے کی اجازت نہیں دیں گے تو ہم کیا آپ کے غلام ہیں کہ جو آپ ہمارے ملک میں ڈرون حملے کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں، لیکن میری بطور وزیر اعظم سب سے بڑی ذمے داری پاکستانیوں کے حقوق کی حفاظت کرنا ہے، پاکستان کے مفادات کی حفاظت کرنا ہے، میں بطور وزیراعظم ایسی خارجہ پالیسی کی اجازت نہیں دوں گا کہ جو کسی دوسرے ملک کو خوش کرتے کرتے ملک کو نقصان پہنچائے۔
انہوں نے کہا کہ جو امریکی دورہ سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے 12 لکھ اور 14 لاکھ ڈالرز میں کیا میں نے صرف ڈیڑھ لاکھ ڈالر میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ جب ہماری حکومت کے 5 سال مکمل ہوں گے تو عوام دیکھیں گے کہ ہم نے پورے پنجاب میں وہ ترقیاتی کام کیے ہوں گے جو پاکستان کی تاریخ میں کسی حکومت نے نہیں کیے ہوں گے۔
وزیراعظم کا کہنا تھا کہ مجھے سیاست میں آنے کی ضروت نہیں تھی، سیاست میں صرف نوجوانوں کے لیے آیا ہوں، ان کا کہنا تھا کہ قوم ایک نظریے پر بنتی ہے، بغیر نظریے کے کوئی قوم نہیں بن سکتی اور جو کوئی قوم اپنے نظریے سے ہٹتی ہے تو وہ تباہ ہوجاتی ہے۔
‘سیاست میں آنے کا مقصد آلو، ٹماٹر کی قیمتیں پتا کرنا نہیں تھا’
انہوں نے کہا کہ سیاست میں آنے کا مقصد یہ نہیں تھا کہ آلو اور ٹماٹر کی قیمتوں کا پتا کروں، مقصد نوجوانوں کو پاکستان بنانے کے نظریے سے اگاہ کرنا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ قوم بنانے کے لیے ہم نے ملک بھر میں یکساں نصاب متعارف کرایا، یکساں نصاب کا مقصد یہ خواہش ہے کہ دینی مدارس کے بچے بھی ڈاکٹرز، انجینئرز بن سکیں، تعلیم کے شعبے پر خصوصو توجہ دے رہے ہیں، ملک بھر میں میرٹ پر 26 اسکالرشپس دے رہے تھے۔
جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کی جانب سے کیے گئے ترقیاتی اور فلاحی اقدامات پر بھی روشنی ڈالی۔
پاکستان میں گزشتہ دنوں بھارتی میزائل گرنے کے واقعے کا ذکر کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ بھارت کا ایک میزائل آکر پاکستان میں گرا، پاکستان نے اس کا بڑی حکمت سے جواب دیا جبکہ ہم اس پر اور بھی بہت کچھ کرسکتے تھے، ہمارا ملک اپنا دفاع کرسکتا ہے، ہمارے ملک کی سمت درست ہے، ملک بہت جلد ترقی کی منازل طے کرے گا۔