پاکستان فاریکس ایکسچینج ایسوسی ایشن کے چیئرمین ملک بوستان کا کہنا ہے کہ ہمیں فری ہینڈ دینے کی ضرورت ہے، ہم حکومت کو اگلے دو سال کے لیے ماہانہ ایک ارب ڈالر دے سکتے ہیں۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کو بریفنگ میں ملک بوستان کا کہنا تھا کہ شیطان کی آنت کی طرح آئی ایم ایف کے مطالبات بڑھتے جا رہے ہیں، گزشتہ 30 سال میں پاکستان سے 180 ارب ڈالر بیرون ملک جاچکے ہیں، پاکستان میں فارن ایکسچینج کی کمی نہیں ہے تاہم مارکیٹ کبھی ڈنڈے سے قابو نہیں آتی، ہمیں فری ہینڈ دینے کی ضرورت ہے۔
ملک بوستان کا کہنا تھا کہ کرپٹو کرنسی اور فارن فاریکس ٹریڈ میں پیسا ضائع ہو رہا ہے، 15 ہزار ڈالر تک صارفین سے شناختی کارڈ نہ مانگنے کی اجازت دی جائے، اب تو ایک ڈالر کے لیے بھی بائیو میٹرک کروانی پڑتی ہے جب کہ حوالہ اور ہنڈی والے گھر تک سپلائی دیتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ 1998 میں ایٹمی دھماکوں کے بعد ملک کو 10 ارب ڈالر لےکر دیے، اس وقت حکومت کو 40 کروڑ ڈالر ماہانہ دے رہے ہیں، 4 ارب ڈالر سالانہ عوام کو سفر اور تعلیمی اخراجات میں دیتے ہیں، موجود حکومت کو 4 ارب ڈالر فراہم کیے ہیں، ایف اے ٹی ایف قانون کے تحت 15 ہزار ڈالر تک فروخت کرنے پر شناخت کی ضرورت نہیں ہے۔
انہوں نےکہا کہ برطانیہ اور دبئی نے حوالہ بینکنگ کے لیے لائسنس جاری کیے ہیں، اسٹیٹ بینک نے ایکسچینج کمپنیوں کے چارجز کو بہت محدود کردیا ہے، بینکوں کو ایک ڈالر لانے پر 20 روپے اور ہمیں ایک روپیہ ملتا ہے، پاکستان میں اس وقت لوگوں کے پاس 4 ارب ڈالر گھر میں پڑے ہیں، اس رقم کو حاصل کرنے کے لیے حکومت شناخت کی پابندی اٹھا لے، شناخت صرف دس ہزار ڈالر سے اوپر خریدوفروخت کرنے والوں سے کی جائے۔
ملک بوستان کا کہنا تھا کہ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ میں بہت اضافہ ہوا ہے، اس تجارت میں حوالہ استعمال ہو رہا ہے، پہلے روزانہ ایک کروڑ ڈالر بینکوں میں جمع کرواتے تھے اب بہت کم جمع ہو رہا ہے، افغانستان سے تجارت کو پاکستانی روپے میں کیا جائے، افغانستان اور ایران سے مال کے بدلے مال کی تجارت کی اجازت دی جائے، آئی ٹی کے فری لانسر اربوں ڈالر لا سکتے ہیں۔