جاپان پہلی مرتبہ 7 صنعتی ممالک کے گروپ کے اراکین کے ساتھ اس عزم میں شامل ہوگیا ہے جس کے تحت سال کے آخر تک بیرون ملک فوسل فیول کے منصوبوں کے لیے عوامی مالی اعانت ختم کی جائے گی تاکہ گلوبل وارمنگ سے نمٹنے میں مدد مل سکے۔
رپورٹ کے مطابق جی-7 کے توانائی اور آب و ہوا کے وزرا نے برلن میں ہونے والے مذاکرات کے بعد ایک مشترکہ بیان میں کہا ’ہم 2022 کے آخر تک بین الاقوامی فوسل فیول توانائی کے بلا تخفیف شعبے کے لیے نئی براہ راست عوامی حمایت کو ختم کرنے کا عہد کرتے ہیں‘۔
’بلا تخفیف‘ اصطلاح سے مراد ایسے منصوبے ہیں جو کاربن ڈائی آکسائیڈ کے اخراج کی وجہ سے ہونے والی آلودگی کو دور کرنے کے لیے تکنیک استعمال نہیں کرتے ہیں۔
بین الاقوامی فوسل فیول انرجی سیکٹر کے لیے سبسڈی ختم کرنا پہلے سے ہی ان وعدوں کی ایک سلسلے کا حصہ ہے جس پر گزشتہ سال گلاسگو میں ’سی او پی 26 کلائمیٹ سمٹ‘ میں تقریباً 20 ممالک نے اتفاق کیا تھا۔
امیر ممالک کے جی-7 کلب میں سے برطانیہ، کینیڈا، جرمنی، فرانس، اٹلی اور امریکا اُس وقت دستخط کنندگان میں شامل تھے لیکن جاپان نے اب تک اس کی مزاحمت کی تھی۔
موسمیاتی پالیسی تھنک ٹینک ’ای تھری جی‘ کے سینئر ایسوسی ایٹ ایلڈن میئر نے کہا یہ اچھی بات ہے کہ فوسل فیول کا سب سے بڑا سرمایہ کار جاپان اب دوسرے جی-7 ممالک کے ساتھ مل کر سمندر پار فوسل فیول کی مالی اعانت کو ختم کرنے کا مشترکہ عزم کر رہا ہے۔
عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے 2015 کے پیرس معاہدے کے مطابق ہونے کی صورت میں یہ تازہ عہد اب بھی فوسل فیول فنانسنگ کے لیے کچھ محدود رعایتوں کی اجازت دیتا ہے، تاہم ایلڈن میئر نے کہا کہ ایسا کرنے کے خواہشمند ممالک کو بڑی رکاوٹ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
جی-7 مذاکرات میں وزرا نے یوکرین پر روس کے حملے کے سبب پاور مارکیٹ میں شدید تناؤ کے باوجود 2035 تک اپنے بجلی کے شعبوں میں فوسل فیول کے استعمال کو بڑے پیمانے پر ختم کرنے کا عزم کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم 2035 تک بنیادی طور پر ڈی کاربونائزڈ بجلی کے شعبوں کو حاصل کرنے کے ہدف کے لیے پرعزم ہیں۔
اس کو حاصل کرنے کے لیے رکن ممالک نے صاف توانائی کی منتقلی کے لیے ضروری ٹیکنالوجی اور پالیسیاں بڑھانے اور کوئلے کا استعمال ختم کرنے کے عمل کو تیز کرنے کا وعدہ کیا۔
ماحولیاتی مہم چلانے والوں کی جانب سے ایسے وقت میں اس عہد کا خیرمقدم کیا گیا جب یوکرین میں جنگ نے توانائی کی قیمتوں میں اضافہ کردیا ہے اور مغربی ممالک روسی درآمدات پر انحصار ختم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
جرمن-واچ ماحولیاتی گروپ کے ڈیوڈ رائفش نے کہا کہ ایک انتہائی مشکل جغرافیائی سیاسی صورتحال میں جی-7 ممالک پاور سیکٹر میں 2035 تک فوسل فیول کے خاتمے کے لیے متحد ہیں، یہ ایک اہم پیش رفت ہے۔
اختتامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جرمن وزیر توانائی رابرٹ ہیبیک نے جی-7 ممالک کی جانب سے کیے گئے وعدوں کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے مزید ماحولیاتی تحفظ کے لیے ایک مضبوط اشارہ دیا ہے۔
سال کے آخر تک بیرون ملک فوسل فیول کے منصوبے ختم کرنے کے عہد کے ساتھ ہی رابرٹ ہیبیک نے 2025 تک تمام غیر موثر فوسل فیول سبسڈیز کو ختم کرنے کے لیے جی سیون کے معاہدے پر روشنی ڈالی۔
انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ ہم آب و ہوا کو نقصان پہنچانے کا بدلہ براہ راست سبسڈی کے ذریعے یا ٹیکس فوائد کی شکل میں دیتے ہیں، یہ مضحکہ خیز ہے اور اس کو روکنا ہوگا۔
بین الاقوامی توانائی ایجنسی (آئی ای اے) کے مطابق گلوبل وارمنگ کو 1.5 ڈگری سیلسیس پر محدود کرنے کے ہدف کو برقرار رکھنے کے لیے فوسل فیول کے نئے منصوبوں کی تمام مالی اعانت کو فوری طور پر روک دیا جانا چاہیے۔
’آئل چینج انٹرنیشنل کمپین گروپ‘کے مطابق 2018 اور 2020 کے دوران جی-20 ممالک نے بیرون ملک تیل، کوئلے اور گیس کے منصوبوں کے لیے 188 ارب ڈالر کی مالی اعانت فراہم کی۔