جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) راولپنڈی میں اسٹاف ڈیوٹی ڈائریکٹوریٹ نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کو دارالحکومت کے پریڈ گراؤنڈ میں اپنا عوامی اجتماع منعقد کرنے کی اجازت دے دی۔
رپورٹ کے مطابق رات گئے ہوئی پیش رفت میں پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان نے انتظامات کا معائنہ کرنے کے لیے پنڈال کا دورہ کیا۔
قبل ازیں ڈپٹی کمشنر نے پی ٹی آئی کے مرکزی سیکریٹریٹ کے صدر علی نواز اعوان کو آگاہ کیا تھا کہ جی ایچ کیو نے پریڈ گراؤنڈ استعمال کرنے کی اجازت دے دی ہے۔
جمعرات کو ڈپٹی کمشنر نے پی ٹی آئی کو پریڈ گراؤنڈ میں عوامی اجتماع کے انعقاد کے لیے تصدیق نامہ عدم اعتراض (این او سی) جاری کیا تھا لیکن اسے جی ایچ کیو کی اجازت سے منسلک کردیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر کی جانب سے علی نواز اعوان کو جاری کردہ خط میں کہا گیا کہ این او سی میں مذکور شق xlii کے حوالے سے آپ کو مطلع کیا جاتا ہے کہ متعلقہ حلقوں کی جانب سے پنڈال یعنی پریڈ گراؤنڈ، اسلام آباد کو استعمال کرنے کی اجازت دے دی گئی ہے۔
اسلام آباد انتظامیہ کے عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیاکو بتایا کہ پی ٹی آئی کے عوامی اجتماع کے حوالے سے متعلقہ حلقوں سے رابطہ کیا گیا تھا، پریڈ گراؤنڈ کا قبضہ فوج کے پاس ہے اور اسے کسی اور مقصد کے لیے استعمال کرنے کے لیے جی ایچ کیو کی اجازت لینا ضروری تھا۔
پولیس حکام نے بتایا کہ اس نے ریڈ زون اور اس کے آس پاس پولیس کی ایک پوری طرح سے لیس دستہ تعینات کیا ہے اور امن و امان کی کسی بھی صورتحال سے نمٹنے کے لیے پولیس کو 10 ہزار سے زائد آنسو گیس کے گولے بھی فراہم کیے گئے ہیں۔
این او سی اس شرط پر دیا گیا کہ عوامی اجتماع اسلام آباد اور اس سے ملحقہ علاقوں کے شہریوں کے بنیادی حقوق میں رکاوٹ یا خلل نہیں ڈالے گا اور نہ ہی اسلام آباد ایکسپریس وے یا کسی اور سڑک کو بلاک کرے گا، مزید یہ کہ جلسہ آدھی رات کو ختم ہوجانا چاہیے۔
این او سی کے مطابق منتظمین اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ تقریب کے اختتام کے بعد شرکا منتشر ہو جائیں، کسی بھی شریک کی جانب سے مہلک یا غیر مہلک طاقت کی کوئی چیز، بشمول لاٹھی وغیرہ نہیں چلائی جائے گی اور نہ ہی شرکا تشدد یا جھڑپوں میں ملوث ہوں گے۔
مزید برآں تصادم/تشدد کے ایسے کسی بھی واقعے کی صورت میں منتظمین ذمہ دار ہوں گے۔
این او سی کے مطابق جلسے کی اجازت صرف 2 جولائی کے لیے قابل عمل ہوگی، ساتھ ہی اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ ریڈ زون کے ایک کلومیٹر کے دائرے میں افراد کے اجتماع پر دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے، منتظمین اس بات کو یقینی بنائیں گے کہ کوئی بھی شریک وہاں داخل نہ ہو۔
علاوہ ازیں منتظمین، شرکا کی اندرونی حفاظتی انتظامات کے ذمہ دار ہوں گے اور ان کی فہرستیں پولیس کے ساتھ پیشگی شیئر کی جائیں گی، سرکاری یا نجی املاک کو کوئی نقصان نہیں پہنچایا جائے گا اور اس طرح کے کسی نقصان کی صورت میں منتظمین ذمہ دار ہوں گے۔
این او سی میں کہا گیا کہ ریاست مخالف، مذہب مخالف یا نظریہ پاکستان مخالف نعرے یا تقاریر نہیں کی جائیں گی، کسی بھی سیاسی یا مذہبی جماعت کا پتلا/جھنڈا نہیں جلایا جائے گا، شرکا کسی بھی قسم کا اسلحہ/آتشیں اسلحہ ساتھ لے کر نہیں جائیں گے اور پنڈال اور ڈیکس / اسپیکرز کا استعمال ویسٹ پاکستان ایمپلیفائر آرڈیننس 1965 کی دفعات کی تعمیل میں کرے گا۔