دنیا کی 20 طاقتور ترین معیشتوں کے رہنماؤں نے ہفتہ کے روز نئی دہلی میں ایک سالانہ سربراہی اجلاس کا آغاز کیا جس میں افریقی یونین کو مستقل رکنیت دی گئی تاکہ جی 20 کو زیادہ نمائندہ بنایا جاسکے۔
لیکن یوکرین کی جنگ کے بارے میں بلاک شدید منقسم رہا ، مغربی ممالک نے روس کی سخت مذمت پر زور دیا جبکہ دیگر نے مطالبہ کیا کہ گروپ وسیع تر اقتصادی امور پر توجہ مرکوز کرے۔
امریکی صدر جو بائیڈن اور گروپ 20 کے دیگر رہنماؤں کو بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں دو روزہ سربراہی اجلاس کے لیے ویران گلیوں سے ہوتے ہوئے 30 0 ملین ڈالر مالیت کے نئے کنوینشن سینٹر میں لے جایا گیا۔
دو کروڑ کی آبادی والے اس شہر میں بہت سے کاروبار، دکانیں، دفاتر اور اسکول بند کر دیے گئے ہیں اور ملک کی میزبانی میں ہونے والے سب سے اعلیٰ اختیاراتی اجلاس کے ہموار انعقاد کو یقینی بنانے کے لیے حفاظتی اقدامات کے تحت ٹریفک کو محدود کر دیا گیا ہے۔ کچی آبادیوں کو مسمار کردیا گیا ہے اور بندروں اور آوارہ کتوں کو سڑکوں سے ہٹا دیا گیا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کی جانب سے جائزہ لیے گئے سربراہی اجلاس کے اعلامیے کے مسودے کے مطابق مذاکرات کار یوکرین میں جنگ کے الفاظ پر اختلافات کو حل کرنے میں ناکام رہے جس کی وجہ سے اگر ممکن ہو تو سمجھوتے تک پہنچنے کا فیصلہ رہنماؤں پر چھوڑ دیا گیا۔