جامعہ کراچی دھماکا: پنجاب یونیورسٹی ہاسٹل سے مشتبہ شخص زیر حراست

لاہور: سیکیورٹی اداروں نے پنجاب یونیورسٹی کے ہاسٹل سے کراچی یونیورسٹی خودکش دھماکے میں ملوث ہونے کے الزام میں مبینہ طور پر ایک شخص کو حراست میں لے لیا۔رپورٹ کے مطابق اسلام آباد کی نمل یونیورسٹی میں انگریزی ادب کے ساتویں سمسٹر کا طالب علم اور کیچ کا رہنے والا بیبگر امداد ہاسٹل نمبر7 میں اپنے رشتہ دار سے ملنے گیا تھا۔بدھ کی صبح پنجاب یونیورسٹی کے سیکیورٹی گارڈز اور دیگر سیکیورٹی ایجنسیوں نے اسے ایک ٹرک میں باندھ دیا۔

اس واقعے کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کر رہی ہے جس میں ڈھکے ہوئے چہرے کے حامل سیکیورٹی ایجنسی کے اہلکار نوجوان کو ویگو گاڑی کے پیچھے باندھتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

ایک طالبعلم نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر ڈان کو بتایا کہ سیکیورٹی اداروں کو شبہ ہے کہ بیبگر امداد حالیہ حملے میں ملوث ہو سکتا ہے جس میں کراچی یونیورسٹی کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے تین چینی شہری جاں بحق اور چار زخمی ہو گئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے بیبگر امداد کی گرفتاری کے خلاف مزاحمت کرنے کی کوشش کی لیکن اہلکاروں نے انہیں دور رہنے کی ہدایت کی اور کہا کہ اگر مشتبہ شخص کا دھماکے میں کوئی تعلق نہیں تو شام تک اسے رہا کر دیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ شام تک سیکیورٹی ایجنسیوں نے طالب علم کو رہا نہیں کیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیبگر امداد اپنے کزن سے ملنے جا رہا تھا اور جس کے ساتھ اُسے عید منانے کے لیے آبائی شہر جانا تھا۔

بلوچ اسٹوڈنٹ کونسل نے پنجاب یونیورسٹی سے ایک بلوچ طالب علم کے اغوا پر شدید احتجاج کیا اور اسے ملک میں بلوچ طلبہ کی جبری گمشدگیوں اور ہراساں کرنے کا تسلسل قرار دیا۔

کونسل نے کہا کہ بلوچ طلبہ کو تعلیمی اداروں سے اٹھایا جا رہا ہے اور بلوچ طلبہ کی پروفائلنگ کی جا رہی ہے تاکہ بلوچ تعلیم حاصل کرنا چھوڑ دیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یونیورسٹی انتظامیہ ڈیٹا اور تفصیلات کے نام پر بلوچ طلبہ کو ہراساں بھی کر رہی ہے۔

کونسل کے ترجمان نے کہا کہ طلبہ کو اٹھانا بلوچ عوام اور طلبہ کو ہراساں کرنا ہے جس سے ان میں خوف کا ماحول پیدا ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر طالب علم کو کچھ ہوا تو پنجاب یونیورسٹی انتظامیہ اور ایجنسیاں ذمہ دار ہوں گی۔

انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں اور سماجی کارکنوں سے اپیل کی کہ وہ بیبگر امداد کی باحفاظت بازیابی میں ان کی مدد کریں اور بلوچ قوم میں ہونے والی ناانصافیوں کے خلاف آواز بلند کریں۔

پنجاب یونیورسٹی کے ترجمان نے کہا کہ سیکیورٹی ایجنسیوں نے انتظامیہ سے رابطہ کیا اور اس طالب علم کو لے جانے کی اجازت طلب کی جس کا وہ پیچھا کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ اپنے رشتے دار کے ساتھ رکے ہوئے طالب علم کو اٹھانے کے لیے آنے والی سیکیورٹی ایجنسیوں کے ہمراہ چیف سیکیورٹی آفیسر کرنل ریٹائرڈ عبید بھی موجود تھے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں