پاکستان انفارمیشن کمیشن (پی آئی سی) نے سابق وزیراعظم عمران خان کو توشہ خانہ میں ملنے والے تحائف اور ان میں سے اپنے پاس رکھے گئی چیزوں کی تفصیلات دینے سے جان بوجھ کر انکار کرنے پر کابینہ کے سیکریٹری احمد نواز سکھیرا پر جرمانہ عائد کردیا۔
رپورٹ کے مطابق پی آئی سی نے گزشتہ سال کیبنٹ ڈویژن کو تفصیلات فراہم کرنے کی ہدایت جاری کی تھی اور منگل کے روز افسر کو حتمی وارننگ جاری کی گئی تھی۔
احمد نواز سکھیرا کو کہا گیا تھا کہ وہ سہ پہر 3.30 بجے تک کمیشن کے سامنے ریکارڈ جمع کرائیں لیکن افسر نے دوبارہ اس ہدایت کو نظر انداز کیا۔
یہ بات پی آئی سی کی جانب سے بعد میں اکاؤنٹنٹ جنرل آف پاکستان کو جاری کردہ حکم میں کہی گئی۔
پی آئی سی نے اکاؤنٹنٹ جنرل کو حکم کی تعمیل نہ کرنے پر سیکریٹری کابینہ ڈویژن کی 30 روز کی تنخواہ کاٹنے کو کہا۔
پی آئی سی نے اکاؤنٹنٹ جنرل کو ہدایت کی کہ ‘اس کمیشن کی جانب سے معلومات تک رسائی کے حق ایکٹ 2017 کے سیکشن 20-F کے تحت جرمانے کے طور پر عائد کردہ کابینہ ڈویژن احمد نواز سکھیرا کی 30 روزکی تنخواہ میں کٹوتی کرنے کا اقدام کریں’۔
خیال رہے کہ پاکستان انفارمیشن نے اس معاملے پر ایک درخواست قبول کرتے ہوئے کابینہ ڈویژن کو ہدایت کی تھی کہ غیر ملکی سربراہان مملکت، حکومتوں کے سربراہ اور دیگر غیر ملکی معززین کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو موصول ہونے والے تحائف کے بارے میں مطلوبہ معلومات فراہم کریں، ساتھ ہی وزیراعظم کے اپنے پاس رکھے ہر تحفے کی تفصیل/وضاحت اور وہ قواعد جن کے تحت انہوں نے تحائف وصول کیے اور اپنے پاس رکھے بتائے جائیں۔
تاہم کابینہ ڈویژن نے درخواست کی مخالفت کی اور پی آئی سی کے سامنے مؤقف اختیار کیا کہ یہ معاملہ 2017 کے معلومات تک رسائی کے حق کے قانون کے دائرہ کار میں نہیں آتا۔
اس سلسلے میں کابینہ ڈویژن نے معلومات فراہم کرنے کے بجائے پاکستان انفارمیشن کمیشن کے حکم کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ پی آئی سی کا حکم غیر قانونی اور بغیر قانونی اختیار کا ہے۔
جس کے بعد تقریباً 8 ماہ سے عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس اسلام آباد ہائی کورٹ میں زیر التوا ہے۔
گزشتہ سال ہائی کورٹ نے اگست 2018 وزارت عظمیٰ کا منصب سنبھالنے کے بعد عمران خان کو پیش کیے گئے تحائف کی تفصیلات ظاہر کرنے میں پچھلی پی ٹی آئی حکومت کی ہچکچاہٹ پر سوال اٹھایا تھا۔