سابق وزیر اعظم اور چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے کہا ہے کہ شہباز گل، جمیل فاروقی اور اعظم سواتی پر تشدد کرنے والوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم انسان ہیں بھیڑ بکریاں نہیں ہیں۔
شاہدرہ میں لانگ مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ آپ کو معلوم ہونا چاہیے کہ میں 70 سال کی عمر میں سڑکوں پر کیوں نکلا ہوا ہوں، مجھے کس چیز کی کمی ہے، میں اسلام آباد کا سفر صرف ایک وجہ سے کررہا ہوں کیونکہ آپ میرے بچوں کی طرح ہیں اور میں چاہتا ہوں کہ آپ کی تربیت ہو اور پتا چلے کہ آزادی کیا ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پوری قوم کو شرم آنی چاہیے اس بات پر کہ ایک دادا اور نانا کی عمر کے شخص کو اس کے پوتے پوتیوں کے سامنے ایف آئی اے نے گھر میں گھس کر مارا، اس کا قصور صرف یہ تھا کہ اس نے آرمی چیف پر تنقید کردی، ساردی دنیا میں اس کی خبر بنی، انہیں 2 نامعلوم افراد کے حوالے کیا گیا، یہ 2 وحشی جب سے اسلام آباد آئے ہیں تب سے لوگوں اور میڈیا والوں پر ظلم کیا جارہا ہے، سوشل میڈیا کے لوگوں کو اٹھایا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان لوگوں نے شہباز گل، جمیل فاروقی اور اعظم سواتی پر بھی تشدد کیا، میں ان کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم انسان ہیں بھیڑ بکریاں نہیں ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نبی کریم ﷺ کی امت ہیں، ہمیں جانوروں کی طرح نہ رکھیں کہ پہلے جنہیں چور کہیں انہیں ہمارے اوپر مسلط کردیں اور ہمیں بھیڑ بکریوں کی طرح کہہ دیں کہ اس جانب چل پڑو، پہلے نواز شریف چور تھا اب وہ صاف شفاف ہوگیا ہے، پہلے زرداری دنیا بھر میں ’مسٹر 10 پرسنٹ‘ تھا لیکن اب کیونکہ ہم نے کچھ اور فیصلہ کرلیا ہے اس لیے تم بھی اسے قبول کرلو۔
انہوں نے کہا کہ آپ آج ان کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں، پریس کانفرنس میں کہہ رہے ہیں کہ جی ہم غیرسیاسی ہوگئے ہیں، ڈی جی آئی ایس آئی! غیرسیاسی پریس کانفرنس میں صرف عمران خان کو ٹارگٹ نہیں کیا جاتا، آپ کو یہ چور کیوں نظر نہیں آئے جو گیارہ سو ارب روپے کا ڈاکہ مار کر این آر او لے رہے ہیں۔
عمران خان نے آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے بلاول بھٹو کے کہنے پر کراچی کا سیکٹر انچارج تبدیل کیا، اسلام آباد میں ’ان دونوں‘ کے آنے کے بعد سے ظلم ہورہا ہے، آپ کو ’ان دونوں‘ کو ہٹانا چاہیے، یہ آپ کی، فوج کی اور پاکستان کی بدنامی کررہے ہیں، آپ کو ان کی تحقیقات کرنی چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ ارشد شریف کو کون دھمکیاں دیتا تھا یہ ان کی والدہ سے پوچھ لیں، پریس کانفرنس میں کہتے ہیں کہ ہمیں تو معلوم ہی نہیں کہ کون دھمکیاں دے رہا تھا، کیوں باہر چلا گیا، خدا کے واسطے سچ بولنا سیکھو، آپ کو سب معلوم ہے کہ اسے کون دھمکیاں دے رہا تھا۔
عمران خان نے چیف جسٹس آف پاکستان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا کام بنیادی حقوق کی حفاظت کرنا ہے، قوم آپ کی جانب دیکھ رہی ہے، دوران حراست تشدد کے خلاف ساری دنیا میں ایکشن لیا جاتا ہے، اگر آپ نہیں تو کون ہمارے بنیادی حقوق کی حفاظت کرے گا۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے شہباز گل پر تشدد کی مذمت کی تو مجھ پر مقدمہ بنادیا گیا، میں نے دوران حراست تشدد کی مخالفت کی تھی، اگر تب ایکشن لیا جاتا تو اعظم سواتی کے ساتھ بھی اس قدر ظلم نہ ہوتا کہ وہ خودکشی کا سوچنے پر مجبور ہوجاتے۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب آپ کو بھی کہہ رہا ہوں کہ اعظم سواتی کی اپیل پر ایکشن لیں، جنرل باجوہ صاحب کو پھر کہتا ہوں کہ ’ان دونوں‘ کی تحقیقات کریں اور ان کا ٹرانسفر کریں۔