وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ وہ اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد کا سامنا کرنے کے لیے تیار ہیں کیوں کہ یہ سیاست اور جمہوریت کا حصہ ہے۔
رپورٹ کے مطابق بلوچستان اسمبلی کے 14 اراکین نے سابق وزیر اعلیٰ جام کمال خان علیانی اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنما سردار یار محمد رند کی سربراہی میں عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) پارلیمانی رہنما اصغر اچکزئی کی حمایت سے وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی ہے۔
اپنے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع ہونے پر رد عمل دیتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے تحریک عدم اعتماد پر دستخط کرنے والے وزرا، مشیروں، اور پارلیمانی سیکریٹریز کو اپنی کابینہ سے نکال دیا اور سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کو سرکاری سطح پر نوٹی فیکیشن نکالنے کی ہدایات کی۔
وزیر اعلیٰ کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر دستخط کرنے والوں میں بلوچستان عوامی پارٹی، اے این پی، اور پی ٹی آئی کے کے دو وزرا، دو مشیر، دو پارلیمانی سیکریٹریز شامل ہیں۔
دوسری جانب سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے وزیر نوابزادہ طارق حسین مگسی اور وزیر اعلیٰ کے مشیر میر نعمت اللہ نے اپنے عہدوں سے استعفے جمع کروا دیے ہیں۔
ہزارہ برداری کے ثقافتی دن کی تقریب میں شرکت کے بعد میر عبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ کابینہ میں شامل ایسے اراکین جن کو تحفظات تھے ان کو حکومت کی جانب سے نکالے جانے سے پہلے ہی عہدے چھوڑدینے چاہیے تھے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والوں کو اگر کوئی شکایات ہیں تو وہ ان سے بات کرنے کے لیے تیار ہیں اور بات کرنے سے ہی مسائل حل ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ لوگوں کے مسائل حل کرے، حکومت اپنی ذمہ داری ادا کرے گی اور لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کرے گی۔
وزیر اعلیٰ نے کہا کہ تمام اہم عوامی مسائل پر آنے والے بجٹ میں خاص توجہ دی جائے گی، آنے والے مالی سال کے لیے بجٹ پیش کیا جائے گا اور صوبائی حکومت لوگوں کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
تحریک عدم اعتماد جمع کرانے والے اراکین پر تنقید کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ان کو عوامی مسائل حل کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت صرف چند ماہ پہلے بنی ہے اور وہ عوام کے مسائل حل کرنے کے لیے سخت محنت کر رہے ہیں، وزیر اعلیٰ نے مزید کہا کہ صوبے میں بہت سے مسائل اور مشکلات ہیں مگر حکومت لوگوں کو زیادہ سے زیادہ فائدہ دینے کے لیے اپنے تمام وسائل استعمال کر رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت کی اتحادی جماعتیں حکمراں جماعت میں اختلافات کو دور کرنے کی بھرپور کوششیں کر رہی ہیں۔
خیال رہے کہ عبدالقدوس بزنجو کے خلاف تحریک عدم اعتماد بی اے پی کے پارلیمانی لیڈر سردار یار محمد رند نے ایوان میں جمع کروائی تھی جس پر 14 اراکین بلوچستان اسمبلی کے دستخط تھے۔