تحریک عدم اعتماد: منحرف ارکان کے خلاف فیصلہ آئین کے مطابق ہوگا، اسد قیصر

اسپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد پر ووٹنگ کے لیے فلور کراسنگ سے متعلق قانونی رائے طلب کی ہے اور اس حوالے سے فیصلہ آئین اور قانون کے مطابق ہوگا۔

اسلام آباد میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے اسد قیصرکا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق مقررہ وقت پر قومی اسمبلی کا اجلاس ہوگا، تاحال اجلاس کی تاریخ کا حتمی فیصلہ نہیں ہوا، حتمی فیصلہ ایک دو روز میں کیا جائے گا۔ 

اسد قیصر کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد لانا اپوزیشن کا آئینی اور قانونی حق ہے، ہمیں اپوزیشن کی تحریک پر اعتراض نہیں، میں تحریک عدم اعتماد کا خیر مقدم کرتا ہوں۔

اسد قیصر کا مزید کہنا تھا کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلانے سے متعلق قانونی رائے لی ہے، یہ میرا حق ہے کہ ماہرین سے مشاورت کے بعد فیصلہ کروں کہ اجلاس کب بلانا ہے اور کارروائی کو کیسے چلانا ہے۔

اپوزیشن کی جانب سے اسپیکر قومی اسمبلی کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانے کے اعلان سے متعلق سوال کے جواب میں اسد قیصر کا کہنا تھا کہ مجھے اپنے خلاف تحریک لانے پر کوئی اعتراض نہیں، تحریک عدم اعتماد لانا ان کا آئینی اور قانونی حق ہے۔

ایک سوال کے جواب میں اسپیکر قومی اسمبلی کا کہنا تھا کہ میں واضح کردینا چاہتا ہوں کہ قومی اسمبلی سیشن سے متعلق میں جو بھی قدم اٹھاؤں گا وہ ضرور قانون اور آئینی اصولوں کے مطابق ہوگا، میں کوئی غیر قانونی اور غیر آئینی عمل نہیں کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ اسمبلی سیشن بلانے اور اس کی کارروائی سے متعلق میں قانونی ماہرین سے مشاورت کرتا رہتا ہوں اور میں نے کئی ماہرین سے اس سلسلے میں بات چیت اور مشاورت کی ہے۔

اسد قیصر نے وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ فلور کراسنگ، ارکان کی جانب سے ووٹنگ سے متعلق قانونی رائے طلب کرنے کے لیے کسی کو کوئی خط نہیں لکھا، میں ایسے خط سے متعلق میڈیا میں چلنے والی خبروں کی تردید کرتا ہوں تاہم جو بھی فیصلہ ہوگا وہ آئین اور قانون کے مطابق ہی ہوگا۔

اسمبلی اجلاس بلانے کی تاریخوں سے متعلق مختلف قیاس آرائیوں کے حوالے سے اسد قیصر کا کہنا تھا کہ اجلاس بلانے سے متعلق سیکریٹریٹ سے مشاورت کررہا ہوں لیکن حکومت اور اپوزیشن کیا کررہی ہیں اس سے میرا کوئی تعلق نہیں۔

‘کسی اپوزیشن رہنما سے ملاقات نہیں ہوئی’

چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی نے کہا کہ میں ذاتی طور پر وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑا ہوں اور کھڑا رہوں گا، میں اپنی پارٹی کو بھی تجویز دوں گا کہ اس وقت وہ وزیراعظم کا ساتھ دے۔

اسلام آباد میں میڈیا کے نمائندوں سے غیر رسمی گفتگو کے دوران چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق اب تک میری پارٹی نے کوئی فیصلہ نہیں کیا، اس حوالے سے مشاورت جاری ہے۔

خورشید شاہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے صحافی نے صادق سنجرانی سے سوال کیاکہ آپ نے اپنی چیئرمین کا منصب بچانے کے لیے دو اراکین قومی اسمبلی کی پیش کش کی ہے تو اس کے جواب میں چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ میرے دوست ہیں، ان سے میرے اچھے تعلقات ہیں مگر میری کسی اپوزیشن رہنما سے کوئی ملاقات ہوئی نہ میں نے کسی کو کوئی پیش کش کی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں