وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ حکومت کے تمام اتحادی اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد آنے سے قبل وزیراعظم پر اعتماد کا باقاعدہ اعلان کریں گے، جس سے یہ ساری فضا ختم ہوجائے گی۔
اسلام آباد میں پاکستان مسلم لیگ (ق) کے رہنما اور پنجاب اسمبلی کے اسپیکر چوہدری پرویز الہٰی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے کہا کہ ہم نے چوہدری پرویز الہٰی کو پیکا، پاکستان میڈیا اتھارٹی کے قانون اور دیگر قوانین کو بہتر بنانے کےحوالے سے ثالثی کے لیے درخواست کی تھی اور اس حوالے سے بات ہوئی۔انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کی آج اخباری مالکان سے بھی بات چیت ہوئے اور اب ہم سے بات ہوئی، ہم اس کو مربوط طریقے سے آگے بڑھے رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اٹارنی جنرل سے بھی بات کر رہا ہوں کہ عدالت کو چاہیے کہ یہ فیصلہ سیاسی فورم میں کرنے دیں، یہ عدالتی معاملہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ حکومت ایک پالیسی بنائے اور ایک جج اس کے اوپر بیٹھ کر یہ کہے کہ ان کی رائے مختلف ہو اور وہ بن جائے، ظاہر ہے پالیسی کے فیصلے حکومت کو ہی کرنے چاہئیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ فیصلے سیاسی طور پر ہونے چاہئیں نہ کہ عدالتی فیصلے ہوں اور قانون بنانا، پارلیمنٹ، مقننہ اور حکومت کا کام ہے اور اس پر عمل درآمد عدالت کا کام ہے، عدالت کو بھی وہی کام کرنا چاہیے، جو اس کے حدود میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے ساتھ بات ہوگی تو سیاسی معاملات پر بھی بات ہوگی، وزیراعظم نے لوئر دیر میں خطاب کیا ہے اور اس حوالے سے بھی بات ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اٹارنی جنرل سے بھی بات کر رہا ہوں کہ عدالت کو چاہیے کہ یہ فیصلہ سیاسی فورم میں کرنے دیں، یہ عدالتی معاملہ نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ حکومت ایک پالیسی بنائے اور ایک جج اس کے اوپر بیٹھ کر یہ کہے کہ ان کی رائے مختلف ہو اور وہ بن جائے، ظاہر ہے پالیسی کے فیصلے حکومت کو ہی کرنے چاہئیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ فیصلے سیاسی طور پر ہونے چاہئیں نہ کہ عدالتی فیصلے ہوں اور قانون بنانا، پارلیمنٹ، مقننہ اور حکومت کا کام ہے اور اس پر عمل درآمد عدالت کا کام ہے، عدالت کو بھی وہی کام کرنا چاہیے، جو اس کے حدود میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری پرویز الہٰی کے ساتھ بات ہوگی تو سیاسی معاملات پر بھی بات ہوگی، وزیراعظم نے لوئر دیر میں خطاب کیا ہے اور اس حوالے سے بھی بات ہوئی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ ق اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) ایک اتحادی اور اتحادی کی سوچ رکھتے ہیں، آگے جاکر جو بڑے فیصلے ہونے ہیں، اس پر دونوں ایک ہی پلیٹ فارم پر ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ق) کے جو تحفظات تھے وہ بڑی حد تک دور کردیے ہیں اور جو چھوٹے معاملات ہیں، وہ بھی دور ہوجائیں گے اور عدم اعتماد کی تحریک کے لیے اجلاس طلب کرنے سے پہلے تمام اتحادی وزیراعظم پر اعتماد کا باقاعدہ اعلان کریں گے، جس سے یہ ساری فضا ختم ہوجائے گی۔
انہوں نے کہا کہ یہ اس لیے بھی ضروری ہے کہ 23 مارچ کو اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے اجلاس میں شرکت کے لیے 40 وزرائے خارجہ اور 200 کے قریب وفود سمیت مزید ممالک کے وزرائے خارجہ آرہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں اس سے قبل ہی سیاسی غیریقینی ختم ہو، مجھے امید ہے کہ اتحادیوں کی طرف سے وزیراعظم پر اعتماد کا باقاعدہ اعلان بہت جلد ہوگا۔
پنجاب حکومت کے حوالے سے سوال پر وزیراطلاعات نے کہا کہ پنجاب میں ایک انار 100 بیمار والا حال ہے، سب کو مطمئن کریں گے اور فیصلے اتفاق رائے ہوں گے۔
لندن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیراعظم نواز شریف سے پی ٹی آئی رہنما علیم خان کی ملاقات سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ علیم خان کے ترجمان نے خبر کی تردید کی اور ہم علیم خان یا جہانگیر ترین کو پی ٹی آئی کا حصہ سمجھتے ہیں اور وہ وہی فیصلے کریں گے جو پی ٹی آئی کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ فوج کا کوءی معاملہ نہیں ہے، فوج اور حکومت مختلف ہوتے نہیں ہیں اور فوج آئینی طور پر انتظامیہ کا حصہ ہے۔
ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ ہم اتحادیوں سے مل رہے ہیں، اس وقت کی سرگرمیاں صرف عدم اعتماد سے نہیں ہیں بلکہ 2023 سے قبل جو بلدیاتی انتخابات ہیں، اس سے متعلق بھی ہیں۔