تباہ کن دھماکوں سے متاثر ہونے والے ہزاروں لبنانی شہری بیروت کے مرکزی علاقے میں جمع ہو کر سیاسی قیادت کے خلاف مظاہرے کر رہے ہیں۔ اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کے شیل بھی پھینکے۔
عرب نیوز کے مطابق سنیچر کو بیروت میں شہری بڑے پیمانے پر احتجاج کے لیے اکھٹے ہوئے جس میں وہ ملک کی سیاسی قیادت کے خلاف اپنے غصے کا اظہار نعروں کے ذریعے کر رہے ہیں۔
منگل کو ہونے والے تباہ کن دھماکوں کے بعد لبنان کے شہریوں میں سخت غم و غصہ پایا جاتا ہے اور دو روز قبل بھی احتجاجی مظاہرہ کیا گیا تھا۔
قبل ازیں لبنان کے صدر مشیل عون نے کہا کہ بیروت میں تباہ کن دھماکے بم یا میزائل حملے کا نتیجہ بھی ہو سکتے ہیں۔
لبنان کے صدر نے کہا کہ ‘حادثہ غفلت یا بم اور میزائل کے ذریعے بیرونی مداخلت کا نتیجہ بھی ہو سکتا ہے، اور میں نے فرانسیسی صدر امانویل میکخواں سے کہا ہے کہ ہمیں علاقے کی سیٹلائٹ تصاویر فراہم کریں تاکہ معلوم کیا جا سکے کہ آیا وہاں کوئی جہاز یا میزائل تو نہیں آیا۔ اگر فرانس کے پاس ایسی تصاویر نہ ہوئیں تو تب ہم دیگر ملکوں سے بھی اس حوالے سے مدد لے سکتے ہیں تاکہ بیرونی حملے کے بارے میں پتہ چلایا جا سکے۔’
دھماکوں کے بعد پولیس نے اب تک 19 افراد کو تفتیش کے لیے حراست میں لیا ہے۔
لبنان میں حکام نے بتایا ہے کہ بیروت میں ہونے والے دھماکوں میں مرنے والے افراد میں سے 40 کا تعلق شام سے ہے۔
ادھر نیدر لینڈ کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ بیروت دھماکے میں زخمی ہونے والی ڈچ سفیر کی اہلیہ ہیڈوگ والٹسمین مولیئر انتقال کر گئی ہیں۔
نیدر لینڈ کے دفتر خارجہ کے مطابق 55 سالہ مولیئر اپنے شوہر کے ہمراہ بیروت میں اپنی رہائش گاہ پر موجود تھیں جب دھماکہ ہوا، ان کو ملبے سے اڑنے والے مواد لگا جس سے وہ زخمی ہو گئیں۔
سنیچر کو لبنان کے محکمہ صحت سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکوں میں مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 158 ہوگئی ہے۔ جبکہ لاپتہ افراد کی تعداد 60 سے کم ہو کر 21 ہوگئی ہے۔
دھماکے بندرگاہ پر ویئر ہاؤس میں موجود دو ہزار 700 ٹن سے زائد امونیم نائٹریٹ کو آگ لگنے کے بعد ہوئے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دھماکوں میں ذخمیوں کی تعداد بڑھ چھ ہزار ہوگئی ہے۔
لبنان کی وزارت صحت کے حکام کے مطابق دھماکے میں 60 افراد لاپتہ بھی ہوئے جن کی تلاش ملبے میں کی جا رہی ہے جبکہ ملنے والی لاشوں میں سے 25 ناقابل شناخت ہیں۔
بیروت میں ہونے والے دھماکوں کے نتیجہ میں لاکھوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔
تباہ کن دھماکوں کے دو دن بعد فرانس کے صدر امانویل میکخواں نے بیروت کا دورہ کیا اور متاثرین کی مدد کرنے کا اعلان کیا