بھارتی عدالت نے حریت رہنما یٰسین ملک کو مجرم قرار دے دیا

دہلی کورٹ نے کشمیری حریت پسند رہنما یٰسین ملک کو دہشت گردی کی مالی معاونت کے کیس میں مجرم قرار دے دیا۔

 رپورٹ کے مطابق یٰسین ملک پر غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے ایکٹ کے تحت الزامات عائد کیے گئے تھے۔

عدالت نے بھارتی تحقیقاتی ادارے (این آئی اے) کو کہا ہے کہ ان کے مالی حالات کا جائزہ لیں تاکہ ان پر جرمانے کے طور پر عائد کی جانے والی رقم کا تعین کیا جاسکے۔

عدالت کی جانب سے یٰسین ملک کو ہدایت دی گئی ہے کہ ایک حلف نامہ جمع کروائیں جس میں آمدن کے تمام ذرائع اور تمام اثاثے درج کریں۔

عدالت سزا کے تعین کے لیے 25 مئی کو دلائل سنے گی۔

یٰسین ملک نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنے اوپر لگائے گئے الزامات کا مقابلہ نہیں کر رہے ہیں، ان الزامات میں تعزیراتِ ہند کی دفعات 16 (اقدام دہشت گردی)، 17 (دہشت گردوں کی مالی معاونت)، 18 (دہشت گردانہ عمل کی سازش)، 20 (دہشت گرد تنظیم اور گینگ کی رکنیت) کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔

قبل ازیں عدالت نے کہا تھا کہ یٰسین ملک نے پوری دنیا میں ایک وسیع اسٹرکچر اور میکانزم تشکیل دیا ہے تاکہ جموں و کشمیر میں ’آزادی کی جدوجہد‘ کے نام سے غیر قانونی سرگرمیوں کے لیے دہشتگردوں کی مالی معاونت کی جاسکے۔

عدالت کی جانب سےدیگر کشمیری حریت پسند رہنماؤں پر بھی فردِ جرم عائد کی گئی، جن میں فاروق احمد ڈار عرف بٹا کراتے، شبیر شاہ، مصارت عالم، محمد یوسف شاہ، آفتاب احمد شاہ، الطاف احمد شاہ، نعیم خان، محمد اکبر خاندے، راجا مہراج الدین کلوال، بشیر احمد بھٹ، ظہور احمد شاہ وتالی، شبیر احمد شاہ، عبدالرشید شیخ، اور نوال کیشور کپور شامل ہیں۔لشکرِ طیبہ (ایل ای ٹی) کے بانی حافظ سعید اور حزب المجاہدین کے سربراہ سید صلاح الدین کے خلاف بھی چارج شیٹ دائر کی گئی تھی، جنہیں اس کیس میں اشتہاری مجرم قرار دیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق پاکستان نے بھارتی حکام کی طرف سے کشمیری حریت رہنما محمد یٰسین ملک کے خلاف من گھڑت الزامات عائد کرنے کی مذمت کرتے ہوئے بھارتی سفارتی امور عہدیدار کو ایک ڈیمارش (احتجاجی مراسلہ) سونپا ہے۔

دفتر خارجہ کی جانب سے مقامی کشمیری رہنماؤں کی آواز کو دبانے سے متعلق پاکستان تشویش کے حوالے سے آگاہ کرتے ہوئے کہا گیا کہ دہلی نے انہیں من گھڑت محرکات میں پھنسانا شروع کر دیا ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ کشمیری قیادت کے خلاف جھوٹے الزامات لگانے کے مذموم بھارتی حربے اور نہ ہی ظلم و جبر اور دھمکیوں کا ماحول بھارت کے زیر انتظام کشمیر کے عوام کی کو ختم کر سکتا ہے۔

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے بھارتی حکومت سے کہا کہ وہ یٰسین ملک کے خلاف تمام بے بنیاد الزامات واپس لے اور اسے فوری طور پر رہا کرے تاکہ وہ اپنے خاندان سے دوبارہ مل سکے اور معمول کی زندگی میں واپس آ سکے۔

پاکستان نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں سمیت عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ بھارت کی جانب سے کشمیری رہنما کے ساتھ کیے جانے والے غیر انسانی سلوک کا فوری نوٹس لیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں