وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ برآمدات میں اضافہ ہی ملک کو معاشی بحران سے نکال سکتا ہے، ملک سے محض سبزیاں یا دیگر چھوٹی چیزیں ہی برآمدات ہوتی ہیں جس سے ترقی کا سفر شروع نہیں ہوسکتا ہے۔
اسلام آباد میں پاک چائنا بزنس انویسٹمنٹ فورم کے اجرا سے متعلق تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ملک اسی صورت میں ترقی کرے گا جب صنعتی شبعوں کو فروغ ملے گا اور برآمدات میں اضافہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے شعبہ آئی ٹی میں غیرمعمولی ترقی کی اور بیرون ملک اپنی خدمات پیش کررہا ہے جبکہ پاکستان میں محض ایک سال میں شعبہ آئی ٹی کی برآمدات دوگنی ہوگئی ہے۔
عمران خان نے ترکی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ تمام ترقیافتہ مملک نے برآمدات کو اہمیت دی، استنبول نے تجارتی خسارہ پر قابو پانے کے لیے برآمدات کے فروغ کے لیے خصوصی اقدامات کیے جو ان کی ترقی کا ضامن بھی بنا۔
انہوں نے چین کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سب سے اہم بات یہ ہے کہ بیجنگ سے ہماری دوستی کی تاریخ 70 برس پر محیط ہے، وہ ہم سے ہر طرح کے تعاون پر آمادہ ہیں۔
وزیر اعظم عمران خان نے افسوس کا اظہار کیا کہ چین ہمارے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہے لیکن ہم نے کبھی قومی ترحیحات پر مبنی پالیسی وضع نہیں کی۔
انہوں نے اپنی معاشی پالیسی کے تناظر میں کہا کہ ’ہم نے طے کرلیا کہ صنعتی شعبہ کو ترقی دینی ہے اور برآمدات میں اضافہ کرنا ہے‘۔
عمران خان نے زرعی شعبہ میں ٹیکنالوجی پر مبنی اصلاحات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ چین زراعت کے شعبے میں غیرمعمولی ترقی کرچکا ہے جبکہ پاکستان قبل مسیح میں استعمال ہونے والے آلات پر انحصار کررہا ہے۔
علاوہ ازیں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ پاکستان تیزی سے اربنائزیشن (شہر کاری) میں تبدیل ہورہا ہےلیکن اس ضمن میں ہمیں دو خطرات کا سامنا ہے، ایک فوڈ سیکیورٹی اور سرسبز و شاداب حصہ تیزی سے ختم ہورہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم چین سے بہت سیکھ سکتے ہیں جنہوں نے شہر کاری کے نت نئے طریقوں پر غور کیا اور اب وہ عمودی ڈیولپمنٹ کررہے ہیں۔
آخر میں انہوں نے کہا کہ آئندہ ہفتے چین کا دورہ متوقع ہے جس کا حتمی فیصلہ کورونا کی صورتحال کے تناظر میں ہوگا۔