پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ملک میں جاری معاشی و سیاسی بحران کا ایک ہی حل ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات کروائے جائیں، اس کے لیے نیا الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے، الیکشن کمیشن کے ایسے ممبران بنائے جائیں جن پر سب کو اعتماد ہو۔
مختلف شہروں میں منعقد جلسوں سے وڈیو خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ساڑھے تین مہینے پہلے بیرونی سازش کے تحت ہماری حکومت ختم کرکے ایسے لوگوں کو کابینہ میں بٹھایا گیا جن میں سے 60 فیصد لوگ ضمانت پر تھے اور ان پر کرپشن کے مقدمات تھے اور 30 برس سے کرپشن کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ ہمیں بھیڑ بکریاں سمجھا گیا اور سمجھا گیا کہ کسی کو بھی ان پر مسلط کر دیں تو قوم خاموشی سے بھیڑ بکریوں کی طرح قبول کر لے گی۔
عمران خان نے کہا کہ نہ صرف ہماری حکومت ہٹائی گئی بلکہ پورا ایک پروگرام بنایا گیا کہ کسی نہ کسی طرح ہمیں دبایا جائے اور ہماری جماعت اٹھ ہی نہ سکے۔
انہوں نے کہا کہ 25 مئی کو ہم نے جب بیرونی سازش کے خلاف اور کرپٹ ترین لوگوں کو ہمارے اوپر مسلط کرنے کے خلاف ایک پرامن احتجاج کیا تو ساری قوم کے سامنے جس طرح عورتوں، بچوں اور فیملیز کے اوپر ظلم کیا گیا وہ سب میرے سامنے ہے۔
انہوں نے کہا کہ اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ ان ساڑھے تین برس میں بجائے اس کے کہ قوم خوفزدہ ہوکر گھروں میں بیٹھ جائے، پاکستان کے عوام ایک قوم بننا شروع ہوگئے۔
عمران خان نے کہا کہ 1965 کی جنگ میں سب کو لگا کہ ہم ایک قوم بن گئے ہیں کیونکہ اس وقت ایک قوم اٹھ کھڑی تھی اور اس کے بعد پہلی بار میں نے اپنے ملک کو ایک قوم بنتے دیکھا ہے اور 2018 کے انتخابات میں بھی میں نے اس طرح لوگوں کو نکلتے نہیں دیکھا جس طرح پنجاب کے ضمنی انتخابات میں لوگ نکلے۔
‘ہمیں ہرانے کے لیے تمام حربے استعمال کیے گئے’
عمران خان نے کہا کہ ہمیں ہرانے کے لیے تمام حربے استعمال کیے گئے، پہلے غیر آئینی طریقے سے حمزہ کو وزیر اعلیٰ پنجاب بٹھایا گیا جس کی کوئی آئینی حیثیت نہیں تھی اور سپریم کورٹ نے اسے کہا تھا کہ ضمنی الیکشن کو متاثر کرنے کے لیے تمہیں ریاستی مشینری، پولیس یا کسی چیز کو بلکل استعمال نہیں کرنا مگر اس نے ہر چیز استعمال کی اور انتخابات کو متاثر کرنے کے لیے انہوں نے کوئی کثر نہیں چھوڑی۔
انہوں نے کہا کہ اس دوران سب سے شرمناک عمل الیکشن کمیشن کا تھا جس نے پاکستان مسلم لیگ (ن) کے ساتھ ملکر ہمیں الیکشن ہرانے کی کوشش کی۔
عمران خان نے کہا کہ بیرونی سازش کے ذریعے مسلط کی گئی حکومت کے بعد ہوا کیا، پاکستان کی معیشت درست سمت میں جا رہی تھی، پاکستان کے اقتصادی سروے کے مطابق پاکستان کی معیشت 6 فیصد کی رفتار سے ترقی کر رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ پہلی بار ہم ملک کو فلاحی ریاست کی طرف لے کر جارہے تھے، غریب گھرانہ اس وقت بے بس ہوتا ہے کہ گھر میں کوئی بیمار ہو اور علاج کے لیے پیسے نہ ہوں، ہم نے اپنے لوگوں کو 10 لاکھ روپے تک کی ہیلتھ انشورنس دینے کا بہت بڑا قدم اٹھایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح ہمارے احساس پروگرام کی دنیا بھر میں پذیرائی ہوئی، عالمی بینک نے اس پروگرام کو غربت کرنے والا چوتھا سب سے کامیاب پروگروام قرار دیا، لوگوں کو گھر بنانے، نوجوانوں کو کاروبار کرنے کے لیے بلا سود قرضے دیے۔
عمران خان نے کہا کہ ہمارے ساڑھے تین سال کے اقتدار میں روپے کی قدر میں50 روپے کی کمی ہوئی تھی جبکہ ان کے ساڑھے تین مہینے میں روپے کی تنزلی 53 روپے ہوئی ہے، اس سے مہنگائی میں مزید اضافہ ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ میں ان طاقتوں سے پوچھنا چاہتا ہوں جو اس کو روک سکتے تھے، ہم نے ان کو آگاہ بھی کیا تھا کہ اگر اس وقت سازش کامیاب ہوئی، تو سیاسی بحران کی وجہ سے معاشی بحران کا مقابلہ آنے والی حکومت نہیں کرسکے گی۔
پی ٹی آئی کے چیئرمین نے کہا کہ ڈاکٹر عشرت حسین نے کتاب میں لکھا ہے کہ پاکستان 1990 تک بھارت و دیگر ممالک سے آگے تھا۔
انہوں نے کہا کہ اس بحران کا ایک ہی حل ہے کہ نئے انتخابات کروائے جائیں، ہم نے پہلے بھی اپنی حکومت گرا کر انتخابات کرانے کا کہا تھا، آج بھی یہی یہ کہتا ہوں کہ ایک ہی راستہ ہے کہ صاف اور شفاف انتخابات کروائے جائیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ ایک نیا الیکشن کمیشن تشکیل دیا جائے، الیکشن کمیشن کے ایسے ممبران بنائے جائیں جن پر سب کو اعتماد ہو، پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی کوچیف الیکشن کمشنر پر اعتماد ہی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ الیکشن کمشنر کے پاس متعدد مسئلوں کے حوالے سے 8 بار گئے ہیں، اور ہر بار انہوں نے ہماری درخواست کو مسترد کیا، وہ درخواستیں ہم عدالتوں میں لے کر گئے اور عدالتوں نے آٹھوں بار الیکشن کمیشن کے خلاف فیصلہ دیا کیونکہ یہ الیکشن کمشنر جانبدار ہے۔
عمران خان نے کہا کہ اسی طرح انہوں نے الیکٹرونک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) لانے کی بھی مخالفت کی، بھارت اور ایران میں انتخابات ای وی ایم پر ہوتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ہجوم اور قوم میں بڑا فرق ہوتا ہے، جب ایک قوم فیصلہ کرتی ہے تو وہ ٹیکس بھی اکھٹا کر سکتی ہے اور ملک کے قرضے بھی اتار سکتی ہے۔
عمران خان نے 2005 کے زلزلے اور 2010 کے سیلاب کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس دوران ہم قوم تھے، پوری قوم نے متاثرین کی مدد کی اور اس بحران سے نکل گئے، اس صورتحال کا مقابلہ ہم بحیثیت قوم کرسکتے ہیں۔
‘کیا وجہ ہے کہ ہم دبئی جیسا شہر نہیں بنا سکتے’
انہوں نے کہا کہ میرے پلان کو سب سے پہلے آصف علی زرداری کی سندھ حکومت نے سبوتاژ کیا، ہم بنڈل آئی لینڈ پر پورا ماڈرن شہر بنا رہے تھے، بڑے بڑے سرمایہ کار آ رہے تھے جنہوں نے اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا تھی، کیا وجہ ہے کہ ہم دبئی جیسا شہر نہیں بنا سکتے۔
اسی طرح راوی شہر لاہور کو بچانے کے لیے پرانا منصوبہ ہے، اس کے لیے بھی سرمایہ کار تیار تھے لیکن عدالت نے ایک سال کا اسٹے آرڈر دے دیا، اگر وہ رقم آ جاتی تو ہمارا روپیہ نہ گرتا کیونکہ باہر سے ڈالر آ جانے تھے۔
‘بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا’
عمران خان کا کہنا تھا کہ جب تک ہماری درآمدات اور برآمدات برابر نہیں ہو جاتیں ہم بیرون ملک پاکستانیوں سے ڈالرز منگوا کر خلا پورا کریں گے تاکہ پاکستانی کرنسی پر دباؤ نہ پڑے، بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کے پاس اتنا پیسہ ہے کہ ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جانا پڑے گا۔
انہوں نے کہا کہ زرداری اور شریفوں کی حکومت میں باہر سے پیسہ نہیں آئے گا کیونکہ ان کا اربوں ڈالر باہر پڑا ہے اور یہ لوگوں کو کہتے ہیں کہ لوگ پاکستان میں ڈالر لائیں۔
‘پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی ہے’
عمران خان نے کہا کہ پاکستان کا سب سے بڑا مسئلہ قانون کی حکمرانی ہے، کوئی قانون سے بالاتر نہیں ہے، اس ملک کا اصل جہاد یہ ہے کہ جب تک ملک میں انصاف نہیں کریں گے، جب تک ملک میں ڈاکو دندناتے پھریں گے، ملک ترقی نہیں کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ کل انہوں نے سپریم کورٹ کے ساتھ کیا تماشہ کیا ہے، سپریم کورٹ چھوٹا سا سوال کر رہا تھا کہ ہمارے فیصلے میں بتادو کہ کیا پارٹی سرابراہ فیصلہ کرتا ہے یا پارلیمانی پارٹی فیصلہ کرتی ہے، قانون دانوں سے پوچھ لیں کہ جو یہ کہہ رہے تھے وہ غلط تھا، یہ عدالتوں کو دھمکیاں دیتے رہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب تک ہم ان لوگوں کو قانون کے نیچے نہیں لائیں گے، پاکستان ترقی نہیں کرے گا، اور یہی پاکستان کی جنگ ہے۔
‘جب چوروں کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں تو معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے’
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ مجھ سے صحافی اور لوگ سوال کرتے ہیں کہ آپ ان سے کیوں بات نہیں کرتے، ایک سیاستدان سب سے بات کرنے کے لیے تیار رہتا ہے، تحریک طالبان پاکستان، بلوچستان کے علیحدگی پسندوں، سندھ میں سندھو دیش کہنے والوں سمیت سب سے بات کرسکتے ہیں، جب آپ چوروں کے ساتھ ڈیل کرتے ہیں تو معاشرہ تباہ ہو جاتا ہے، جب تک ڈاکہ مارنے والوں کو سزائیں نہیں دیں گے تو معاشرہ چلے گا ہی نہیں۔
‘پنجاب میں احساس راشن پروگرام شروع کریں گے’
ان کا کہنا تھا کہ ہم پنجاب میں ہیلتھ کارڈ اور احساس پروگرام دوبارہ شروع کریں گے، میں نے ثانیہ نشتر کو لاہور پہنچنے کا کہا ہے ہم پنجاب میں احساس راشن پروگرام شروع کریں گے تاکہ لوگ گھی، چینی، تیل وغیرہ راشن کارڈ کے ذریعے سستا خرید سکیں۔
عمران خان نے کہا کہ ہم نے شرک کرکے خود کو ذلیل کیا ہے، ریمنڈ ڈیوس نے لاہور میں 19، 20 سال کے دو پاکستانی لڑکوں کو گولی مار دی، اس کی بیوی خودکشی کرلیتی ہے کہ مجھے انصاف نہیں ملے گا کیونکہ امریکی شہری نے گولی ماری ہے، ہم نے اسے امریکا واپس بھیج دیا، وہ کھلا پھر رہا تھا، اگر کوئی پاکستانی امریکا میں ایسا کرے تو کیا وہ معاف کریں گے، انہوں نے کہا کہ یہ امریکا کا نہیں ہمارا قصور ہے۔
‘کبھی نہیں کہوں گا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات بگاڑ دیں’
انہوں نے کہا کہ کبھی نہیں کہوں گا کہ امریکا کے ساتھ تعلقات بگاڑ دیں، ہمیں اچھے تعلقات رکھنے چاہئیں، ہماری بیرون ممالک میں سب سے طاقتور کمیونٹی امریکن پاکستان کی کمیونٹی ہے لیکن غلامی سے بہتر ہے کہ مر جائیں۔