بائیڈن انتظامیہ نے ’اسرائیل پالیسی‘ پر نالاں امریکی سفارت کاروں کو طلب کر لیا

امریکی محکمہ خارجہ نے بائیڈن کی اسرائیل پالیسی سے خفا ہوکر غزہ جنگ سے متعلق پالیسی پر تنقید کرنے والے امریکی سفارت کاروں کو بات چیت کیلئے طلب کرلیا۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق سفارت کاروں کی جانب سے بائیڈن انتظامیہ کی جانب سے اسرائیل کی حمایت جاری رکھنے پر خفیہ اختلافی خط (Dissent cable) میں اسرائیل سے متعلق یکطرفہ امریکی مؤقف کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے بلائی گئی میٹنگ میں بائیڈن انتظمیہ کی اسرائیل پالیسی سے اختلاف رکھنے والے مشرق وسطیٰ اور شمالی افریقی ممالک میں تعینات 6 سفارت کاروں کے خدشات کو سنا جائے گا۔

خیال رہے کہ بائیڈن انتظامیہ کی اسرائیل پالیسی سے متعلق کئی امریکی عہدیداروں اور سفارت کاروں میں بے چینی پائی جاتی ہے جبکہ کئی لوگوں نے حکومتی پالیسی سے متعلق اپنے تحفظات اور خدشات کا اظہار بھی کر دیا تھا۔

عرب نشریاتی ادارے کے مطابق امریکی عہدیداروں اور سفارت کاروں نے انہیں بتایا کہ بائیڈن انتظامیہ میں اسرائیل پالیسی سے متعلق فیصلوں کے موقع پر عربوں کی زندگی کے مقابلے میں اسرائیلیوں کی زندگی کو زیادہ اہمیت دی جا رہی ہے۔

فلسطین اور اسرائیل کے درمیان پیدا ہونے والی حالیہ کشیدگی کے دوران امریکی صدر جو بائیڈن کے مشرق وسطیٰ کے دورے سے متعلق خیال کیا جا رہا تھا کہ وہ کشیدگی کی روکتھام کیلئے اسرائیلی اور عرب قیادت سے ملاقاتیں کرکے جنگ بندی اور انسانی جانوں کے ضیاع کو روکنے کیلئے اقدامات کریں گے۔

رپورٹ کے مطابق اردن کی جانب سے چار فریقی اجلاس منسوخ کرنے کے بعد جو بائیڈن کے اسرائیلی وزیراعظم سے یکطرفہ ملاقات کرکے واپسی کے فیصلے پر کئی امریکی عہدیدار اور سفارت کار حیرت میں مبتلا ہو گئے تھے۔

امریکی عہدیداروں اور سفارت کاروں کا خیال تھا کہ مزید فلسطینیوں کی ہلاکتوں کیلئے اسرائیل کو فوجی آپریشن کیلئے گرین سگنل دیکر صدر جو بائیڈن نے معاملے کو مزید ابتری کی جانب دھکیل دیا ہے۔

عرب میڈیا کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے خاص عہدیداروں کو ایک انٹرنل ای میل کے ذریعے ہدایت کی گئی تھی کہ انہیں اسرائیل اور فلسطین کے حالیہ تنازعے سے متعلق ’جنگ بندی‘، ’شدت میں کمی‘ اور ’تحمل کا مظاہرہ‘ (Restoring Calm) جیسے الفاظ استعمال نہیں کرنے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق انسانی بنیادوں پر جنگ بندی سے متعلق اقوام متحدہ کی قرارداد کو امریکا کی جانب سے ویٹو کرنے کے بعد کچھ عہدیدار اور سفارت کاروں نے اپنے عہدے چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں