وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ ملک مشکل حالات کا شکار ہے، موجودہ صورت حال میں سب کو مل بیٹھ کر بات کرنے کی ضرورت ہے، ماضی میں بھی سب نے مشکل حالات میں مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالا ہے، ماضی میں شدید اختلافات کے باوجود قوم اکٹھی ہوئی ہے۔
سینیٹ کی گولڈ جوبلی کے حوالے منعقد خصوصی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا تھا چیئرمین سینیٹ کو خصوصی اجلاس بلانے پر مبارکباد دیتا ہوں، خوشی ہے کہ آج مختلف ممالک کے سفارت کار سینیٹ آئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا سینیٹ نے پہلی مرتبہ 1973 میں چاروں صوبوں کو برابر حقوق دینے کا تاریخی کام کیا، آئین کے خالق ذوالفقار علی بھٹو اور دیگر رہنماؤں نے تاریخی کام کیا، سینیٹ نے قانون سازی یا دیگر شعبوں پر محنت اور سنجیدگی سے ذمہ داری ادا کی۔
انہوں نے کہا کہ 11 ماہ سے مشکلات سے گزر رہے ہیں، ایسی باتیں سنی ہیں جن کا ذکر نہیں کر سکتا، قومیں وہی زندہ رہتی ہیں جو اپنے پاؤں پر کھڑا ہونے کے لیے محنت کرتی ہیں، معاشی نظام کو ٹھیک کرنے کے لیے سیاسی استحکام لازم ہے، اگر سیاسی استحکام نہیں ہو گا تو معاشی استحکام ایک خواب ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا سب وزراء ملک کو مشکلات سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ہم نے آئی ایم ایف کی بہت کڑوی شرائط پوری کر دی ہیں، چند دنوں میں بورڈ میں یہ معاملہ جانا چاہیے، اب تک تاخیر میں اپنوں کا قصور ہے کہ اتنا عدم استحکام پیدا کر دو، آئی ایم ایف نے ہمیں سیاسی عدم استحکام ٹھیک کرنے کا ہرگز نہیں کہا لیکن وہ اندھے نہیں سب دیکھ رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سیاست چھوڑ کر ملک و قوم کے لیے مشکل فیصلے کیے، بیانیہ بنایا گیا کہ یہ امپورٹڈ حکومت ہے، کہا گیا یہ امپورٹڈ حکومت ہے جس کے پیچھے امریکا ہے، یوٹرن مافیا نے یوٹرن مارا اور کہا کہ اس کے پیچھے امریکا نہیں، پاکستان کا مفاد ہم سب کے دلوں میں ہے۔
شہباز شریف کا کہنا تھا آج ایک لیڈر ملک تباہ کرنے پر تلا ہوا ہے لیکن اُسے اس کی اجازت نہیں دیں گے، کہا جاتا ہے کہ گرفتار کیوں نہیں کیا جاتا، احتیاط کا پہلو نہیں چھوڑا جا سکتا، یہ نہیں کہ ریاست کا مفاد داؤ پر لگ جائے، ایسا نہیں ہو گا اور نا اس کی اجازت نہیں دیں گے، معاملات کو بگڑنے سے روکنے کے لیے تحمل کا مظاہرہ کیا جا رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا آئی ایم ایف کا پروگرام ہو جائے گا، آج ہمیں قرضے ملیں تو ہم شادیانہ بجاتے ہیں ایسے قومیں نہیں بنتیں، ہم سب کو مل بیٹھ کر معاشی اہم فیصلے کرنے ہوں گے، سیاسی اختلاف چھوڑ کر بیٹھ کر فیصلے کرنے ہوں گے، ابھی بھی وقت ہے کہ ہم ہوش کے ناخن لیں، خدا کو گواہ بناکر کہتا ہوں ہم اپنی ساری سیاسی متاع پاکستان کے لیے قربان کر دیں گے، ہم سب کو سر جوڑ کر بیٹھنا ہوگا اور اہم فیصلے کرنے ہوں گے۔