این اے 240 ضمنی انتخاب: سعد رضوی کی سربراہی میں ہم پر حملہ ہوا، مصطفیٰ کمال کا دعویٰ

پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ اللہ کے رسول ﷺ کا نام لے کر ایک جماعت اس ملک میں دہشت گردی کر رہی ہے، سعد رضوی نے اپنی سربراہی میں ہمارے کمیپ اور ہمارے ساتھیوں پر حملہ کیا جس کے سبب میرے ایک ساتھی سیف الدین شہید ہوئے اور مرکزی سینئر رہنما افتخار عالم کو دو گولیاں لگی ہیں اور ان کی حالت تشویشناک ہے۔

مصطفیٰ کمال کا این اے 240 ضمنی انتخاب کے حوالے سے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس کے علاوہ عطا اللہ کو گولی لگی ہے، میرے کوآرڈینیٹر ذیشان کے گھٹنے سے گولی پار کر گئی، وہ بھی زخمی ہے، میرے 10 ساتھی زخمی ہیں جن میں سے دو کی حالت تشویشناک ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ہم نے پلٹ کر ایک پتھر بھی نہیں مارا، ہمارے پاس ہتھیار نہیں ہیں ہم اپنے اہلخانہ کے ساتھ تھے جبکہ میری اہلیہ کی گاڑی پر بھی گولی لگی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ جو بھی ہے اپنی دہشت گردی اور سیاست کے لیے رسول اللہ ﷺ کی توہین کر رہا ہے، آج اس سے بڑا کوئی فتنہ نہیں ہے کہ ان کا لبادہ اوڑھ کر کوئی اپنی سیاست چمکا کر رہا ہے، ہم الطاف حسین اور را سے نہیں ڈرے، کلمہ پڑھنے والوں کو مارا گیا۔

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین نے سوال اٹھایا کہ اتنے حساس علاقے میں قانون نافذ کرنے والے کہاں تھے؟ کہاں تھی پولیس؟ کہاں تھی رینجرز؟ کیوں چپے چپے پر انتظامیہ نہیں لگائی؟

ان کا کہنا تھا کہ مقتول ہونے کے باوجود رات میں ہمارے 40 سے زائد کارکنوں کو گرفتار کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم اس نتیجے کو نہیں مانتے اور ہر قسم کی قانونی کارروائی کریں گے۔

مصطفیٰ کمال کا کہنا تھا کہ ایک جماعت جس نے پنجاب میں جو کیا اس کو کھلی اجازت دے دی گئی ہے کہ کراچی میں آکر کچھ بھی کرے، اس وقت جب پاکستان ڈوب رہا ہے اور پاکستان کو چلانے والے شہر میں آکر کھلواڑ کر رہے ہو۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کے اس دعوے کو صحیح سمجھ لوں کہ ملک پر دشمن قابض ہیں، ہم ان کی بات کو ابھی بھی نہیں مان رہے لیکن کیا آپ ہمیں مجبور کر رہے ہیں کہ ہم اس دعوے کو سچ مانیں کہ وطن عزیز پر ملک کے دشمن حکمرانی کر رہے ہیں۔

چیئرمین پی ایس پی کا کہنا تھا کہ بھاگتے ہوئے، نکلتے ہوئے، کہیں جعلی ووٹ ڈلواتے ہوئے لوگوں کی ویڈیو کی ساتھ انتظامیہ کے حوالے کر دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ صبح سے ہی تمام کیمپس خالی تھے، جتنے بھی لوگ نکلے پاک سرزمین پارٹی کے تمام کیمپوں میں لوگوں کا رش نظر آرہا تھا کیونکہ ہم نے ایک مہینے سے الیکشن کی مہم میں گھر گھر گئے ہیں کیونکہ وہاں پر 34 سالوں سے ایک جماعت کی حکمرانی رہی ہے۔

مصطفیٰ کمال نے دعویٰ کیا کہ یہ انتخاب پاک سرزمین پارٹی نے جیتا ہے، ذمہ داری سے کہہ رہا ہوں کہ 2018 کے انتخابات کے بعد ہم نے جدید کمپیوٹرائزڈ نظام بنایا جس سے ہمیں پتا چل جاتا ہے کہ پی ایس پی کو کتنے لوگوں نے ووٹ دیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے این اے 249 میں ہم نے کوئی شکایت نہیں کی، اس کے مطابق ہمیں ملنے والے ووٹوں میں دو، چار کا فرق تھا اسی طرح کنٹونمنٹ بورڈ کے انتخابات کے حوالے سے بھی کوئی گلہ نہیں کیا کہ ہمارے ووٹ چھینے گئے، کاٹے گئے کیونکہ ہمیں تقریباً اتنے ہی ووٹ ملے جتنا ہمارا سسٹم ہمیں بتا رہا تھا۔

‘این اے 240 میں پاک سرزمین پارٹی نے 13 ہزار 927 ووٹ حاصل کیے’

انہوں نے دستاویزات دکھاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ہمارے سسٹم کے مطابق این اے 240 میں پاک سرزمین پارٹی کے شبیر قائم خانی کو 5 بجکر 14 منٹ تک جو ووٹ ڈالے گئے ان کی تعداد 13 ہزار 927 تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرے پاس اس کے ثبوت ہیں اور یہ وہ ووٹ ہیں جو ہمیں پڑے ہیں اور ان ووٹوں کا ہمارے پاس کمپیوٹرائزڈ ریکارڈ موجود ہے جبکہ کمپیوٹر ریکارڈ کے علاوہ ڈالے گئے ووٹ اس سے زیادہ ہیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ میں 13 ہزار 927 افراد کے ووٹ ڈالنے کا نام، شناختی کارڈ نمبر اور ووٹ ڈالنے کا وقت، پولنگ بوتھ سمیت دیگر تفصیلات فراہم کرسکتا ہوں۔

پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین کا کہنا تھا کہ میں ان تمام افراد کو جمع کرتا ہوں، آپ لوگ بھی اپنے افراد کو بلالیں۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ الیکشن ہم سے چھینا گیا ہے اور ہمیں ہرایا گیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز پاک سرزمین پارٹی (پی ایس پی) نے دعویٰ کیا تھا کہ ضمنی انتخاب کے دوران پارٹی کے سینئر رہنماؤں اور انتخابی دفتر پر حملہ کیا گیا۔

سلسلہ وار ٹوئٹس میں پی ایس پی نے تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے کارکنوں پر میڈیا سے گفتگو کے دوران پارٹی کے چیئرمین سید مصطفیٰ کمال پر فائرنگ کا الزام عائد کیا، انہوں نے مزید کہا کہ پارٹی کے مرکزی رہنما بھی زخمی ہوئے ہیں۔ایک اور ٹوئٹ میں پی ایس پی کی جانب سے کہا گیا کہ پارٹی کے مرکزی انتخابی دفتر پر اس وقت حملہ کیا گیا جب مصطفیٰ کمال اور پارٹی کے صدر انیس قائم خانی دفتر میں موجود تھے۔پی ایس پی کی جانب سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) پر لانڈھی میں مصطفیٰ کمال پر جان لیوا حملہ کرنے کا بھی الزام عائد کیا گیا۔

پی ایس پی ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں ایم کیو ایم (پاکستان)، الیکشن حکام اور پریزائیڈنگ افسر پر ضمنی انتخاب میں دھاندلی کے لیے ملی بھگت کا الزام عائد کیا گیا۔

پی ایس پی ترجمان نے کہا کہ ایم کیو ایم کو اب ٹھپہ اور دھندلی کے ذریعے نہیں جیتنے دیا جائے گا۔

گزشتہ روز ترجمان کراچی پولیس کی جانب سے بیان میں کہا گیا تھا کہ انیس قائمخانی کی گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع کی تصدیق کا عمل جاری ہے، علاقہ پولیس واقعے کی تحقیقات کر رہی ہے، اب تک انیس قائمخانی کی گاڑی پر فائرنگ کی اطلاع کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا تھا کہ تصدیق کے بغیر انتشار کا باعث بننے والی اطلاعات/خبر کی تشہیر سے پرہیز کیا جائے، کراچی پولیس عوام کے جان و مال کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدامات کر رہی ہے۔

خیال رہے کہ یہ واقعہ ایسے وقت پیش آیا جب کراچی میں قومی اسمبلی کی نشست این اے 240 میں ضمنی انتخاب کے لیے پولنگ جاری تھی۔

حلقہ این اے 240 کی یہ نشست ایم کیو ایم پاکستان کے اقبال محمد علی خان کے انتقال سے خالی ہوئی تھی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں