آج پینڈورا لیکس پر کہاں ہے جے آئی ٹی، سپریم کورٹ کا پاناما بینچ اور نیب؟ مریم نواز

اسلام آباد: مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے سوال اٹھایا ہے کہ آج پینڈورا لیکس پر کہاں ہے جے آئی ٹی، پاناما بنچ اور نیب۔

اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد مریم نواز نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میراکیس پولیٹکل انجیںئرڈ ہے، جنرل فیض حمید نے اس کیس کو بنایا اور سزا دلوائی، اس بات کو یقینی بنایا کہ ایسا بنچ نہ بنے تو نواز شریف اور مجھے ضمانت نہ دے، کیونکہ اگر الیکشن سے پہلے ہم دونوں باہر آگئے تو ان کی دو سال کی محنت ضائع ہوجاتی، وہ محنت یہ تھی کہ منتخب حکومت کو گرایا جائے اور وزیراعظم کو آئی ایس آئی کے ریٹائرڈ برگیڈیئر کی زیر سربراہی پاناما جے آئی ٹی کے سامنے پیش کرایا جائے، پاناما کی بجائے اقامہ پر نکالا گیا، میرا مقدمہ جنرل فیض نے بنایا ، چلایا اور سزا بھی انہی کے ایما پر دی گئی، اس لیے میرا یہ مقدمہ بالکل بے بنیاد ہے

مریم نواز نے کہا کہ میڈیا پر آج بہت زیادہ پابندی ہے، کچھ لوگوں نے پریس میں لکھا ہے کہ مریم نے ادارے پر حملہ کیا ہے، ملک کی مسلح افواج اور ادارے کسی بھی تنازع اور شک و شبہ سے بالاتر ہونی چاہئیں، ذاتی مقاصد کے لیے کسی ایک فرد کی اطاعت کو ادارے کا نام نہیں دینا چاہیے، ادارہ ملک کا ہوتا ہے، فرد واحد کا نہیں، لیکن جب فرد واحد ادارے کے پیچھے چھپنے کی کوشش کرے تو اس کے پاس اپنے اختیارات سے تجاوز کا جواب نہیں۔

مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں سوال اٹھاتی ہوں کہ جنرل فیض حمید ہائی کورٹ کے جج کو بنچ بنانے کا کہتا ہے اور سیاسی انجینئرنگ میں ملوث ہوتا ہے، عدالتوں فیصلوں میں گڑبڑ کرتا ہے، عہدے کا غلط استعمال کرتا ہے تو کیا وہ ادارے کے وقار میں اضافہ کررہا ہے؟، یہ میرا ذاتی نہیں بلکہ عدلیہ کا بھی مقدمہ ہے جسے یہ داغدار کرتے ہیں، ثاقب نثار سے دباؤ میں فیصلے لیے گئے، انہوں نے عدلیہ کا تقدس پامال کیا، ان سے نواز شریف سے ذاتی رنجش کی بو آتی تھی، یہ عدلیہ کا بھی امتحان ہے، کیا وہ چاہتی ہے کہ اسی طرح اس سے دباؤ میں فیصلے لیے جاتے رہیں، سپریم کورٹ کے ججز نے بھی اپنی میٹنگ میں تشویش کا اظہار کیا کہ یہ تاثر زور پکڑ رہا ہے کہ ججز سے دباؤ میں فیصلے لیے جاتے ہیں۔

مریم نواز نے کہا کہ موجودہ حکومت اور ہماری حکومت کا موازنہ کریں تو لگتا ہے ملک کسی جنگ سے گزر کر آیا ہے، ترقی کرتا پاکستان تنزلی کرتا پاکستان ہے، دو سال کی محنت کا نتیجہ ہے کہ پاکستان ملک کے اندر مہنگائی اور باہر تنہائی رسوائی کا شکار ہے، آج پینڈورا لیکس اور اسکینڈلز سامنے آرہے ہیں، کہاں ہے جے آئی ٹی اور کہاں ہے درخواست گزار جو پاناما کو لے کر عدالت گیا تھا، قوم اس درخواست گزار کو اور جسٹس کھوسہ کو بھی ڈھونڈ رہی ہے جنہوں نے عمران خان کو کہا تھا کہ لائیں درخواست میرے پاس، کیونکہ فیصلہ تو پہلے ہی ہوچکا تھا، کہاں ہے جے آئی ٹی جسے ریٹائرڈ برگیڈیئر چلاتا تھا، میں گواہ ہوں۔

مریم نواز نے بتایا کہ جب میں جے آئی ٹی میں پیش ہوئی تو سارے سوال ریٹائرڈ برگیڈیئر نے کیے، نیب اور باقی اداروں کے افسران خاموش بیٹھے تھے، آج وہ سب کہاں ہے، عمران خان توشہ خانے کا حساب دینے سے انکاری ہیں، اتنے بڑے اسکینڈلز اور پینڈورا لیکس پر جس وزیراعظم معائنہ کمیشن کو عمران خان خود چلارہے ہیں، وہ آپ کی اے ٹی ایم کی کیا تحقیقات کرے گا، عمران خان کہتے تھے نواز شریف امپائر کو ساتھ ملا کر کھیلتا ہے، عمران خان نے امپائر کو ساتھ ملا کر منتخب حکومت کو گرایا، اس کے خلاف سازش کی اور آج وہ اس امپائر فیض حمید کو ساتھ مل کر کھیلتے ہیں، انتظار ہے کہ جسٹس کھوسہ آئیں اور مجھے کہیں پینڈورا پیپرز مجھے کہیں لاؤ درخواست میں سنتا ہوں اسے، آج کہاں ہیں پاناما بنچ اور نیب جس نے نواز شریف اور میرے خلاف مقدمہ چلایا، آج وہ ماحول کیوں نظر نہیں آرہا، عمران خان کہتے ہیں میں توشہ خانے کا حساب نہیں دے سکتا، کم از کم یہی بتادیں کون سے تحفے جیب میں ڈالے۔

چیرمین نیب کو توسیع سے متعلق سوال کے جواب میں مریم نواز نے کہا کہ اس کے پیچھے بدنیتی ہے، یہ ڈیل ہوئی ہے کہ تم میرے دشمنوں کے خلاف کارروائی کرنا ، میں تمہیں توسیع دوں گا، جاوید اقبال کو توسیع دینا غیر قانونی ہے، آپ کسی گناہ میں ملوث ہیں جس کے تسلسل کے لیے توسیع چاہتے ہیں، یہ توسیع غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، ایسا کچھ ہوا تو کسی بھی عدالت میں اسے مسترد کردیا جائے گا۔

مریم نواز نے مزید کہا کہ جسٹس شوکت صدیقی کے الزامات جھوٹے ہوتے تو تین سال گزر گئے اس کی تردید آچکی ہوتی، جسٹس شوکت اور فیض حمید کو عدالت میں بلاکر ان سے حلف لیں کہ یہ الزامات جھوٹے ہیں، جنرل فیض کا احتساب ہونا چاہیے، انہیں کور کمانڈر پشاور جیسا اہم عہدہ دینا قوم، آئین اور قانون کے منہ پر طمانچہ ہے۔

واضح رہے کہ مریم نواز نے سابق جج شوکت عزیز صدیقی کی تقریر، مرحوم سابق جج ارشد ملک کی ویڈیو اور دیگر شواہد کی بنا پر ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے متفرق درخواست اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی

اپنا تبصرہ بھیجیں