او آئی سی اجلاس: ’مسلمان ممالک میں غیرملکی مداخلت دہشت گردی کو ہوا دیتی ہے‘

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مسلم ممالک میں مسلسل بیرونی مداخلتوں کی وجہ سے امت مسلمہ کی ناراضی بڑھ رہی ہے جبکہ غیر ملکی مداخلت دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ہوا دیتی ہے۔

اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کی کونسل (سی ایف ایم) کا 48واں اجلاس وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں جاری ہے جس میں مسلم دنیا کو درپیش چیلنجز، تنازعات اور ابھرتے ہوئے مواقع پر تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔منگل کو وزیراعظم عمران خان کی اجلاس میں آمد کے ساتھ ہی پارلیمنٹ ہاؤس میں او آئی سی وزرائے خارجہ کانفرنس کا آغاز کردیا گیا اور آغاز میں پاکستان کا قومی ترانہ بجایا گیا جس کے احترام میں ہال میں موجود تمام مندوبین اپنی نشستوں سے کھڑے ہو گئے۔اجلاس میں 47ویں اجلاس کے چئیر نائیجر کے وزیر خارجہ ہاسومی مسعودی نے وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی کو 48ویں اجلاس کی چیئرمین شپ سونپ دی۔

اجلاس میں 46 ممالک کے وزرائے خارجہ موجود ہیں، ان کے علاوہ صدر پاکستان ڈاکٹر عارف علوی، وزیراعظم عمران خان، وفاقی وزرا اور اہم شخصیات نے بھی افتتاحی اجلاس میں شرکت کی۔

اجلاس مسلم ممالک کی 57 رکنی کونسل کا دو روزہ سالانہ اجلاس ’اتحاد، انصاف اور ترقی کے لیے شراکت داری کی تعمیر‘ کے موضوع کے تحت منعقد ہو رہا ہے۔

نائیجر کے وزیر خارجہ ہاسومی مسعودی نے اجلاس میں اپنے افتتاحی خطاب میں امت مسلمہ کے اجتماعی اہداف کے حصول کے لیے کوششوں، کامیابیوں اور اقدامات پر روشنی ڈالی۔

مسلم ممالک میں بیرونی مداخلت سے امت مسلمہ کی ناراضی بڑھ رہی ہے، شاہ محمود

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ اجلاس کے 48ویں اجلاس میں شریک وزرائے خارجہ، سربراہان مملکت اور عرب ممالک کے اعلیٰ حکام کا شکریہ ادا کرتے ہوئے انہیں خوش آمدید کہا جس کا عنوان ’اتحاد، انصاف اور ترقی‘ ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں اس اجلاس کی میزبانی کرنا ہمارے ہمارے لیے اعزاز کی بات ہے کیونکہ اس کے ساتھ ہی پاکستان کی آزادی کے 75 سال بھی مکمل ہوتے ہیں، اجلاس کے انعقاد کے لیے کردار ادا کرنے پر او آئی سی سیکریٹریٹ کے بھی شکر گزار ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ اگلے دو دن ہم دوستی اور بھائی چارے کی اسلامی اقدار کے تحت کام کریں گے، او آئی سی دنیا کے تقریباً دو ارب مسلمانوں کی مشترکہ آواز ہے، یہ مسلمان اقوام اور عالمی برادری کے درمیان پُل کا کردار ادا کرتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ امت مسلمہ میں یکجہتی اور تعاون کا فروغ پاکستان کی خارجہ پالیسی کے اہم ستونوں میں سے ایک ہے اور او آئی سی چیئر کی حیثیت سے پاکستان کی کوشش ہوگی کہ وہ اس پُل کے کردار کو مستحکم کرے۔

انہوں نے کہا کہ ہم نے اس سے قبل دسمبر میں او آئی سی وزرائے خارجہ افغانستان پر بلائے گئے غیر معمولی اجلاس میں ملاقات کی تھی جس میں ہم نے افغانستان کے حوالے سے کچھ تاریخی اور ٹھوس فیصلے کیے تھے، ہم نے انسانی بنیادوں پر او آئی سی ٹرسٹ فنڈ کے قیام پر اتفاق کیا تھا اور افغانستان فوڈ سیکیورٹی پروگرام کا آغاز بھی کیا تھا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ نیامے میں او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس میں ہم نے اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کا عالمی دن منانے کا مطالبہ کیا تھا اور آج میں امت مسلمہ کو یہ بتاتے ہوئے فخر محسوس کر رہا ہوں کہ او آئی سی میں ہمارے اتحاد کی بدولت اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے 15 مارچ کو باضابطہ طور پر اسلاموفوبیا کا مقابلہ کرنے کے عالمی دن کے طور پر منانے کا اعلان کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے اس اہم معاملے پر اتفاق رائے پیدا کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا اور اس دن کو منانے کی بدولت او آئی سی، عالمی سطح پر اسلاموفوبیا کے حوالے سے آگاہی بیدار کر سکے گی اور مشترکہ اقدامات کے ذریعے اس کے حل بھی پیش کر سکے گی۔

انہوں نے یوکرین اور روس کے درمیان جنگ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ ہم عالمی سطح پر بے مثال ہنگامہ خیز حالات دیکھ رہے ہیں، یوکرین میں تنازع نے مشرق و مغرب میں کشیدگی کو دوبارہ جنم دیا ہے جو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے خطرہ ہے جبکہ اسلحے کی ایک نئی اور غیر مستحکم عالمی دوڑ جاری ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ سیاسی اور فوجی دھڑے عالمی استحکام کو داؤ پر لگا کر مزید طاقت کے حصول کے لیے کوشاں ہیں اور ٹیکنالوجی کی جنگوں کے اس بوجھ سے عالمی تجارت اور ترقی میں کمی آرہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسلم دنیا کو مشرق وسطیٰ میں تنازعات، طویل غیر ملکی قبضے بالخصوص فلسطین اور کشمیر کے لوگوں کو حق خودارادیت کے حصول میں مشکلات کا سامنا ہے، جبکہ مسلم ممالک میں مسلسل بیرونی مداخلتوں کی وجہ سے امت مسلمہ کی ناراضی بڑھ رہی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ تنازعات ہمارے اتحاد و یکجہتی کو کمزور کرتے ہیں، ہمارے ممالک میں غیر ملکی مداخلت دہشت گردی اور انتہا پسندی کو ہوا دیتی ہے جبکہ ہمارے ترقیاتی اہداف اور عوام کی فلاح و بہبود سے توجہ ہٹا دیتی ہے۔

انہوں نے اس مسئلے کو حل کرنے کے لیے تین نکاتی حل پیش کرتے ہوئے کہا کہ سب سے پہلے موجودہ چیلنجوں اور تنازعات سے نمٹنے کے لیے امت میں اتحاد کے لیے شراکت داری، مسلمانوں کے حقوق کے لیے، انصاف کے لیے اتحاد اور کووڈ 19، ترقی اور موسمیاتی تبدیلی کا مقابلہ کرنے کے لیے شراکت داری کی جائے۔

اس موقع پر انہوں نے مسلمان ممالک کو درپیش مشکلات اور تنازعات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یمن سے شام اور شام سے ساحل تک دنیا کے 60 فیصد تنازعات مسلمان ممالک میں ہیں جبکہ دنیا کے دو تہائی مہاجرین پانچ ممالک افغانستان، شام، جنوبی سوڈان، میانمار اور صومالیہ سے تعلق رکھتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے مسلمان ممالک کو بیرونی مداخلت سے پاک کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ اندرونی چیلنجز کا حل صرف ہم خود نکال سکتے ہیں اور ان تنازعات کا خاتمہ مسلمان ممالک میں جامع تعاون اور روابط کے ذریعے ممکن ہے۔

وزیر خارجہ نے فلسطین اور مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کے مصائب و آلام کا ذکر کرتے ہوئے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق ان تنازعات کے فوری حل کی ضرورت پر زور دیا۔

اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی کاوشیں قابل ستائش ہیں، سعودی وزیر خارجہ

سعودی عرب کے وزیر خارجہ فیصل بن فرحان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلاموفوبیا کے خلاف پاکستان کی کاوشیں قابل ستائش ہیں البتہ اس سلسلے میں مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ سعودی عرب، او آئی سی کو مزید مستحکم اور مضبوط بنانا چاہتا ہے اور ہمیں مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے اشتراک عمل کو یقینی بنانا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ افغانستان کے عوام کی خستہ حالی اور بحرانی کیفیت کو ختم کرنے کے لیے بہت اقدامات درکار ہیں، افغانستان میں استحکام کے لیے مذاکرات اور مفاہمت کو یقینی بنانا ہوگا۔

سعودی وزیر خارجہ نے دوران خطاب افغانستان کے نئے حکمرانوں سے اپیل کی کہ وہ افغانستان کی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال نہ ہونے دیں اور انسانی حقوق کا احترام کریں۔

انہوں نے کہا کہ آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس سلسلے میں سعودی کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

فیصل بن فرحان نے یمن کے حوثی باغیوں سے اسلحہ اسمگلنگ ختم، حملے بند، بحری سلامتی یقینی بنانے بھی مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم یمن کو انسانی ہمدردی کے تحت ہر ممکن امداد کی فراہمی یقینی بنا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے عوام کو انصاف فراہم کیا جائے اور مسئلے کا منصفانہ حل نکالا جائے۔

اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے، سیکریٹری جنرل او آئی سی

او آئی سی کے سیکریٹری جنرل حسین براہم طحہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بہترین مہمان نوازی پر پاکستان کے شکر گزار ہیں اور پاکستان کو او آئی سی کی صدارت سنبھالنے پر نیک خواہشات کا اظہار کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ او آئی سی کے حالیہ اجلاسوں پر کووڈ 19 کے اثرات نمایاں رہے، موجودہ اجلاس شراکت داری برائے اتحاد و ترقی کے عنوان سے منعقد ہو رہا ہے اور یہ عنوان بذات خود اہم ہے۔

اس موقع پر انہوں نے اسرائیل کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی جارحانہ پالیسیاں نوآبادیاتی نظام پر مبنی ہیں اور اسرائیل فلسطینیوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل فلسطینیوں کی زمینوں پر قبضہ اور ان پر مظالم کر رہا ہے لہٰذا ہمیں اس حوالے سے فلسطینیوں سے بھرپور یکجہتی کا اظہار کرنا چاہیے۔

سیکریٹری جنرل نے کہا کہ جموں و کشمیر ایک طویل عرصہ سے حل سے محروم ہے، مقبوضہ کشمیر کے بھارت کے زیر قبضہ علاقے متنازع ہیں اور کشمیر کا حل کشمیری عوام کی مرضی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے تحت ایک استصواب رائے میں ہے۔

مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کا حل ضروری ہے، نائب وزیراعظم قازقستان

قازقستان کے نائب وزیراعظم مختار تلبردی نے سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق مسئلہ کشمیر اور مسئلہ فلسطین کے حل کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ مسلم امہ کے درمیان اتحاد و اتفاق اور چیلنجز سے نمٹنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی وقت کی ضرورت ہے۔

قازقستان اور ایشیا گروپ کے نمائندے کے طور پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے قازقستان کے نائب وزیراعظم نے کہا کہ اوآئی سی وزرائے خارجہ کونسل کے اجلاس کی بہترین میزبانی پر پاکستان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت دنیا کو عالمی سطح پر کئی تنازعات کا سامنا ہے اور روس ۔ یوکرین تنازع سے عالمی معیشت دباؤ کا شکار ہے۔

انہوں نے کہا کہ قازقستان، مسئلہ کشمیر کا سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق منصفانہ حل چاہتا ہے، اس کے ساتھ ساتھ سلامتی کونسل کی قرارداوں کے مطابق مسئلہ فلسطین کا بھی منصفانہ حل ہونا چاہیے۔

مختار تلبردی نے کہا کہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ دیرپا تعلقات قازقستان کی ترجیحات ہیں اور فیک نیوز مذہبی اور نسلی منافرت کا باعث بن رہی ہے۔

افغان عوام کی مدد کیلئے بین الاقوامی برادری کو آگے آنا ہو گا، سربراہ اسلامی ترقیاتی بینک

اسلامی ترقیاتی بینک گروپ کے صدر ڈاکٹر محمدالجسیر نے کہا ہے کہ افغانستان کے عوام کی امداد کے لیے اسلامی تعاون تنظیم اور امداد دینے والے ممالک اور اداروں کے علاوہ بین الاقوامی برادری کی مربوط کوششوں کی ضرورت ہے۔

او آئی سی وزرائے خارجہ کونسل اجلاس کے افتتاحی سیشن سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے او آئی سی ممالک کے درمیان تجارت اور تجارتی راہداریوں کے فروغ کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ اسلامی ممالک کے درمیان تجارت اور اقتصادی شعبوں میں تعاون کو فروغ دینا وقت کی ضرورت ہے۔

اسلامی ترقیاتی بینک کے صدر نے افغانستان کے لیے انسانی بنیادوں پر ٹرسٹ فنڈ کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ یہ افغانستان کے عوام کے ساتھ او آئی سی کا اظہار یکجہتی ہے اور اس فنڈ سے افغانستان میں انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد کی فراہمی ممکن ہوسکے گی۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کے عوام کی امداد کا کام کوئی اکیلا ادارہ یا ملک تنہا طور پر نہیں کرسکتا بلکہ اس ضمن میں بین الاقوامی برادری کو افغان عوام کی معاونت کے لیے آگے آنا ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ دیہی علاقوں میں زرعی پیداوارمیں اضافہ، لڑکیوں کی تعلیم، خواتین کو بااختیار بنانے اور بجلی و دیگر بنیادی ضروریات کی فراہمی کو ترجیح دی جائے گی جبکہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امدادی کاموں میں نجی شعبے کی شمولیت یقینی بنانے کے لیے بھی اقدامات کیے جائیں گے۔

مسلم دنیا میں 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہے ہیں، چینی وزیر خارجہ

چین کے وزیر خارجہ وانگ ژی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان سے دوستانہ تعلقات چین کی روایات کی بنیاد ہے اور چین، اقوام متحدہ میں اسلامی دنیا کی حمایت نہیں بھول سکتا۔

انہوں نے کہا کہ فلسطینی مسلمانوں کے لیے چین کی حمایت ہمیشہ غیر متزلزل رہی اور چین دو ریاستی حل کے لیے فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تاریخ نے ثابت کیا ہے کہ چین، مسلم دنیا کا انتہائی مخلص دوست ہے، چین نے سوا ارب کووڈ-19 سے بچاؤ کی ویکسین کی خوراکیں 50 ممالک کو فراہم کیں اور اسلامی دنیا کو مزید 30 کروڑ ویکسین خوراکیں فراہم کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ 54 مسلم ممالک نے ایک سڑک ایک راستہ منصوبے پر دستخط کیے ہیں اور چین مسلم دنیا میں 600 منصوبوں پر 400 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کر رہا ہے۔

چینی وزیر خارجہ نے کہا کہ تہذیبو‌ں کے مابین مذاکرات اور تصادم سے بچنے کے لیے آگے بڑھنا ہوگا اور چین تہذیبو‌ں کے مابین مذاکرات کا حامی ہے۔

انہوں نے کہا کہ چین اسلامی دنیا کے ساتھ مربوط تعاون کے ساتھ ساتھ علاقائی سلامتی و استحکام اور ترقی کے لیے کام کرنے کے لیے تیار ہے، ہمیں سلامتی اور استحکام میں اشتراک کے لیے آگے بڑھنا ہے۔

چیلنجز سے نمٹنے کیلئے مشترکہ حکمت عملی وضع کرنا ناگزیر ہے، انتونیو گوتریس

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیرس نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا ہے کہ اقوام متحدہ اور او آئی سی کے درمیان کثیرالجہتی تعاون، بات چیت اور یکجہتی کی اقدار کے حامل مشترکہ یقین کی بنیاد پر دہائیوں پرانے تعلقات ہیں۔

او آئی سی وزرائے خارجہ اجلاس سے آن لائن ورچوئل خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہماری دونوں تنظیموں نے امن اور افہام و تفہیم کے کلچر کو پروان چڑھانے کے لیے مل کر کام کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ حالیہ برسوں میں ہم نے ثالثی، انسداد دہشت گردی، پرتشدد انتہا پسندی کو روکنے، مسلم مخالف منافرت کے مقابلے اور مذہبی رواداری کو فروغ دینے سمیت اہم شعبوں میں تعاون کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ آج دنیا کو درپیش موجودہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے افواج میں شمولیت اور مشترکہ حکمت عملی وضع کرنا ناگزیر ہے۔

انتونیو گوتیرس نے کہا کہ ہمیں اخلاقی دیوالیہ پن کے حامل عالمی مالیاتی نظام میں اصلاح کرنی چاہیے اور مشترکہ کوششوں کے ذریعے ہی ہم محفوظ دنیا کے لیے چیلنجز کا مقابلہ کر سکتے ہیں۔

اپنا تبصرہ بھیجیں