تحریک انصاف کے جلسے اور لانگ مارچ کو درپیش خطرات کے حوالے سے انٹیلی اداروں نے اپنی رپورٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کردی ہے جس میں کہا گیا ہے ہے کہ عمران خان پر جلسے کے دوران حملے کا خدشہ ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں پی ٹی آئی کی جلسے اور دھرنے کے لیے این او سی کے اجرا کی درخواست کے ساتھ ساتھ مقامی تاجروں کی پی ٹی آئی دھرنے کے باعث راستوں کی بندش کے خلاف درخواست پر بھی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت انٹیلی اداروں کی سیکیورٹی رپورٹ بھی پیش کی گئی جس پر چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ انٹیلی جنس رپورٹس کے مطابق عمران خان پر حملے کے خدشات ہیں، حکومت اور ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس چیز کو بھی مدنظر رکھے۔
ان کا کہنا تھا کہ احتجاج کرنا سیاسی اور غیر سیاسی جماعتوں کا حق ہے جبکہ عام شہریوں اور پٹیشنرز تاجروں کے بھی حقوق ہیں جو متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اگر جلسہ کرنا ہے تو انتظامیہ کو نئی درخواست دے، اگر جلسے کی اجازت دیں گے تو یقینی بنائیں گے کہ سڑکیں بلاک نہ ہوں۔
انہوں نے انتظامیہ کو ہدایت کی کہ وہ اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوام کے حقوق متاثر نہ ہوں۔
عدالت نے پی ٹی آئی اور تاجروں کی یکجا درخواستوں پر سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی۔