ایک بیان میں، بائیڈن نے کہا ہے کہ صدر پوٹن نے”سوچے سمجھے عزائم کے تحت لڑائی کا آغاز کیا ہے”، جس کے نتیجے میں بیشمار انسانی جانیں ضائع ہو سکتی ہیں اور اس کے تباہ کن اثرات مرتب ہوں گے۔
صدر نے کہا کہ “حملے کا ذمہ دار صرف اور صرف روس ہے، اس لڑائی کے نتیجے میں ہلاکتیں ہوں گی اور تباہی آئے گی۔ امریکہ اور اس کے اتحادی اور پارٹنرز متحد ہوکر فیصلہ کن طریقے سے اس جارحیت کا جواب دیں گے۔ دنیا روس کو جوابدہ ٹہرائے گی”‘۔
بائیڈن نے بتایا کہ انھوں نے صدر زیلنسکی سے ٹیلی فون پر رابطہ کیا ہے اور ان سے کہا ہے کہ ‘دنیا بھر کے سربراہان سے گفتگو کریں اور صدر پوٹن کی کھلم کھلا جارحیت پر ڈٹ کر بات کریں اور یوکرین کے عوام کے ساتھ کھڑے ہوں”۔
امریکی صدر جمعرات کو قوم سے خطاب کر رہے ہیں۔ ان کا یہ خطاب براہِ راست نشر کیا جا رہا ہے۔ یوکرین پر روسی افواج کے حملے کے بعد نیٹو اور یورپی لیڈر اس کی مذمت کر رہے ہیں اور صدر بائیڈن نے بھی روس کے خلاف سخت تعزیروں کا اعلان کیا ہے۔اس سے قبل، وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے بتایا کہ صدر جوبائیڈن کو بدھ کی شام گئے یوکرین پر روسی فوج کے حملے سے متعلق بریفنگ دی گئی۔اس خصوصی بریفنگ میں وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن؛ وزیر دفاع لائیڈ آسٹن؛ چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف مارک ملی؛ اور قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان موجود تھے۔