امریکی سینیٹ میں افغان جنگ کی تحقیقات کیلئےکمیشن قائم کرنے کا بل منظور

امریکی سینیٹ نے دفاعی بل منظور کرلیا جس میں افغان جنگ کی جانچ پڑتال اور پاکستان سمیت خطے میں دہشت گردی سےنمٹنے کےلیے اختیارات سے متعلق تحقیقات کے لیے ایک آزاد کمیشن قائم کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق بل میں تجویز دی گئی ہے کہ 16 اراکین پر مشتمل کمیشن افغانستان کی جنگ کی تحقیقات کے حوالے سے تین سال کے اندر رپورٹ پیش کرے گا، اراکین کا انتخاب مساوی بنیاد پر ری پبلکن اور ڈیموکریٹک قانون ساز کریں گے۔

2001 سے کانگریس کے موجودہ اور سابق اراکین، اس کے علاوہ افغانستان پر امریکی پالیسی تشکیل دینے والے سینیٹ اور دفاع کے عہدیداران کو کمیشن میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔

اس سے قبل پیش کیے گئے بل میں افغان جنگ میں پاکستان کے کردار کے حوالے سے تحقیقات کی تجویز دی گئی تھی تاہم بل مسترد کردیا گیا تھا۔

تاہم کمیشن نے مشاہدہ کیا کہ خطے کے ممالک کس طرح افغان جنگ پر اثر انداز ہوئے اور وہ افغان جنگ کے پُر امن اختتام میں کیا کردار ادا کر سکتے تھے؟

بل کے خلاصے میں بیان کیا گیا ہے کہ پینل 20 سالہ جنگ کا ’جائزہ‘ لیتے ہوئے پاکستان اور افغانستان میں انسداد دہشت گردی سے متعلق امریکی صلاحیتوں پر ایک ’تفصیلی‘ رپورٹ تیار کرے گا۔

کمیشن امریکی انخلا کے بعد افغانستان میں رہ جانے والے فوجی سازو سامان کا’حساب‘ کرتے ہوئے اور یہاں موجود امریکی شہریوں اور ’افغان اتحادیوں‘ کو نکالنے کے لیے منصوبہ تیار کرے گا۔

امریکی دفاع کے لیے 770 ارب ڈالر کا دفاعی بل 88 اراکین کی اکثریت سے منظور ہوا، جبکہ 11 اراکین نے اس کی مخالفت کی۔

اس سلسلے میں 80 فیصد سے زائد اراکین نے بل کی حمایت کی، بل کے حمایتیوں میں ریپبلکن کی تعداد ڈیموکریٹس سے زیادہ تھی،حالانکہ ایوان میں ڈیموکریٹس کی بڑی تعداد موجود ہے۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ امریکا کی توجہ مسلسل چین پرمرکوز ہے، بل میں شامل 71 ارب ڈالر پیسیفک ڈیٹرینس انیشیٹیو پر لگائےگئے ہیں اور تائیوان سے تعاون کا عزم کیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ بیجنگ کا دعویٰ ہے کہ تائیوان اس کی سرزمین ہے اور وہ کبھی طاقت کے زور پر اسےحاصل کرسکتا ہے۔

دفاعی بل میں امریکی محکمہ دفاع پر سنکیانگ کے علاقے میں چین کے مزدوروں کی جانب سے تیار کردہ مصنوعات حاصل کرنے پر بھی پابندی بھی عائد کی گئی ہے۔

بل میں 3 کھرب ڈالر یوکرین کی معاونت کے اقدامات کے لیے مقرر کیے گئے ہیں، جس سے یوکرین کی مسلح افواج سے تعاون کیا جائےگا، 4 ارب ڈالر کی رقم یورپی دفاعی اقدامات کے لیے مقرر کی گئی ہے جبکہ ایک ارب 50 کروڑ ڈالرز بیلسٹک سیکیورٹی تعاون میں خرچ کیے جائیں گے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں