خیبرپختونخوا میں امریکی سفیر ڈونلڈ بلوم نے نئے ضم ہونے والے قبائلی اضلاع کے لیے امریکی امداد سے چلنے والی 8 مشترکہ چیک پوسٹوں پر تعمیرات کا افتتاح کردیا۔
مذکورہ افتتاحی تقریب امریکی سفیر کے دورہ بالا حصار قلعہ کے دوران منعقد ہوئی۔
پشاور میں امریکی قونصلیٹ جنرل کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق ڈونلڈ بلوم نے فرنٹیئر کور خیبر پختونخوا (نارتھ) کے سربراہ سے بھی ملاقات کی۔
امریکی قونصل جنرل نے کہا کہ امریکی سفیر کے صوبے کے دورے کا مقصد معاشی ترقی، تعلیم، سلامتی اور ثقافتی تحفظ سے متعلق اقدامات کے ذریعے خیبرپختونخوا کے لوگوں کے ساتھ امریکا کی شراکت داری کو مزید گہرا کرنا ہے۔
مریکی سفیر پشاور میں واقع مسجد مہابت خان بھی گئے، اس حوالے سے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ 2002 سے 2003 تک امریکا نے مسجد کی دیواروں پر مغل دور کی سجاوٹ کی بحالی کے لیے 14 ہزار ڈالر سے زائد کی رقم دی تھی۔
ڈونلڈ بلوم ’انگلش ورکس پروگرام‘ کا افتتاح کرنے کے لیے مردان کی عبدالولی خان یونیورسٹی بھی گئے، اس پروگرام کا مقصد پاکستانی طلبہ کی ملازمت کے لیے انگریزی زبان کی صلاحیت کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ ان کی خطابانہ مہارت اور قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دینا ہے۔
بیان کے مطابق امریکا خیبر پختونخوا کے 215 طلبہ کو مردان اور چارسدہ میں 6 ماہ کا پروگرام مکمل کرنے کے لیے وظائف فراہم کر رہا ہے تاکہ ان کی انگریزی زبان کی مہارت اور پیشہ ورانہ کامیابی کے لیے درکار دیگر مہارتوں کو بہتر بنایا جا سکے۔
امریکی سفیر نے اکبر پورہ کے علاقے میں دوبارہ تعمیر کیا گیا ہائیر سیکنڈری اسکول کا بھی افتتاح کیا جسے 2010 کے تباہ کن سیلاب سے نقصان پہنچا تھا۔
انہوں نے ایک گورنمنٹ گرلز پرائمری اسکول کا دورہ کیا، جہاں امریکی امداد سے چلنے والے ایک پروگرام کے سبب افغان مہاجرین اور پاکستانی میزبان کمیونٹی کی لڑکیوں کے اسکول میں داخلے میں اضافہ ہوا۔
ڈونلڈ بلوم نے ’ایف ایف اسٹیل‘ میں کاروباری رہنماؤں سے بھی ملاقات کی اور ان سے صوبے میں تجارت کے ساتھ ساتھ کاروبار میں ماحولیاتی امور پر تبادلۂ خیال کیا۔
دریں اثنا یو ایس ایڈ کے تعاون سے چلنے والے خیبر پختونخوا ریونیو موبلائزیشن (کے پی آر ایم) نے انٹرپرائز ریسورس پلاننگ آٹومیشن سافٹ ویئر خیبرپختونخریونیو اتھارٹی کے حوالے کیا۔
اس سلسلے میں کے پی آر اے ہیڈ کوارٹر میں ایک تقریب کا انعقاد کیا گیا، ڈائریکٹر کے پی آر اے جنرل راجہ فضل خالق اور کے پی آر ایم کے نمائندے امیر ہادی نے ای آر پی سٹم کی فراہمی کے لیے دستاویزات پر دستخط کیے۔
کے پی آر اے نے اپنے ای آر پی کے لیے کل 13 ماڈیولز کی نشاندہی کی، ان میں سے 5 مکمل کر کے کے پی آر اے ڈیٹا سینٹر میں تعینات کر دیے گئے ہیں، حکام نے بتایا کہ ای آر پی کو کے پی آر ایم کی مالی اور تکنیکی مدد سے تیار کیا جا رہا ہے، باقی 8 ماڈیولز بعد کے مراحل میں تیار کیے جائیں گے۔
عہدیداروں نے کہا کہ فی الحال فنانس، ہیومن ریسورس، پے رول، کورٹ کیس مینجمنٹ، نوٹس مینجمنٹ اور فائل موومنٹ سسٹم کو مکمل کیا گیا ہے، ای آر پی ڈیجیٹل تبدیلی کے لیے کے پی آر اے کے اقدام میں سے ایک ہے۔
کے پی آر اے کے ڈائریکٹر جنرل نے یو ایس ایڈ کی مالی اعانت سے چلنے والے کے پی آر ایم کا شکریہ ادا کیا کہ وہ مختلف شعبوں میں اتھارٹی کی مدد کر رہا ہے۔
انہوں نے کے پی آر اے کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ یو ایس ایڈ، کے پی آر اے کو اپنی مالی اور تکنیکی مدد جاری رکھے گا تاکہ وہ اپنے کام کو مکمل طور پر انفارمیشن ٹیکنالوجی پر منتقل کر سکے اور اس طرح اس کے کام میں مزید شفافیت، کارکردگی اور آسانی آئے۔