اللہ نے کسی کو اجازت نہیں دی اچھے اور برے کی جنگ میں نیوٹرل ہو، وزیراعظم

وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اللہ کا حکم ہے کہ مسلمان اچھائی کے حق میں اور بُرائی کے خلاف جہاد کرے، اللہ نے انسان کو یہ اجازت ہی نہیں دی کہ جب اچھے اور برے کی جنگ ہو تو آپ کہیں کہ میں تو پیچھے کھڑا ہوں کیونکہ میں تو نیوٹرل ہوں۔

مانسہرہ میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ جس معاشرے میں لوگ اچھائی کے ساتھ کھڑے نہیں ہوتے وہ معاشرہ تباہ ہوجاتا ہے، اللہ کا حکم ہے کہ مسلمان اچھائی کے حق میں اور برائی کے خلاف جہاد کرے، اللہ نے انسان کو یہ اجازت ہی نہیں دی کہ جب اچھے اور برے کی جنگ ہو تو آپ کہیں کہ میں تو پیچھے کھڑا ہوں کیونکہ میں تو نیوٹرل ہوں، میں کسی کے ساتھ نہیں ہوں، اللہ نے مسلمان معاشرے کو یہ اجازت نہیں دی۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں منڈی لگی ہوئی ہے جہاں لوگوں کو خریدنے کے لیے 20 سے 25 کروڑ کی آفر کی جارہی ہے، صالح محمد کے ضمیر کو خریدنے کے لیے بھی 20 سے 25 کروڑ کی پیشکش کی گئی، صالح محمد بھی پیسے لے کر کہہ سکتے تھے کہ میرا ضمیر جاگ گیا، میں ان کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ 20 کروڑ کیا 50 کروڑ بھی پیش کیے جاتے تو وہ آپ قبول نہیں کرتے۔

وزیراعظم نے کہا کہ ایمان والے کی نشانی یہ ہوتی ہے کہ اس کو کوئی خرید نہیں سکتا، اس کے ضمیر کی کوئی قیمت نہیں ہوتی۔

انہوں نے کہا کہ میں ہر جلسے میں یہ عہد کرکے آتا ہوں کہ فضل الرحمٰن کو ڈیزل نہیں کہوں گا لیکن جب تقریر کے لیے کھڑا ہوتا ہوں تو سارے پنڈال سے ڈیزل ڈیزل کی آوازیں آنے لگتی ہیں، انہوں نے کہا کہ میں نے پوری حکومت میں بھرپور کوشش کی کہ ڈیزل کی قیمت کم کی جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ نوجوان پاکستان کا مستقبل ہیں، میں ان نوجوانوں کو اپنے تجربے سے سکھانا چاہتا ہوں کہ عظمت کا صحیح راستہ کون سا ہے؟

عمران خان نے کہا کہ یہ سارے چوہے روز مل کر گالیاں دیتے ہیں، ڈراتے دھمکاتے ہیں، 3 چوہے مل کر میرا شکار کرنے آرہے ہیں، انشااللہ ان کو شکست دیں گے، یہ چاہتے ہیں کہ کسی طرح عمران خان ان کے خلاف کیسز ختم کردے اور جنرل پرویز مشرف کی طرح ان کو این آر او دے دے، عدم اعتماد کی جنگ کا صرف یہی ایک مقصد ہے، جس دن میں نے ان کے خلاف کیسز معاف کردیے اس دن میں پاکستان کے ساتھ سب سے بڑی غداری کروں گا۔

انہوں نے کہا کہ بدقسمتی سے ہمیں ایسے لیڈر ملے جنہوں نے پیسہ چورے کرکے ملک سے باہر بھیجا، جن ملک میں ان کا پیسہ پڑا تھا یہ اس ملک کے غلام بن گئے، 2008 سے 2018 تک اُس ملک نے ہم پر 400 ڈرون حملے کیے جس کی جنگ میں 80 ہزارپاکستانیوں نے جان دی، ان 3 چوہوں میں سے 2 چوہے اس وقت ملک کے سربراہ تھے، ان کو کوئی شرم نہیں آئی کہ جس ملک کے لیے آپ قربانیاں دے رہے ہیں وہ ملک آپ پر حملے کر رہا ہے، کم از کم بولتے تو صحیح، لیکن غلاموں میں کبھی اتنی جرأت نہیں ہوتی۔

’ساڑھے 3 سالوں میں کسی حکومت نے ایسی پرفارمنس نہیں دی‘

ان کا کہنا تھا کہ یہ سارے چوہے اکٹھے ہوکر دعویٰ کر رہے ہیں کہ ملک کے حالات بہت خراب ہو رہے ہیں، آپ سب موبائل کے ذریعے باآسانی اس دعوے کی حقیقت چیک کر سکتے ہیں، میں چیلنج کرتا ہوں کے ساڑھے 3 سالوں میں کسی حکومت نے اس طرح کی پرفارمنس نہیں دی جو میری حکومت نے دی ہے۔

وزیر اعظم نے کہا کہ آج پاکستان کی تاریخ میں سب سے زیادہ برآمدات ہیں، ٹیکس کلیکشن تاریخ میں سب سے زیادہ ہے، بیرون ملک پاکستانی سب سے زیادہ ڈالرز بھیج رہے ہیں، 5 فصلوں کی تاریخی پیداوار ہورہی ہے، کسانوں کے پاس ملکی تاریخ میں کبھی اتنا پیسہ نہیں آیا، ٹیکسٹائل انڈسٹری تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، آئی ٹی انڈسٹری کی برآمدات 2 برس میں 75 فیصد بڑھ گئیں، ہم دیکھ رہے ہیں کہ انشااللہ صرف آئی ٹی انڈسٹری ہی اس ملک کو اٹھا دے گی۔

انہوں نے کہا کہ ریکوڈک کیس میں پاکستان کے اوپر 2 ہزار ارب روپے کا ہرجانہ ہوا تھا، مجھے فخر ہے کہ 3 سالوں میں ہماری مسلسل کوششوں سے وہ مسئلہ حل ہوگیا، جو کمپنیاں چھوڑ کر گئی تھیں وہ اب واپس آگئی ہیں اور 9 ارب ڈالر کی پاکستان میں سرمایہ کاری کریں گی جس سے بلوچستان کی تقدیر بدل جائے گی، پاکستان میں ڈالرز آئیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ قوم کا ایک ہزار روپیہ بچا کر ہم نے دگنی سڑکیں بنائیں، ریلوے کا محکمہ خسارے سے منافع میں لے آئے، اس پر اعظم سواتی کو خاص طور پر داد دیتا ہوں، ہم نے قطر کے ساتھ گیس کے نئے معاہدے پر دستخط اور اگلے 10 سالوں میں قوم کا 700 ارب روپیہ بچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا ایمان ہے کہ پاکستان دنیا میں مثالی فلاحی ریاست بنے گا، ہم ہیلتھ کارڈ پر 10 لاکھ روپے کی ہیلتھ انشورنس ہر خاندان کو دے رہے ہیں، یہ فلاحی ریاست کی جانب پہلا قدم ہے، احساس پروگرام کے ذریعے ہم 2 کروڑ خاندانوں کو 14 ہزار روپے ماہانہ دے رہے ہیں، اپنا گھر بنانے کے لیے 20 لاکھ روپے دے رہے ہیں، کسانوں کو 5 لاکھ روپے بلاسود قرضہ دے رہے ہیں۔

’شہباز شریف کا نام چیری بلاسم رکھ دیتا ہوں‘

عمران خان کا کہنا تھا کہ مجھے ان چوہوں پر تھوڑا ترس بھی آرہا ہے، چوہا نمبر ون شہباز شریف نے اپنی اچکن سلوا لی تھی، وزیراعظم بننے کے خواب دیکھ رہا تھا۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف نے بڑے بڑے بیان دیے کہ یورپی یونین پر عمران خان کو تنقید نہیں کرنی چاہیے تھی اور اگر میں ہوتا تو ایبسلوٹلی ناٹ نہ کہتا، میں امریکیوں کو ناراض نہ کرتا، میں تو امریکی، یورپی یونین یا کوئی بھی بوٹ دیکھوں تو پالش کرنا شروع کردیتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ شہباز شریف تمہارا نام تو میں چیری بلاسم پالش رکھ دیتا ہوں، یہ سارا وقت لوگوں کے جوتے پالش کرتا ہے کہ مجھے کسی طرح وزیر اعظم بنادو، شہباز شریف وہ اچکن سنبھال کر رکھ لیں کیونکہ وہ اچکن کسی اور کو ہی دینی پڑے گی کیونکہ اس ملک کو چوری کرکے لوٹنے کے لیے شریف خاندان کے دن چلے گئے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ اب شریف خاندان لندن میں جاکر سیاست کرے گا، اگر انہوں نے لندن میں سیاست کی تو کچھ عرصے بعد انگلینڈ، پاکستان سے قرضے مانگے گا کہ انہوں نے ہمارا دیوالیہ نکال دیا۔

’ووٹ لینے کے لیے مذہب کا استعمال نہیں کرتا‘

وزیر اعظم نے کہا کہ میں ووٹ لینے کے لیے یا لوگوں کو راغب کرنے کرنے کے لیے مذہب کا استعمال نہیں کرتا، اللہ کا شکر گزار ہوں کہ اللہ نے میری حکومت سے وہ کام لیا جو آج تک کسی حکومت میں نہیں ہوا، ہماری حکومت کی کوششوں سے اقوام متحدہ نے ہر سال 15 مارچ کو اسلاموفوبیا سے متعلق دن منانے کا فیصلہ کیا، مجھے بتائیں کہ فضل الرحمٰن 30 سال سے دین کے نام پر سیاست کر رہا ہے، یہ کام وہ کیوں نہ کرسکا؟

ان کا کہنا تھا کہ اللہ نے قرآن میں 3 چیزیں واضح طور پر لکھی ہوئی ہیں، کوشش انسان کے ہاتھ میں ہے، صلہ اللہ دے گا، اسی طرح عزت اور ذلت بھی اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے اور زندگی اور موت بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب تک معاشرے میں عدل و انصاف نہیں آئے گا تب تک وہ معاشرہ ترقی نہیں کرسکتا، پاکستان کو اوپر اٹھانا ہے تو نبی اکرم ﷺ کے اصولوں پر چلنا ہوگا، ہرے پاسپورٹ کی قدر بھی تب ہی ہوگی، میں انشااللہ آپ کو ثابت کرکے دکھاؤں گا کہ دنیا میں ہرے پاسپورٹ کی عزت ہوگی۔

عمران خان نے کہا کہ میں جب وزیر اعظم بنا تو میں نے فیصلہ کیا کہ میرا ملک کسی کی غلامی نہیں کرے گا، اس ملک کو کبھی کسی کے سامنے جھکنے نہیں دیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت اگر کشمیریوں سے انصاف کرے اور 5 اگست کا فیصلہ واپس لے تو ہم بھارت سے بھی بات کرنے کو تیار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جتنا وقت برطانیہ میں گزارا یہی دیکھا کہ ہمارا معاشرہ نہیں ان کا معاشرہ امر بالمعروف پر چل رہا ہے، وہاں ایسی صورتحال میں میڈیا، عدلیہ، ادارے اور عوام اچھائی کے ساتھ کھڑے ہوتے ہیں۔

وزیراعظم نے کہا کہ جن معاشروں میں امربالمعروف کا تصور موجود ہے وہاں پیسہ چوری کرکے ملک سے بھاگنے والے سزا یافتہ مجرم کو میڈیا تو دور اس کی اپنی پارٹی بھی ساتھ چھوڑ جاتی ہے، برطانیہ کے ایک سابق وزیر اعظم کو جھوٹ بولنے پر استعفیٰ دینا پڑا، یہاں بار بار جھوٹ بولنے والا لندن میں بیٹھ کر لیڈر بنا ہوا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 27 مارچ کے جلسے کے لیے میں پوری قوم کو دعوت دیتا ہوں، آپ نے ان چوہوں کو بتانا ہے کہ پاکستان کی قوم امر بالمعروف کے ساتھ کھڑی ہے، ساری قوم انہیں یہ بتانے کے لیے نکلے گی کہ قوم ان کی سیاست کا جنازہ نکال رہی ہے، انشااللہ ان کی سیاست کے جنازے کے اوپر ایک نیا پاکستان کھڑا ہو رہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں