افغانستان کو انسانی بحران سے بچانے کے لیے اقوام متحدہ کو 60 کروڑ ڈالر کی ضرورت

اقوام متحدہ کے زیراہتمام جنیوا میں افغانستان کے لیے امدادی کانفرنس کا انعقاد آج ہو رہا ہے تاکہ بحران سے دوچار ملک کے لیے 60 کروڑ ڈالر سے زائد کی رقم اکٹھی کی جا سکے۔

برطانوی خبر ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس سے قبل اقوام متحدہ طالبان کے ملک پر قبضے کے بعد وہاں انسانی بحران کے حوالے سے انتباہ کر چکی ہے۔

طالبان کے گذشتہ ماہ کابل پر قبضے سے قبل بھی افغانستان کی آدھی آبادی (ایک کروڑ 80 لاکھ افراد) کا انحصار امداد پر ہی تھا۔

اقوام متحدہ کے عہدیداروں اور امدادی گروپوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ تعداد خشک سالی اور نقد رقم اور خوراک کی کمی کی وجہ سے بڑھتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔

افغانستان کی مغربی حمایت یافتہ حکومت کے خاتمے اور طالبان کی کامیابی کے بعد اربوں ڈالر کے غیر ملکی عطیات کا اچانک خاتمہ اقوام متحدہ کے پروگراموں پر مزید دباؤ ڈال چکا ہے۔

اس حوالے سے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم مالی طور پر جدوجہد کر رہی ہے۔ جمعہ کو انہوں نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس وقت اقوام متحدہ اپنے ملازمین کو تنخواہ دینے کے قابل بھی نہیں ہے۔’

پیر کی سہ پہر شروع ہونے والی جنیوا کانفرنس میں اقوام متحدہ کے اعلیٰ عہدیدار شرکت کریں گے جن میں سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس اور ریڈ کراس کی بین الاقوامی کمیٹی کے سربراہ پیٹر موریر کے علاوہ درجنوں حکومتی نمائندے بھی شرکت کریں گے، جب میں جرمن وزیر خارجہ ہائیکو ماس بھی شامل ہیں۔

60 کروڑ 60 لاکھ ڈالر کا تقریباً ایک تہائی حصہ اقوام متحدہ کے ورلڈ فوڈ پروگرام کے ذریعے استعمال کیا جائے گا جس کے مطابق اگست اور ستمبر میں کیے گئے ایک سروے کے مطابق 16 سو افغانوں میں سے 93 فیصد مناسب خوراک استعمال نہیں کر رہے تھے کیونکہ ان کے پاس ادائیگی کے لیے نقد رقم نہیں تھی

ورلڈ فوڈ پروگرام کی ڈپٹی ریجنل ڈائریکٹر کا کہنا ہے کہ ‘یہ وقت اور برف کے خلاف ایک دوڑ ہے تاکہ افغان عوام کو زندگی بچانے میں مدد فراہم کی جا سکے جنہیں اس کی سب سے زیادہ ضرورت ہے۔’

انہوں نے کہا کہ ‘کھانے کے ذخائر کو ختم ہونے سے بچانے کے لیے ہم واقعی بھیک مانگ رہے ہیں اور قرض لے رہے ہیں۔’

اقوام متحدہ کی ایک اور ایجنسی ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن جو اپیل کا حصہ ہے، ڈونرز کے پیچھے ہٹنے کے بعد افغانستان میں سینکڑوں صحت کی سہولیات کو بند کرنے کے خطرے سے دوچار ہے

اپنا تبصرہ بھیجیں