اسلام آباد: ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہےکہ افغانستان میں جدید ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ لگ گئے ہیں اور ان ہتھیاروں سے پاکستان اور اس کے سکیورٹی اداروں پر حملے کیے جارہے ہیں۔
اسلام آباد میں ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ ممتاز زہرا بلوچ نے کہا کہ پاکستان کو افغانستان میں دستیاب جدید ہتھیاروں پر تشویش ہے، افغانستان میں یہ جدید ہتھیار دہشتگردوں کے ہاتھ لگ گئے ہیں اور ان ہتھیاروں سے پاکستان اور اس کے سکیورٹی اداروں پر حملے کیے جارہے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ ہم یقین رکھتے ہیں پاکستان اور افغانستان کے درمیان سرحد امن کی سرحد ہونی چاہیے، اگر پاکستان کی طرف سے سرحد بندکی گئی ہے تو اس کی وجہ سکیورٹی کی سنگین صورتحال ہے، ہم افغان حکومت سے اس متعلق مذاکرات کررہے ہیں، پاک افغان بارڈرپرحالیہ واقعہ سے متعلق عبوری افغان حکومت کو اپنے تحفظات سے آگاہ کیا ہے۔
چترال حملے پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ چترال کی صورتحال پر افغان حکام سے اپنی تشویش کا اظہارکیا ہے، اس صورتحال پرہوم ڈپارٹمنٹ اورمتعلقہ ادارے تفصیل دے سکتے ہیں۔
پاک روس تعلقات پر ترجمان نے کہا کہ پاکستان اور روس کے درمیان اہم تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے درمیان متعدد وفود کا تبادلہ بھی ہوا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت پاکستان کے بارے میں تبصروں کی بجائے اپنے چیلنجزپرتوجہ دے۔
چترال حملہ
واضح رہے کہ 6 ستمبر کی رات چترال کے علاقے کیلاش میں پاک افغان سرحد پر دہشت گردوں کی جانب سے 2 فوجی چوکیوں پر حملہ کیا گیا جس میں پاک فوج کے 4 بہادر جوان شہید ہوگئے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سکیورٹی فورسز نے حملہ پسپا کرکے دہشت گردوں کو بھاری جانی نقصان پہنچایا، فائرنگ کے تبادلے میں 4 جوان شہید ہوئے اور 12 دہشت گرد ہلاک جب کہ بڑی تعداد میں شدید زخمی بھی ہوئے۔