سابق وزیراعظم و پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان نے کہا ہے کہ سائفر گم ہوا تو وزیراعظم اپنے آفس کا چوکیدارنہیں ہوتا، پی ایم آفس کے کچھ سکیورٹی پروٹوکول ہوتے ہیں۔
اڈیالہ جیل میں 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل ریفرنس سماعت کے دوران صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان کا کہنا تھاکہ عمرایوب اپوزیشن لیڈر اور شیرافضل مروت کوپی اے سی کاچیئرمین نامزدکیاہے، اب اس پرنوٹیفکیشن اسپیکر نے جاری کرنے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب میں 40 ایم پی ایز کے فارورڈ بلاک سے متعلق علم نہیں، مجھے پنجاب کے پارلیمانی لیڈرسے ملاقات کی اجازت نہیں دی گئی۔
ان کا کہنا تھاکہ ڈونلڈلو رجیم چینج تسلیم کرلیتا تواس کا دباؤ پوری بائیڈن حکومت پرآتا، ڈونلڈ لو تسلیم کرلیتا تو جوبائیڈن حکومت ہل جاتی، ڈونلڈ لو کے بیان پر دوبارہ انکوائری کروائی جائے، نیشنل سکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں اسد مجید نے دھمکی کا بتایا، امریکی سفیر ملنے جیل نہیں آئے، امریکی سفیرسے ملاقات ہوئی توڈونلڈلوکے بیان اورامریکی سفارتخانہ کے کردارپربات کروں گا۔
عمران خان کا کہنا تھاکہ اصل سائفردفترخارجہ میں موجود ہے، ہمیں پیرافریزکاپی دی گئی تھی، سائفرگم ہوا تو وزیراعظم اپنے آفس کاچوکیدارنہیں ہوتا، پی ایم آفس کےکچھ سکیورٹی پروٹوکول ہوتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حکومت گرانے کے بینیفشری حکومت میں بیٹھ گئے توانکوائری کیسے ہوگی۔
ان کا کہنا تھاکہ چیف جسٹس سے کہنا چاہتا ہوں پی ٹی آئی کی 25 مئی کی پٹیشن کوسنا جائے، 9 مئی واقعات کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن بنایا جائے، 9 مئی واقعات پر اب تک کوئی انکوائری نہیں ہوئی، چیف جسٹس سی سی ٹی وی فوٹیجز کو ری کور کرانے کا حکم دیں جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیجزچوری کیں وہی 9 مئی کے ذمہ دارہیں، 9 مئی کو بنیاد بناکرایک سیاسی جماعت کوختم کیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 8 فروری پر بھی جوڈیشل انکوائری کروائی جائے، دھاندلی زدہ الیکشن کے باعث صدر اورسینیٹ الیکشن کی کوئی حیثیت نہیں، انتخابات میں اکثریت کو اقلیت میں بدل دیا گیا، مجھے جیل میں رکھنا ہے تو رکھیں مگر باقی لوگوں کو رہا کردیا جائے، الیکشن کمیشن نے خود دھاندھلی کروائی وہ کیسے انکوائری کرسکتا ہے۔