اسلامو فوبیا کی نگرانی کا بل، امریکی ایوان نمائندگان میں ووٹنگ

امریکی کانگریس کے ایوانِ نمائندگان میں اسلامو فوبیا کی نگرانی کے پیش کردہ ایک بل پر ابتدائی ووٹنگ مکمل ہو گئی ہے۔ یہ بل ایک مسلمان خاتون رکنِ ایوانِ نمائندگان الہان عمر کی جانب سے پیش کیا گیا ہے۔

امریکی ایوانِ نمائندگان کی رکن الہان عمر کا تعلق امریکی ریاست مینیسوٹا سے ہے۔ ان کے پیش کردہ بل کا مقصد امریکی وزارتِ خارجہ میں ایک سفیر کا تقرر کرنا ہے، جو دنیا بھر میں اسلامو فوبیا کی نگرانی کے ساتھ اس سے نمٹنے کے عمل کا بھی تعین کرے۔

الہان عمر صومالی نژاد مسلم امریکی ہیں۔ مبصرین کے مطابق اگر یہ قانون سازی کامیابی سے تمام مراحل طے کر لیتی ہے تو اس کے دور رس نتائج ملکی اور عالمی سطح پر ظاہر ہو سکتے ہیں۔

بل پر رائے شماری

الہان عمر کے پیش کردہ بل پر اراکینِ ایوانِ نمائندگان نے رائے شماری میں حصہ لیا۔ اس کے حق میں دو سو انیس ووٹ ڈالے گئے جب کہ مخالفت میں دو سو بارہ ووٹ پڑے۔ مجوزہ بل کی حتمی منظوری کے لیے اسے سینیٹ میں بھی بھیجا جائے گا۔

اس بل میں تجویز کیا گیا ہے کہ ملکی وزارت خارجہ کے دفتر میں ایک سفیر کی تعیناتی کی جائے، جو اسلامو فوبیا کے رویوں کی ملکی اور عالمی سطح پر نگرانی کرے گا۔

اس بل کی بحث کی شروعات پر ایوانِ نمائندگان میں رولز کی کمیٹی کے ڈیموکریٹ سربراہ جیمز میکگوورن کا کہنا تھا کہ مختلف سروے ظاہر کرتے ہیں کہ امریکا اور دنیا بھر میں مسلم مخالف جذبات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ رجحان نامناسب ہے۔ میکگوورن کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورت میں امریکا کا ریسپانس انتہائی توانا ہونا وقت کی ضرورت ہے۔

‘جہاد اسکواڈ کی رکن‘

امریکی ایوانِ نمائندگان میں اس بل پر بحث کے دوران ایک ریپبلکن رکن لورین بوبیرٹ نے الہان عمر پر نسلی تعصب اور اسلامو فوبیا کے جملے بھی کسے۔ بوبیرٹ نے مسلمان رکن کو مبینہ طور پر ‘جہاد اسکواڈ کی ایک خودکش بمبار‘ بھی قرار دیا۔

اس کے جواب میں مسلمان خاتون رکن ایوان الہان عمر نے کہا کہ یہ کلمات ہنسنے کا جواز نہیں بلکہ ایک سنجیدہ رویے کی عکاسی کرتے ہیں۔ انہوں نے ان کلمات کی ادائیگی پر مناسب تادیبی اقدام کا بھی مطالبہ کیا۔ الہان عمر نے یہ بھی کہا کہ کانگریس میں مسلم مخالف جذبات کے اظہار کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔

 کولوراڈو ریاست سے تعلق رکھنے والی رکن لورین بوبیرٹ نے اپنے جملوں پر معذرت بھی پیش کی ہے۔

ایوانِ نمائندگان میں ردعمل

اسپیکر نینسی پیلوسی نے کہا کہ ڈیموکریٹک اکثریتی ایوان میں پیش کردہ بل پر رائےشماری میں کامیابی لورین بوبیرٹ کے کلمات کا حتمی جواب نہیں۔ کانگریس کے ایوانِ نمائندگان میں ڈیموکریٹک اراکین نے ریپبلکن پارٹی کے اراکین سے کہا ہے کہ وہ لورین بوبیرٹ کے ادا کیے گئے جملوں کی مذمت کریں۔ابھی تک ڈیموکریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے اراکین بھی ریپبلکن پارٹی کی خاتون رکن کے خلاف سخت تادیبی اقدام سے کسی حد تک گریز کر رہے ہیں۔ ان اقدامات میں ان کو ایوانِ نمائندگان کی مختلف کمیٹیوں کی رکنیت سے ہٹانا مراد ہے۔امریکی کانگریس کے ہاؤس آف ریپریزینٹیٹو کی اقلیتی پارٹی ریپبلکن کے لیڈر کیون میکارتھی نے بھی اپنی پارٹی کی رکن کے خلاف کسی بھی قسم کا کوئی ایکشن لینے کا اشارہ نہیں دیا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں