اسلام آباد ہائیکورٹ میں پیکا ترمیمی آرڈیننس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔
آرڈیننس کیخلاف صحافتی تنظیموں اور سینیئر صحافیوں کے وکلاء نے دلائل دیے اور کہا کہ 18 فروری کو قومی اسمبلی کا شیڈول اجلاس ملتوی کرکے صدرپاکستان نے پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز ایکٹ (پیکا) ترمیمی آرڈیننس جاری کردیا، اجلاس ملتوی کرنے سے ہی بدنیتی ظاہر ہے کہ آرڈیننس کےاجراء کیلئے ایسا کیا گیا۔
وکلاء نے کہا کہ جس طرح سے یہ آرڈیننس لایا گیا وہ ڈریکونین لاء کی کلاسک مثال ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں جاری کیس میں اٹارنی جنرل مصروفیت کے باعث پیش نہ ہوئے، آئندہ سماعت پر 21 مارچ کو اٹارنی جنرل سے دلائل طلب کرلیے گئے۔سینیئر قانون دان منیر اے ملک نے کہا کہ آرڈیننس کا اجراء ایگزیکٹو پاور ہے جو عدالتی نظرثانی سے مشروط ہے۔