اسرائیل کے غزہ پر وحشیانہ حملے جاری، شہید فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار سے تجاوز کرگئی

اسرائیل کی رات بھر غزہ کے مختلف علاقوں پر بمباری جاری رہی، خان یونس میں اپارٹمنٹ پربمباری سے مزید 10 فلسطینی شہید اور 22 زخمی ہوگئے جبکہ نصائرات کیمپ میں گھر پر حملے میں بھی مزید 17 افراد شہید ہوئے۔

7 اکتوبر سے اب تک غزہ میں اسرائیلی حملوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 14 ہزار 128 سے زائد ہو چکی ہے جبکہ زخمیوں کی تعداد بھی 33 ہزارسے تجاوز کر چکی ہے۔

عالمی ادارۂ صحت کے مطابق غزہ کے اسپتالوں سے قاہرہ لائے گئے 28 فلسطینی نومولود بچوں کی حالت خطرے سے باہر نہیں ہے ۔جبکہ کئی بچوں کے والدین اور پورے گھرانے شہید ہوچکے ہیں۔ غزہ پر اسرائیلی حملوں میں شہید ہونے والے فلسطینیوں میں اب تک 5 ہزار سے زائد بچے بھی شہید ہو چکے ہیں۔

ادھر اسرائیلی وحشیانہ حملوں میں ایک اور فلسطینی صحافی نے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران جام شہادت نوش کر لیا ہے، شہید خاتون صحافی آیات الخدورا نے شہادت سے پہلے دنیا کو اپنا آخری پیغام دیا اور بیت لاحیہ پر فاسفورس بموں اور خود سمیت لوگوں پر بیتنے والے مشکل لمحات کی خبر دی تھی۔

عسکری آپریشنز کیلئے استعمال کا الزام لگا کر غزہ کے اسپتالوں پر حملوں اور اسرائیلی افواج کے جانب سے اسپتالوں کے محاصروں پر ردعمل دیتے ہوئے حماس نے کہا ہے کہ اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے اسرائیل طبی مراکز کو نشانہ بنا رہا ہے۔

حماس کا کہنا تھا کہ غزہ کے کسی بھی اسپتال کو عسکری مقاصد کیلئےاستعمال نہیں کیا، اسرائیل نے شمالی غزہ کے شہریوں کو مصر میں دھکیلنے کا منصوبہ بنایا ہے۔

حماس کا کہنا تھا کہ غزہ کے شہری اپنی سرزمین چھوڑکر کہیں نہیں جائیں گے۔

دوسری جانب یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق ڈيل پر اسرائیل کا فیصلہ کچھ دیر میں متوقع ہے، اسرائیلی وزیراعظم نے کابینہ اجلاس میں کہا کہ ڈیل مشکل مگر درست فیصلہ ہے۔

خیال رہے کہ غزہ میں بمباری کے نتیجے میں فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کا پوتا شہید ہوگیا، اس سے قبل گزشتہ دنوں اسماعیل ہنیہ کی پوتی رؤی ہمام اسماعیل ہنیہ اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگئیں تھیں، وہ میڈیکل کی طالبہ تھیں۔

دوسری جانب حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کی جانب سے دعویٰ کیا گیا ہے کہ گزشتہ 3 روز میں اسرائیل کی 60 فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا ہے، ادھر حزب اللہ کی جانب سے غزہ کے فلسطینی عوام پر جاری اسرائیلی مظالم کا بدلہ لیتے ہوئے اسرائیلی فوج کے ٹھکانوں کو میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا، حزب اللہ کی جانب سے حملوں کی ویڈیوز بھی جاری کی گئی ہیں۔

ادھر امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو انٹرویو میں اسرائیل کے سابق وزیراعظم ایہود بارک نے اعتراف کیا ہے کہ مقبوضہ فلسطین کے علاقے غزہ میں اسپتالوں کے نیچے بنکرز اسرائیلی فوج نے بنائے تھے اور یہ بنکرز کئی دہائیوں پہلے بنائے گئے تھے۔

انہوں نے یہ انکشاف بھی کیا کہ بنکرز بنانے کی وجہ اسرائیلی فوج کی جانب سے غزہ کی نگرانی کرنا تھی، انٹرویو کے دوران میزبان بھی سابق اسرائیلی وزیراعظم کے اعتراف پر حیران ہوئیں اور پوچھا کہ کیا آپ نے اسرائیلی فوج غلطی سے تو نہیں کہہ دیا؟ اس پر ایہود بارک نے جواب دیا کہ نہیں، بنکرز اسرائیلی فوج نے ہی بنائے تھے جنہیں اب حماس استعمال کررہا ہے۔

اپنا تبصرہ بھیجیں