فلسطینی حکام کی جانب سے مقتول صحافی شیریں ابو عاقلہ کو لگنے والی گولی امریکی ماہرین کو دیے جانے کے بعد اسرائیلی آرمی کا کہنا ہے کہ وہ گولی کی بیلسٹک جانچ کریں گے۔ رپورٹ کے مطابق فلسطینی حکام کی جانب سے اسرائیل کے بجائے امریکیوں کو تحقیقات کے لیے گرین سگنل دینے کے بعد اسرائیلی آرمی کے ترجمان رین کوشیف کا بیان فوجی ریڈیو پر آیا۔
خیال رہے کہ الجزیرہ ٹی وی سے وابستہ صحافی شیریں ابو عاقلہ مغربی کنارے میں ایک اسرائیلی چھاپے کے دوران ایک گولی لگنے سے ہلاک ہوگئی تھیں۔
ایک فلسطینی عہدیدار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ ’اسرائیل کی جانب سے بیان اس سوال کو جنم دیتا ہے کہ کیا فلسطینی حکام ’امریکیوں پر بھروسہ کرسکتے ہیں‘۔
فوجی ریڈیو پر بات کرتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ’گولی کی جانچ امریکی نہیں بلکہ امریکی موجودگی میں اسرائیلی ہو گی، ہم نتائج کا انتظار کررہے ہیں، اگر ہم نے انہیں قتل کیا تو اس کی ذمہ داری لیں گے اور اس کے لیے معذرت کریں گے‘۔
انہوں نے کہا کہ ہم اس وقت بھی معذرت کرتے ہیں جب غیر ملوث لوگ فلسطینی بندوق برادروں سے قتل ہوجاتے ہیں۔
رین کوشیف کے بیان پر اور اس بات پر کہ کیا بیلسٹک ٹیسٹ جاری ہے، اسرائیلی فوج کی جانب سے مزید وضاحت نہیں مل سکی۔
راملہ میں فلسطینی ذرائع نے کہا کہ انہیں توقع ہے کہ گولی کی جانچ یروشلم میں موجود امریکی سفارتخانے میں ہوگی۔
فلسطینی نژاد امریکی صحافی شیریں ابو عاقلہ 11 مئی کو پریس کی جیکٹ اور ہیلمٹ پہنے مغربی کنارے کے شمال میں جنین کیمپ میں اسرائیلی آرمی کا آپریشن کور کررہی تھیں جب ایک گولی سے ہلاک ہوگئیں۔
فلسطینی حکام کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی تھی کہ قطری نشریاتی ادارے سے وابستہ صحافی ہیلمٹ سے نیچے گولی لگنے سے ہلاک ہوئی تھی۔
ساتھ ہی یہ بھی معلوم ہوا کہ ان کی ہلاکت دھات کو چیرنے والی 5.56 ملی میٹر کی جس گولی ہوئی وہ ایک روجر منی 14 رائفل سے دائر کی گئی تھی۔
اقوامِ متحدہ کی تفتیش کے ساتھ ساتھ متعدد صحافیانہ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ شیریں ابو عاقلہ پر گولی اسرائیلی فورسز نے چلائی تھی۔
ان تحقیقات کے باوجود اسرائیل اپنے دعوے پر ڈٹا ہوا ہے کہ وہ کسی فلسطینی کی چلائی گولی سے ہلاک ہوئیں۔
تاہم اسرائیلی فوج کا یہ بھی کہنا تھا کہ ’شیریں ابوعاقلہ کو اسرائیلی ڈیفنس فورس کے اہلکار نے جان بوجھ کر گولی نہیں ماری‘۔