سابق وفاقی وزیر انسانی حقوق اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینئر رہنما ڈاکٹر شیریں مزاری نے کہا ہے کہ ہم سب اداروں کی عزت کرتے ہیں اور کسی ادارے پر حملہ نہیں کر رہے، اداروں اور موجودہ حکومت کے ہینڈلرز سے سوال ہے کہ آخر آپ کیا چاہتے ہیں؟
پی ٹی آئی رہنما اور سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری نے اپنی گرفتاری کے معاملے کی تحقیقات کے لیے قائم کمیشن کے سامنے پیش ہونے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن نے میری بات کو مکمل طور پر سنا اور آئندہ اجلاس میں پولیس کے اعلیٰ افسران کو طلب کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میری غیر قانونی گرفتاری بلکہ اس کو اغوا کہنا چاہیے، اس کی تحقیقات کے لیے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر قائم کیے گئے کمیشن کی آج پہلی میٹنگ تھی، اس میں کمیشن نے آئی جی سے رپورٹ پیش کرنے کا کہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کمیشن کے سامنے اپنی گرفتاری کی تمام تفصیلات پیش کیں جس میں بتایا کہ مجھے گرفتاری کا کوئی وارنٹ نہیں دیا گیا تھا اس لیے یہ گرفتاری نہیں بلکہ اغوا تھا، 14 جولائی کو آئندہ اجلاس میں آئی جی اسلام آباد کو طلب کیا گیا ہے اور کہا گیا ہے کہ کسی جونیئر افسر کو بھیجنے کے بجائے سینئر افسر خود پیش ہوں۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ ہم نے تحقیقاتی کمیشن سے مکمل طور پر تعاون کیا جبکہ حکومت کی جانب سے کوئی نمائندہ اجلاس میں شریک نہیں ہوا، نہ ہی حکومت کی جانب سے کوئی رپورٹ پیش کی گئی جبکہ کمیشن نے بھی اس بات کا نوٹس لیا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمیں کمیشن پر مکمل اعتماد ہے کہ پوری طرح سے تحقیقات کی جائیں گی کہ اس معاملے میں کون ملوث تھا، کیوں یہ سب کچھ کیا گیا اور امید ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف تادیبی کارروائی بھی کی جائے گی تاکہ مستقبل میں اس طرح کے غیر قانونی واقعات نہ ہوں۔
انہوں نے کہا کہ اس حوالے میں ایک تحریری بیان بھی کمیشن کو دوں گی تاکہ یہ ہائی کورٹ کے ریکارڈ پر آجائے، آج ہمیں کمیشن نے ٹی او آرز فراہم کردیے ہیں جس سے بڑی حد تک ہم مطمئن ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ موجودہ قومی اسمبلی اب مذاق بن گئی ہے کیونکہ ایوان کی سب سے بڑی جماعت پی ٹی آئی ایوان سے باہر آچکی ہے، اس لیے اب فوری طور پر ملک میں عام انتخابات کا اعلان ہونا چاہیے تاکہ عوام کے حقیقی نمائندے منتخب ہو کر ملک کی بہتری اور اس کی معیشت کی بحالی کے لیے پالیسیاں بنائیں، موجودہ حکومت نے تو 3 ماہ کے دوران ملک میں تباہی پھیر دی ہے۔
انہوں نے کہا کہ انتخابات کی تاریخ کے اعلان کے بعد دیگر معاملات پر بات ہوسکتی ہے، قوم نے موجودہ امپورٹڈ حکومت کو مسترد کردیا ہے، قوم کھڑی ہوگئی ہے، لوگ بارش کے پانی میں کھڑے ہوکر بھی عمران خان کو سننے کے لیے آرہے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر کا کہنا تھا میں سمجھتی ہوں کہ جو اس حکومت کے ہینڈلرز ہیں ان کے پاس پیغام جانا چاہیے کہ پاکستان کی بالادستی اور خودمختاری سب سے زیادہ ضروری ہے، کیا حکومت کی تبدیلی کا مقصد ان چوروں کواین آر او دینا تھا، مقصد تو یہی لگتا ہے، ہر کابینہ اجلاس میں ایک این آر او دیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ لگتا ہے کہ موجودہ حکمراں صرف این آر او لینے آئے ہیں اور جان بوجھ کر ملک کی معیشت کو تباہ کر رہے ہیں، کیونکہ جب معیشت تباہ ہوتی ہے تو پھر ملک میں عدم تحفظ ہوتا ہے اور ملک کمزور ہوتا ہے اور یہی امریکا چاہتا ہے اور یہی امریکا اور موجودہ حکمرانوں کا مشترکہ مقصد ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں سمجھتی ہوں کہ جن اداروں کا کام ہے کہ پاکستان کا دفاع کریں، ان کو دفاع کرنا چاہیے، یہ نہیں کہ وہ امپورٹڈ حکومت کے ساتھ مل کر پاکستان کی تباہی کریں، ہمارا یہ سوال پہلے بھی تھا اور اب بھی ہے ان اداروں سے، ان ہینڈلرز سے کہ اصل میں آپ کیا چاہتے ہیں پاکستان جو تباہی کے راستے پر جارہا ہے، آپ کا اصل مقصد اور آخری ہدف کیا ہے۔
شیریں مزاری کا کہنا تھا کہ کیا ہم نے اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے، کیا ہم نے بھارت کے ساتھ تجارت کرنی ہے، کیا کشمیریوں کی قربانیوں کو بھول جانا ہے، کیا آپ یہ چاہتے ہیں یا آپ یہ چاہتے ہیں کہ ایک خودمختار، مضبوط، بااختیار، بالادست پاکستان ہو جس راستے پر اس کو عمران خان لے کر جارہے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ امریکا کے کہنے پر حکومت کی تبدیلی کروا کر یہ خودمختاری کا راستہ روکا گیا اور تباہی کا راستہ ہموار کیا اور کرپشن کرنے والوں کو بچانے کا راستہ آپ نے اپنایا ہے تو برائے مہربانی ایک بار پھر ازسرنو اس پر سوچیے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ فروغ نسیم نے ایک کرمنل لا کی شق ڈالی تھی، جس میں وہ ایسی پروٹیکشن دے رہے کہ اگر آپ فوج کا نام بھی لیں تو 5 سال کے لیے جیل میں جائیں، کابینہ نے اس کو مسترد کردیا تھا اور فروغ نسیم نے وہ بل ہی ٹیبل نہیں کیا، ہم نے کوئی ایسا قانون نہیں بنایا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم سب اداروں کی عزت کرتے ہیں اور کسی ادارے پر حملہ نہیں کر رہے، لیکن اگر کوئی شخص کسی ادارے سے منسلک ہے اور وہ ادارے کا غلط استعمال کر رہا ہے تو جمہوریت میں ہر شہری کا حق ہے کہ وہ سوال کرے، گالی گلوچ نہیں کرے، ہم نے کبھی گالی گلوچ کی حمایت نہیں کی، لیکن اداروں سے سوال پوچھنا ہمارا جمہوری حق ہے اور کسی فرد سے سوال پوچھنا بھی ہمارا جمہوری حق ہے۔
موجودہ حکومت نے مہنگائی کے تمام ریکارڈز توڑ دیے، شوکت ترین
دوسری جانب کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت ہماری حکومت پر مہنگائی کے حوالے سے بہت تنقید کرتی تھی جب کہ آج ملک میں مہنگائی کی شرح تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہے، اس حکومت نے مہنگائی کے ریکارڈ توڑ دیے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت نے پیٹرول اور ڈیزل کی قیمتیں بڑھائیں اور اب یہ گیس اور بجلی کی قیمتیں مزید بڑھانے جارہے ہیں جس سے مہنگائی میں بے پناہ اضافہ ہوگا۔
شوکت ترین کا کہنا تھا کہ عمران خان نے پیٹرولیم لیوی، سیلز ٹیکس معاف کردیا تھا، امپورٹڈ حکومت نے سپرٹیکس لگا کر پاکستان کے ساتھ بہت بڑا ظلم کیا، اب جو انہوں نے لیوی لگائی یہ 50 روپے تک جائے گی، یہ لیوی عوام کی کمر توڑ دے گی، اس حکومت کی وجہ سے ہم صدیوں پیچھے چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ موجودہ وزیر اعظم نے کہا تھا کہ یکم جون سے لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی، جون میں 7 سے 8 گھنٹے بجلی جاتی رہی جبکہ جولائی میں 10 سے 12 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ جاری ہے اور اب عوام کو کہا جارہا ہے کہ عوام اس گرمی میں بغیر بجلی کے رہیں، پلانٹ اس لیے بند ہیں کیونکہ حکومت پیسے جاری نہیں کر رہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت نے اوورسیز پاکستانیوں کے ووٹ کے حق کے لیے کام کیا جبکہ موجودہ حکمراں نہیں چاہتے کہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو ووٹ کا حق ملے، انہیں اپنے ذاتی معاملات کے لیے حکومت چاہیے تھی، یہ خود پر بنائے گئے کرپشن کے کیسز ختم کرنا چاہتے تھے، حکومت نے اپنی کرپشن بچانے کے لیے نیب قوانین میں ترامیم کی۔