چند روز قبل پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے پارٹی کے سندھ چیپٹر میں تنظیم نو کرتے ہوئے نئے عہدیداران کے تقرر کا اعلان کیا گیا تھا جس کے بعد اختلافات سامنے آنے پر سندھ اسمبلی کے قائد حزب اختلاف حلیم عادل شیخ سمیت 2 سینیئر مستعفی ہوگئے ہیں۔
ذرائع کےمطابق پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے ترجمان پی ٹی آئی نے کہا کہ انہوں نے ‘ذاتی وجوہات اور مصروفیات’ کی بنا پر پارٹی کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔
پارٹی کے سندھ چیپٹر میں حلیم عادل شیخ نے سینئر نائب صدر اور علی جونیجو نے نائب صدر کے عہدے سے استعفیٰ دیا ہے۔
رواں ہفتے کے آغاز میں پی ٹی آئی کے جنرل سیکریٹری اسد عمر نے 17 اراکین پر مشتمل صوبائی تنظیم بنانے کا اعلان کیا تھا تاکہ 26 فروری کو گھوٹکی سے کراچی مارچ سے قبل پارٹی سرگرمیوں کو فعال کیا جاسکے، اس کی قیادت پی ٹی آئی سندھ کے صدر علی زیدی کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ حالانکہ صوبائی تنظیم بنانے کے فیصلے نے بہت سے لوگوں کو متاثر نہیں کیا مگر اس پر سب سے پہلے حلیم عادل شیخ نے رد عمل کا اظہار کیا ہے، جنہیں سندھ چیپٹر سے پارٹی کے نائب صدر کے عہدے سے برطرف کردیا گیا ہے۔
پی ٹی آئی کے مطابق علی پلھ کو ایڈیشنل جنرل سیکریٹری اور ارسلان تاج کو پارٹی کا صوبائی سیکریٹری اطلاعات مقرر کیا گیا ہے۔
دوسری جانب اگر بات کی جائے حلیم عادل شیخ کے عہدے کی تو سندھ نائب صدور کے عہدے پر علی بخش انڑ، شکور شاد اور طاہر شاہ کو تعینات کیا ہے۔
وزیر اعظم کے معاون خصوصی محمود مولوی کا تقرر کراچی کے لیے پارٹی کے سینئر نائب صدر کے طور پر کیا گیا، علاوہ ایم پی اے سعید آفریدی اور ایم این اے اکرم چیمہ کو بھی اس عہدے پر تعینات کیا گیا ہے۔
اسی طرح شاہنواز جدون، عدنان اسمٰعیل، دعوا خان، جمال ناصر، منصور شیخ اور عمران شاہ نائب صدر جبکہ ایم پی اے ریاض حیدر، عمیر احمد، ڈاکٹر کبیر، مراد شیخ، گوہر خٹک، جانشیر جونیجو اور مشتاق آفریدی ڈپٹی جنرل سیکریٹری تعینات کیا گیا ہے۔
علاوہ ازیں شہزاد قریشی، عمیر عمری، رابعہ اظفر اور صائمہ ندیم کو بالترتیب سیکریٹری مارکیٹنگ، سیکریٹری ایونٹس، سیکریٹری ایجوکیشن اور سیکریٹری سپورٹس تعینات کیا گیا ہے۔
دریں اثناء پی ٹی آئی سندھ کے صدر اور بحری امور کے وزیر علی زیدی نے اپوزیشن لیڈر شیخ سے اختلافات کی تردید کی۔
حیدرآباد میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے وزیراعظم عمران خان نے نامزد کیا ہے، جو انہیں وزیر کا عہدہ چھوڑنے کے لیے کہیں تو میں بلا تاخیر چلا جاؤں گا۔