اتحادی حکومت نے 2 ماہ کے عرصے میں 16 کھرب 43 ارب روپے قرض لیا

وفاقی حکومت کے قرضے ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح 446 کھرب 38 ارب روپے سے تجاوز کرگئے۔

اسٹیٹ بینک کی جانب سے مرکزی حکومت کے قرضوں کی جاری کردہ تفصیلات کے مطابق نئی وفاقی حکومت نے اپریل اور مئی کے دوران ملکی قرضے میں 16 کھرب 43 ارب 30 کروڑ روپے کا اضافہ کیا۔

مئی 2022 تک وفاقی حکومت کا مجموعی قرض بڑھ کر ریکارڈ 446 کھرب 38 ارب روپے سے تجاوز کرگیا۔

اسی مہینے میں وفاقی حکومت کا مقامی قرض بڑھ کر 290 کھرب 44 ارب اور غیر ملکی قرض 155 کھرب 94 ارب روپے پر پہنچ گیا۔

صرف مئی کے ایک مہینے میں وفاقی حکومت کے قرضے میں 9 کھرب 34 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ جولائی سے مئی کے دوران وفاقی حکومت کا قرضہ مجموعی طور 59 کھرب 34 ارب روپے بڑھا۔

اس تعداد میں میں پی ٹی آئی حکومت کے 9 ماہ کے دوران قرضے میں 42 کھرب 90 ارب جبکہ نئی حکومت کے دو ماہ میں 16 کھرب 38 ارب 30 کروڑ روپے کا اضافہ ہوا۔

اس اعتبار سے پی ٹی آئی حکومت نے 9 ماہ کے عرصے میں 5 کھرب روپے کی ماہانہ اوسط سے کم قرض لیا جبکہ موجودہ حکومت نے ابتدائی دو ماہ کے دوران قرضوں میں اوسطاً ماہانہ تقریبا 8 کھرب 22 ارب روپے کا اضافہ کیا۔

اس کے علاوہ گزشتہ مالی سال کے ابتدائی 11 ماہ کے دوران وفاقی حکومت کا ملکی قرض 27 کھرب 79 ارب جبکہ غیر ملکی قرضے میں 31 کھرب 55 ارب روپے کا اضافہ ہوا۔

اسٹیٹ بینک کی دستاویز کے مطابق مارچ 2022 تک ملک پر قرضے اور واجبات ریکارڈ 535 کھرب 44 ارب روپے سے تجاوز کرگئے تھے۔

ملکی قرض و واجبات میں تحریک انصاف حکومت کے دور میں ریکارڈ 236 کھرب 65 ارب روپے کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔

دستاویز کے مطابق جون 2018 تک ملک پر 298 کھرب 79 ارب روپے کے قرضے و واجبات تھے۔

اس سے قبل سال 2013 میں ملک پر قرضوں کا مجموعی بوجھ 143 کھرب 18 ارب روپے تھا، یوں مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ 2013 تا 2018 حکومت کے دوران ملکی قرضوں کے بوجھ میں 155 کھرب 61 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

اس سے قبل سابق صدر پرویز مشرف کے 9 سالہ دور 1999 سے 2008 کے دوران قرضوں میں 32 کھرب روپے اور پاکستان پیپلز پارٹی کے 5 سالہ دور 2008 تا 2013 کے دوران ملکی قرض 82 کھرب روپے بڑھا تھا۔

اپنا تبصرہ بھیجیں